میں کیسی قوم سے ہوں؟


میرا سر شرم سے جھکا ہوا ہے اور میرا خون کھول رہا ہے۔ میرے کانوں میں ایک گانے کا بول گونجتاہے ’میں ایسی قوم سے ہوں‘ مگر اس سے آگے سناٹا طاری ہو جاتا ہے۔

میں آپ کو کیا بتاؤں کہ میں کیسی قوم سے ہوں۔ مجھے تو بتایا گیا تھا کہ میں ایسی قوم سے ہوں جوایمان کی دولت سے مالا مال ہے۔ مجھے تو سکھایا گیا تھا کہ میں ایسی قوم سے ہوں جو اقوام عالم میں سر اٹھا کر چلتی ہے۔ میرے بچپن میں مجھے رٹایا جاتا تھا کہ میں ایسی قوم سے ہوں جو جہاد پر یقین رکھتی ہے۔ میرا ایمان تھا کہ میں ایک ایسی قوم سے ہوں جو ایمان دارہے۔ میں سمجھتا تھا کہ میں ایسی قوم سے ہوں جو اپنے بچوں کا بہت خیال رکھتی ہے۔ میرا گمان تھا کہ میں ایسی قوم سے ہوں جو اپنی نسل کی تعلیم و تربیت کو اپنا نصب العین بنائے ہوئے ہے۔

ان تمام جذبات اور احساسات کے ساتھ میرے شعور میں اپنی قوم کی سماجی اور اخلاقی برتری کا خناس پوری طرح بیٹھ چکا تھا۔ میں یہ ماننے کو تیارہی نہ تھا کہ میری قوم میں کوئی سماجی یا اخلاقی کجی اور برائی ہو سکتی ہے۔

وقت گزرتا گیا اور رفتہ رفتہ معلوم ہوا کہ میں ایسی قوم سے ہوں جو بے ایمانی کو اپنا شعار بنائے ہوئے ہے۔ میں ایسی قوم سے ہوں جو لوٹ کھسوٹ میں لاجواب ہے۔ میں ایسی قوم سے ہوں جو ملاوٹ کے نت نئے طریقوں سے واقف ہے۔ میں ایسی قوم سے ہوں جو چور بازاری کی شناورہے۔ میں ایسی قوم سے ہیں جو امانت میں خیانت کرتی ہے۔ میں ایسی قوم سے ہوں جو قانون کی حکمرانی پر یقین نہیں رکھتی۔ میں ایسی قوم سے ہوں جو قانون کو کھلونا سمجھتی ہے۔ میں ایسی قوم سے ہوں جو چور ہے۔ بے ایمان ہے۔ خائن ہے۔ مگر میں مایوس نہیں تھا۔ میں پرامید تھا۔ میں سمجھتا تھا کہ یہ برائیاں ٹھیک ہو سکتی ہیں۔

پھر یہ معلوم ہوا کہ میں ایسی قوم سے ہوں جو فرقہ واریت میں مبتلا ہے۔ میں ایسی قوم سے ہوں جو مذہب کے نام پر اپنی دکان چمکانے میں اپنا ثانی نہیں رکھتی۔ میں ایسی قوم سے ہوں جہاں مذہب کے نام پر کسی کی جان لے لینا نہایت آسان کام ہے۔ میں ایسی قوم سے ہوں جو غیر مذاہب کے ماننے والوں کو حقارت کی نظر سے دیکھتی ہے۔ میں ایسی قوم سے ہوں جہاں پر سوال اٹھانا حرام سمجھا جاتا ہے۔ میں ایسی قوم سے ہوں جو فکر کو کچل کر رکھ دینے پر خوش رہتی ہے۔ میں ایسی قوم سے ہوں جس کے 136 بچوں کو دہشت گرد مار دیں تب بھی اس دہشت گردی کا جواز تراش لیا جاتا ہے۔ تب میں فکر مند ہوا تھا۔ مجھے لگا تھا کہ یہ قوم فکری زوال کی طرف بڑھ رہی ہے۔ میں ایسی قوم سے ہوں جو جاہل ہے۔ میں ایسی قوم سے ہوں جو گمراہ ہے۔ مگر میں تب بھی مایوس نہیں تھا۔ میں نا امید نہیں ہوا تھا۔

اور پھر مجھے معلوم ہوا کہ میں ایسی قوم سے ہوں جو اپنی ہی اگلی نسل کو ناگن کی طرح کھا رہی ہے۔ میں ایسی قوم سے ہوں جس کا ایک فرد سو بچوں کو قتل کر دیتا ہے اور معاشرہ اس کو ہضم کر جاتا ہے۔ میں ایسی قوم سے ہوں جس میں لوگ تین برس کی بچی سے زیادتی کر کے اس کو اسپتال کے دروازے پر چھوڑ جاتے ہیں اور قوم اس واقعے کو بھی ہضم کر لیتی ہے۔ میں ایسی قوم سے ہوں جہاں مدرسوں میں پڑھنے کے لیے جانے والے بچوں کے ساتھ بد فعلیاں کی جاتی ہیں۔ میں ایسی قوم سے ہوں جس میں مسجد کا مولوی اپنے پاس ٹھہرے مسافر کی بیٹی کی عزت نشہ آور دوا پلا کر لوٹ لیتا ہے۔ میں ایسی قوم سے ہوں جس میں پانچ چھ سال کے بچے کو زیادتی کے بعد قتل کر کے مسجد میں ننگا لٹکا دیا جاتا ہے۔ میں ایسی قوم سے ہوں جس کے ایک شہر میں بدفعلیوں پر مبنی سیکڑوں واقعات ویڈیو فلموں میں فلما کر بیرونِ ملک فروخت کیے جاتے ہیں اور ملزمان کو کوئی انگلی نہیں لگا پاتا۔ میں ایسی قوم سے ہوں جس میں پانچ سے آٹھ سال کی بچیوں کو زیادتی کے بعدسفاکی سے قتل کر کے ان کی لاشوں کو کماد کے کھیت یا کوڑے کے ڈھیر پر پھینک دیا جاتا ہے اور کتے لاش کو نوچتے پھرتے ہیں۔ میں حرام کاری میں مبتلا ایک قوم سے ہوں۔ یہ معلوم ہونے کے بعد کوئی کیسے پر امید رہ سکتا ہے؟ میں مایوس ہو چکا ہوں۔

اگلے زمانوں میں ربِ کعبہ نے قوموں پر عذاب نازل فرمائے۔ وہ عذاب محض کسی ایک برائی پر نازل کر دیے گئے۔ ناپ تول میں بے ایمانی کرنے پر۔ ہم جنس پرستی پر۔ ملاوٹ پر۔ مگر میں ایسی قوم سے ہوں جس میں وہ تمام برائیاں جن کی وجہ سے مختلف قوموں پر عذاب آئے، اکٹھی ہو گئی ہیں۔ کسی نے کہا تھا کہ کسی قوم پر عذاب کی بد ترین شکل یہ ہے کہ اس قوم کا شعور ختم ہو جائے۔
میں ایک ایسی قوم سے ہوں جس کا شعور کب کا ختم ہو چکا ہے۔

اویس احمد

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

اویس احمد

پڑھنے کا چھتیس سالہ تجربہ رکھتے ہیں۔ اب لکھنے کا تجربہ حاصل کر رہے ہیں۔ کسی فن میں کسی قدر طاق بھی نہیں لیکن فنون "لطیفہ" سے شغف ضرور ہے۔

awais-ahmad has 122 posts and counting.See all posts by awais-ahmad