مولانا مودودی، جاوید غامدی اور مولانا وحید الدین گمراہ ہیں: دارالعلوم دیوبند


اپنے ایک سابقہ مضمون میں میں نے دارالعلوم دیوبند کے کچھ ایسے فتاویٰ کا ذکر کیا تھا جن میں شیعہ اور بریلوی مکتب فکر کو تقریباً کافر قرار دے کر ان سے ہر قسم کا تعلق توڑ لینے کی نصیحتیں بھری پڑی تھیں۔ مجھے ایسا لگتا تھا کہ دارالعلوم دیوبند چونکہ دیوبندی مکتب فکر کا مرکز ہے اس لئے اس کی رائے ان مکاتب فکر اور تحریکوں کے بارے میں نرم ہوگی جو اصلاً دیوبندی مکتب فکر ہی کي شاخیں ہیں لیکن دارالعلوم کے فتاویٰ کو کھنگالنے پر پتہ چلا کہ ایسے مکاتب فکر اور تحریکوں کو بھی بے دریغ گمراہ قرار دے دیا گیا ہے۔ دارالعلوم دیوبند کے آن لائن دارالافتاء سے سوال نمبر 58645 میں پوچھا گیا کہ جماعت اسلامی میں خود شادی کرنا یا بہن یا بیٹی کی شادی کرانا درست ہے یا نہیں؟۔ اس کے جواب میں دارالعلوم دیوبند کا فتویٰ ملاحظہ ہو۔ فتوے کے مطابق اگر نکاح کے بعد شوہر اور بیوی نے یا بہن بیٹی نے ہاں میں ہاں ملا کر باطل کو اختیار کیا اور حق کو ترک کر دیا تو دینی لحاظ سے بڑا نقصان ہوگا، دنیا وآخرت میں سخت خسارہ کا اندیشہ ہے ، نکاح کرنے سے احتراز چاہیے۔

ابھی تک ہم نے دارالعلوم دیوبند کو شیعوں اور بریلیوں سے شادی نہ کرنے کی تلقین کرتے سنا تھا لیکن اب جماعت اسلامی والوں سے بھی نکاح نہ کرنے کی ہدایت جاری ہو گئی جب کہ جماعت اسلامی الگ سے کوئی مسلک یا فرقہ ہے نہیں اور اس کے عقائد اور فقہی معاملات دیوبندی ہی ہیں لیکن پھر بھی دارالعلوم دیوبند اسے ایک گمراہ مسلک کے طور پر دیکھ رہا ہے۔

دعوت و تبلیغ کے حوالہ سے برصغیر میں جن علماء اور اہل قلم نے غیر معمولی خدمات انجام دی ہیں ان میں مولانا ابو الاعلیٰ مودودی کا نام خاص اہمیت رکھتا ہے۔ مولانا کی ننانوے فیصد تصانیف کسی مسلک کے جھمیلے میں پڑے بغیر اسلام کی تفہیم پر مبنی ہیں۔ اب انہیں مولانا مودودی کے سلسلہ میں دیوبند کے مفتیان کی رائے دیکھئے۔ سوال نمبر58301 میں کسی نے معلوم کیا کہ مودودی کے عقائد صحیح ہیں یا نہیں؟۔ اس کے جواب میں فتویٰ صادر ہوا کہ مودودی فرقے کے اکثر عقائد اہل سنت والجماعت کے خلاف ہیں، یہ فرقہ عصمت انبیاء تفسیر بالرائے، تقلید ائمہ، مقام صحابہ اور دیگر بہت سے امور میں اہل سنت والجماعت سے اختلاف کرتا ہے؛ اس لیے یہ فرقہ گمراہ ہے۔

مولانا مودودی کے سلسلہ میں دیوبند کا ایک اور فتویٰ اس سوال کے جواب میں آیا جس میں سوال نمبر 42872 کے تحت پوچھا گیا کہ جماعت اسلامی کے ساتھ جڑنا اور تفہیم قرآن کا مطالہ کرنا میرے لئے کیسا ہے؟۔ یاد رہے کہ تفہیم قرآن مولانا مودودی کی تفسیر کا نام ہے۔ اب ذرا دیوبند کا فتویٰ بلکہ یوں کہا جائے کہ مولانا مودودی کے خلاف دیوبندی مفتیان کرام کی فرد جرم دیکھئے۔ فتوے میں کہا گیا کہ ابوالاعلی مودودی اور ان کے پیروکاروں نے بہت سی اصولی اور بنیادی چیزوں میں اہل السنت والجماعت سے اختلاف کرکے خوارج، روافض، منکرین حدیث اور غیرمقلدین وغیرہ اسلام کے گمراہ فرقوں کی راہ اختیار کی ہے اور یہ لوگ دین، اسلام، ایمان، توحید، رسالت، تقویٰ، عبادت، سنت اور بدعت وغیرہ کی اپنی الگ تشریحات کرتے ہیں، اس لیے ان کی جماعت: جماعت اسلامی میں شامل ہونا اور ان کے عقائد وافکار کو اختیار کرنا ضلالت وگمراہی اور ناجائز وحرام ہے۔عام مسلمانوں کو اس جماعت کی کتابوں اور لٹریچروں کے مطالعہ سے پرہیز کرنا لازم وضروری ہے۔

مودودی اور جماعت اسلامی کے خلاف دیوبند کے درجنوں فتاویٰ آن لائن دارالافتاء کی ویب سائٹ پر دیکھے جا سکتے ہیں۔ مثلا سوال نمبر5854 کے جواب میں کہا گیا کہ جماعت اسلامی دنیا کے سامنے ایک موڈرن اسلام پیش کرنا چاہتی ہے نیز وہ ایسی حکومت کا قیام چاہتی ہے کہ جس کے تصور سے دنیا ہمیشہ نا آشنا رہی ہے اور آج تک ناآشنا ہی ہے۔ یا پھر سوال نمبر 4679 کے جواب میں کہا گیا کہ مودودی صاحب کی تفسیر تفہیم القرآن میں بہت سی چیزیں اہل سنت والجماعت کے مسلک کے خلاف ہیں، عامة المسلمین کا اس کو پڑھنا یا سننا اعتقادی اور عملی گمراہی وغلطی کا موجب بن سکتا ہے، اس لیے اس سے پرہیز لازم ہے، یہی حال ان کی دیگر تصانیف کا ہے کہ ان میں غیرمستند باتیں ہیں، اس لیے ان کے پڑھنے سے احتراز لازم ہے۔

دیوبندی مفتیان نے بعض سوالات کے جواب میں تو مولانا مودودی کے خلاف لکھی گئی کتابوں تک کے نام لکھ کر ان کو پڑھنے کے مشورے دے ڈالے۔ مثلا سوال نمبر38682 کے جواب میں سائل کو بتایا گیا کہ مودودی صاحب اکابر امت کی نظر میں اور فتنہٴ مودودیت اور رد مودودیت پر علمی محاضرہ کا مطالعہ کرلیجیے، تفصیلی حقائق معلوم ہوجائیں گے۔

دیوبند کے مفتیان کرام کی نظر میں صرف مولانا مودودی ہی گمراہ نہیں ہیں بلکہ جاوید احمد غامدی کے بارے میں بھی ان کی اتنی ہی سخت رائے ہے۔سوال نمبر 156762میں کسی نے پوچھا کہ جاوید احمد غامدی کیسا آدمی ہے ؟۔ اس کے جواب میں فتویٰ آیا کہ جاود احمد غامدی فکری اعتبار سے منحرف اور گمراہ شخص ہے، اس کی تحریریں پڑھنے اوراس کے بیانات سننے سے احتراز ضروری ہے۔ایک اور صاحب نے سوال نمبر64966 میں غامدی صاحب کے بارے میں رائے جاننی چاہی تو فتویٰ دیا گیا کہ جاوید احمد غامدی ایک گمراہ شخص ہے اس کے بہت سے عقائد و نظریات جمہور اہل سنت والجماعت کے خلاف ہیں ایسے شخص کی کتابوں کے مطالعہ سے احتراز کرنا چاہئے۔

دارالعلوم دیوبند کے دارالافتاء نے گمراہ اور غلط لوگوں کی فہرست میں مولانا وحید الدین خان کا نام بھی شامل کر دیا۔ سوال نمبر58697 میں پوچھا گیا کہ مولانا وحید الدین خان کے عقائد کیسے ہیں؟ کیا وہ اہل سنت الجماعت سے خارج ہیں؟۔ اس کے جواب میں فتویٰ صادر ہوا کہ وحید الدین خان کے بہت سے عقائد ونظریات جمہور اہل سنت والجماعت کے خلاف ہیں، وحید الدین خان کا سیدنا حضرت عیسی علیہ السلام کے رفع ونزول کا انکار، علامات قیامت کے بارے میں بے بنیاد شکوک وشبہات کا اظہار کرنا بلاشبہ زیغ وضلال اور کھلی ہوئی گمراہی ہے، اس لیے وحید الدین خان کی کتابوں کو پڑھنے اور ان کے لٹریچوں کو پھیلانے سے احتراز ضروری ہے۔

دارالعلوم دیوبند نے ڈاکٹر ذاکر نائک کے سلسلہ میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں بھی انہیں خیالات کا اظہار فرمایا جیسا وہ مودودی، غامدی اور وحیدالدین خان کے سلسلہ میں ظاہر کر چکا ہے۔ سوال نمبر35667 کے جواب میں دارالعلوم دیوبند کا فتویٰ ہے کہ ڈاکٹر ذاکر نائک غیرمقلدوں کے ایجنٹ ہیں، صرف انگریزی داں ہیں، قرآن وحدیث کے عالم نہیں ہیں، قرآن کی غلط تفسیر اور دینی احکام ومسائل میں غلط ترجمانی کرتے ہیں ان کی باتوں پر اعتماد نہ کرنا چاہیے۔

اب ذرا اس ساری گفتگو اور فتاویٰ کو ذہن میں رکھ کر ایک بات پر غور کیجئے کہ اگر ہمارے یہاں دوسرے مسلک تو دور جماعت اسلامی جیسے بنیادی طور پر دیوبندی فکر کے گروپوں کو بھی کھلے عام گمراہ کہا جائے گا۔ اگر ہم بلا تردد مودودی، غامدی، وحید الدین خان اور ذاکر نائک کو گمراہ اور ایجنٹ قرار دے رہے ہیں تو اس سے ہمارے عدم برداشت کے جذبہ کے علاوہ اور کیا ظاہر ہو رہا ہے؟۔ جماعت اسلامی سے ہمارا اختلاف ہو سکتا ہے، غامدی صاحب کی کچھ باتیں قابل اعتراض ہو سکتی ہیں، ذاکر نائک کے طریقہ دعوت پر خود میں اعتراض کر چکا ہوں، ہم مولانا وحیدالدین خان کے بعض نظریات سے اختلاف کر سکتے ہیں لیکن کیا اس طرح بیک جنبش قلم لوگوں کو گمراہ اور ضلالت میں مبتلا قرار دے دینا فکری انتہاپسندی کی علامت نہیں ہے؟

مالک اشتر ، دہلی، ہندوستان

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

مالک اشتر ، دہلی، ہندوستان

مالک اشتر،آبائی تعلق نوگانواں سادات اترپردیش، جامعہ ملیہ اسلامیہ سے ترسیل عامہ اور صحافت میں ماسٹرس، اخبارات اور رسائل میں ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے لکھنا، ریڈیو تہران، سحر ٹی وی، ایف ایم گیان وانی، ایف ایم جامعہ اور کئی روزناموں میں کام کرنے کا تجربہ، کئی برس سے بھارت کے سرکاری ٹی وی نیوز چینل دوردرشن نیوز میں نیوز ایڈیٹر، لکھنے کا شوق

malik-ashter has 117 posts and counting.See all posts by malik-ashter