’مردوں کو خواتین کو لبھانے کی آزادی ہونی چاہیے‘


لیجنڈری فرانسیسی اداکارہ کیتھرین ڈینیو کا کہنا ہے کہ مردوں کو خواتین کو ‘لبھانے کی آزادی’ ہونا چاہیے۔ کیتھرین ڈینیو سمیت ایک سو فرانسیسی خواتین نے ایک کھلا خط لکھا ہے جس میں انھوں نے اس نئی ’پیورٹن ازم‘ کے بارے میں لکھا جو حالیہ جنسی ہراس کے سکینڈلز کے بعد سامنے آئی ہے۔

امریکی فلم ہدایت کار و فلم ساز ہاروی وینسٹین کے خلاف ریپ کے الزامات کے بعد ’مذمتوں‘ کی لہر کا آغاز ہوا تھا۔ فرانسیسی فیمنسٹ خواتین کے ایک گروپ نے اس خط کی مذمت کرتے ہوئے اس کے دستخط کنندان پر جنسی تشدد کو خفیف کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔

فرانسیسی خواتین مصنفین، فنکاروں اور اساتذہ کی جانب سے یہ خط فرانسیسی اخبار لی موندے میں شائع ہوا ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ ’مردوں کو سخت سزا دی گئی، نوکریوں سے نکالا گیا جب انھوں نے صرف کسی کے گھٹنے کو چھوا یا ایک بوسہ لینے کی کوشش کی۔‘

’ریپ ایک جرم ہے، لیکن جمے قدموں یا اناڑی پن کے ساتھ کسی کو مائل کرنے کی کوشش (ریپ) نہیں ہے اور نہ ہی مردوں کا شریفانہ انداز بالادستی کا حملہ ہے۔‘

اس خط کے مصنفین کا کہنا ہے کہ یہ ایک نئی قسم کی ’پیورٹن ازم‘ ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگرچہ چند مردوں کی جانب سے اختیار کے غلط استعمال کے بارے میں بولنا ضروری اور قانونی تھا لیکن مسلسل مذمت کا دائرہ اب کنٹرول سے باہر ہوچکا ہے۔ مصنفین کے مطابق اس سے ایسا عوامی موڈ پیدا ہو رہا ہے جس میں خواتین کو کمزور دیکھا جا رہا ہے۔

’ہم بطور خواتین اس قسم کی فیمن ازم کو تسلیم نہیں کرتے، جو اختیارات کے غلط استعمال کی مذمت میں مردوں اور جنسیت کے خلاف نفرت کا اظہار کرے۔‘ یہ خط لکھنے والوں میں سب سے نمایاں نام کیتھرین ڈینیو ہے۔

دیگر ناموں میں بھی چند مشہور نام شامل ہیں جیسا کہ اداکارہ کرسٹین بوئیسن، دائیں بازو کی صحافی الزبیتھ لیوی، 1970 کی دہائی کی پورن سٹار اور موجودہ ٹاک شو میزبان بریگیٹ لاہائی اور میگزین ایڈیٹر کیتھرین ملٹ وغیرہ۔

اس خط نے فرانس میں ایک نئی بحث کا آغاز کر دیا ہے۔ 30 فیمنسٹ خواتین نے اس کے خط کے خلاف ایک بیان جاری کیا ہے جس میں کیتھرین ڈینیو اور دیگر دستخط کنندگان پر وینسٹین کیس میں پردہ اٹھانے والے سکینڈلز کا ‘باب بند کرنے’ اور جنسی تشدد کا نشانہ بننے والوں کو ‘حقیر سمجھنے’ کا الزام عائد کیا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32288 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp