امریکی شہری پاکستان کا سفر نہ کریں: امریکی حکومت


ڈونلڈ ٹرمپ
صدر ٹرمپ نے پاکستان کے خلاف پابندیوں کا بار بار اعلان کیا ہے

امریکہ نے اپنے شہریوں کو متنبہ کیا ہے کہ وہ جہاں تک ممکن ہو پاکستان کے سفر سے پرہیز کریں اور اگر وہاں ہوں تو خیبر پختونخوا، بلوچستان اور پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر نہ جائیں کیونکہ ان کے لیے وہاں خطرہ ہے۔

امریکی محمکۂ خارجہ کی ویب سائٹ پر ایک پیغام میں امریکی شہریوں کو پاکستان جانے کے خطرات سے آگاہ کیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ وہ پاکستان میں دہشت گردی کی وجہ سے وہاں جانے کے فیصلے پر ازسرِنو غور کریں۔

ویب سائٹ پر چھپنے والے پیغام میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے صوبے بلوچستان، خیبر پختونخوا اور وفاق کے زیرِ انتظام قبائلی علاقوں (فاٹا) میں دہشت گردی کی وجہ سے سفر نہ کریں۔

اسی طرح پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں دہشت گردی اور ممکنہ مسلح جنگ کے خطرے کے باعث سفر سے اجتناب کیا جائے۔

’دہشت گرد گروہ پاکستان میں حملوں کے منصوبے بناتے رہتے ہیں۔ دہشت گرد کسی ہلکی سی وارننگ یا پھر اس کے بھی بغیر حملے کر سکتے ہیں اور ان کا نشانہ سیاحتی مقام، مواصلاتی ذرائع، مارکیٹ/شاپنگ مال، فوجی یا سرکاری تنصیبات، ہوائی اڈے، یونیورسٹیاں، سکول، ہسپتال، عبادت گاہیں اور مقامی حکومت دفاتر ہو سکتا ہے۔‘

ویب سائٹ پر متنبہ کیا گیا ہے کہ گذشتہ چھ ماہ میں پاکستان میں کم از کم 40 دہشت گرد حملے ہو چکے جن میں 225 سے زیادہ افراد ہلاک اور 475 کے قریب زخمی ہوئے ہیں۔ ان میں زیادہ تر حملے بلوچستان، کے پی کے، اور فاٹا میں ہوئے ہیں۔ ویب سائٹ پر ماضی کا حوالہ دیتے ہوئے بھی کہا گیا ہے کہ پہلے بڑے پیمانے پر ہونے والے حملے میں سینکڑوں لوگ مارے گئے تھے۔

امریکی شہریوں کے لیے شائع کیے گئے پیغام میں وزارتِ خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان میں سیکیورٹی کے حالات کے پیشِ نظر امریکی حکومت کے پاس اپنے شہریوں کو ہنگامی سروس پہنچانے کی صلاحیت محدود ہے۔ پیغام میں کہا گیا ہے کہ امریکی حکومت کے اہلکاروں کے پاکستان میں سفر پر پابندی لگا دی گئی ہے، اور امریکی حکومت کے اہلکاروں کے سفارتی تنصیبات سے باہر جانے پر بھی مقامی اور سکیورٹی حالات کے پیشِ نظر، جو کہ اچانک بدل سکتے ہیں، کسی وقت بھی اضافی پابندی عائد کر دی جائے گی۔

’دہشت گردوں نے ماضی میں بھی امریکی سفارتکاروں اور سفارتی تنصیبات کو نشانہ بنایا ہے اور شواہد بتاتے ہیں کہ وہ ایسا کرتے رہیں گے۔‘

وزارتِ خارجہ نے اپنی ویب سائٹ پر دیے گئے پیغام میں یہ بھی لکھا کہ انڈیا اور پاکستان کی سرحد پر دونوں طرف ایک بڑی فوج موجود ہے۔ ’ان افراد کے لیے جو پاکستان اور انڈیا کے شہری نہیں ہیں واحد انڈیا۔ پاکستان سرحدی کراسنگ صوبہ پنجاب میں واہگہ، پاکستان جبکہ اٹاری، انڈیا میں ہے۔ مسافروں کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ سفر پر نکلنے سے پہلے سرحدی کراسنگ کی حالت کے متعلق معلوم کر لیں۔ انڈیا داخل ہونے کے لیے انڈین ویزہ چاہیے اور سرحد پر ویزہ کی کوئی سہولت نہیں ہے۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32290 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp