جمہوریت خطرے میں ہے: انڈین سپریم کورٹ کے چار سینیئر ترین جج صاحبان


انڈیا کی سپریم کورٹ کے چار سینیئر ترین ججوں نے ایک خط اور پریس کانفرنس میں سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی اتھارٹی کو چیلنج کیا ہے۔

اس قسم کا واقعہ پہلے کبھی نہیں ہوا۔

ایک خط اور پریس کانفرنس میں چار جج صاحبان نے کہا ہے کہ چیف جسٹس عدالتی اصولوں کے خلاف اپنی پسند کے مطابق مختلف بینچوں کو کیسز متعین کرتے ہیں۔

عدلیہ انتظامیہ کشیدگی، بنگلہ دیشی چیف جسٹس مستعفی

’آپ ہمیشہ اپنی بیٹی پر کنٹرول نہیں رکھ سکتے‘

انھوں نے کہا کہ جب تک عدالتی ضابطہ کار کی پاسداری نہیں کی جائے گی تو ملک میں جمہوریت نہیں رہے گی۔

یہ پہلی بار ہے کہ سپریم کورٹ کے جج صاحبان نے پریس کانفرنس کی ہے۔

جن چار سینیئر ترین جج صاحبان نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کے خلاف پریس کانفرنس کی ہے ان میں جسٹس جے چلاسپیشمر، جسٹس رانجن گوگوئی، جسٹس مدن لوکر اور جسٹس کرین جوزف۔

یہ پریس کانفرنس سپریم کورٹ کی ریذیڈنس پر ہوئی۔ سپریم کورٹ کے دوسرے سینییر ترین جج جسٹس جے چلاسپیشمر نے کہا ’ہم سب اس بات پر متفق ہیں کہ اگر یہ ادارے نہیں بچا تو اس ملک میں جمہوریت نہیں بچ سکے گی اور نہ ہی کسی اور ملک میں۔ اور منضف عدلیہ اچھی جمہوریت کے لیے کی جانب اشارہ ہے۔‘

انھوں نے مزید کہا ’چونکہ ہماری تمام تر کوششیں بے سود ثابت ہوئیں یہاں تک کہ آج صبح بھی ہم چیف جسٹس کے پاس گئے اور ان سے درخواست کی۔ لیکن ان کے ساتھ ان کے پوائنٹ پر متفق نہیں ہو سکے۔ اس کے بعد ہمارے پاس اس کے علاوہ کوئی چارہ نہیں رہ گیا تھا کہ ملک کو بتایا جائے کہ عدلیہ کا خیال کرو۔‘

جسٹس جے چلاسپیشمر نے مزید کہا ’میں نہیں چاہتا کہ 20 سال بعد اس ملک میں ایک سوج بوجھ رکھنے والا شخص کہے کہ جے چلاسپیشمر، رانجن گوگوئی، مدن لوکر اور کرین جوزف نے اپنا ضمیر بیچ دیا۔‘

انڈیا سپریم کورٹ

عدالتی ضوابط کے مطابق جج صاحبان میڈیا سے براہ راست بات نہیں کرتے تاکہ کیسز میں غیر جانبدار رہیں۔

سپریم کورٹ کے چار سینیئر ترین ججوں کی جانب سے پریس کانفرنس کے باعث وزیر اعظم نریندر مودی نے وزیر قانون روی شنکر کے ساتھ فوری طور پر ملاقات کی۔

ان چار جج صاحبان نے چیف جسٹس کے نام ایک خط بھی لکھا ہے جس میں سپریم کورٹ کے ’چند عدالتی احکامات‘ پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

انھوں نے کہا ہے کہ ان احکامات کی وجہ سے عدالتی کارروائی متاثر ہو رہی ہے۔

انھوں نے خط میں لکھا ہے کہ ان کے پاس میڈیا سے بات کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں تھا کیونکہ چیف جسٹس دیپک مشرا نے ان کے تحفظات سننے سے انکار کر دیا تھا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32549 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp