حسن ظفر عارف کی لاش پر بظاہر کوئی نشان نہیں: ڈاکٹر


ایم کیوایم لندن کے ڈپٹی کنوینر حسن ظفر عارف کی میت پولیس نے جناح اسپتال منتقل کر دی ہے۔ ڈاکٹرز کے مطابق لاش پر بظاہر کوئی نشان نہیں اور نہ ہی ان کی موت کا سبب فوری طور پر معلوم ہو سکا ہے۔

72 سالہ حسن ظفر عارف کی لاش آج دوپہر کراچی شرقی کے علاقے ابراہیم حیدری کی الیاس گوٹھ میں کھڑی ایک کار کی پچھلی سیٹ سے ملی تھی۔ ابراہیم حیدری کے ایس ایچ او انسپکٹر نذیر چانڈیو کے مطابق لاش کی شناخت اور اس کی جیب سے ملنے والے شناختی کارڈ سے ہوئی۔ حسن ظفرعارف ڈیفنس کراچی کے رہنے والے تھے، انہوں نے اگست 2016 میں بانی ایم کیو ایم کی اشتعال انگیز تقریراور ایم کیو ایم پاکستان کے وجود میں آنے کے بعد متحدہ قومی موومنٹ لندن کے لیے پاکستان میں نمائندگی شروع کی تھی، جس پر انہیں حراست میں بھی لے لیا گیا تھا اور انہیں کچھ عرصہ جیل میں رہنا پڑا۔

گزشتہ سال سے حسن ظفر عارف اگرچہ ایم کیو ایم لندن کے ڈپٹی کنوینر کہلائے جاتے تھے لیکن سیاسی طور پر متحرک نہیں تھے۔ ایم کیو ایم لندن نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ گزشتہ روز سے لاپتہ تھے اور انہیں مبینہ طور پر قتل کیا گیا ہے۔ حسن ظفر عارف کی میت ابراہیم حیدری سے ایمبولینس کے ذریعے اسپتال منتقل کردی گئی ہے جہاں ڈاکٹر ان کا پوسٹ مارٹم کر رہے ہیں۔ ڈاکٹروں نے پوسٹ مارٹم سے قبل لاش کا معائنہ کرنے کے بعد حسن ظفر عارف کو قتل کئے جانے کے امکان کو رد کیا ہے۔ ڈاکٹرز کے مطابق پوسٹ مارٹم کرکے لاش کے اجزاء لیباٹری ٹیسٹ کے لیے روانہ کیے جائیں گے۔ کیمیکل ایگزامنر کی حتمی رپورٹ کے بعد حسن ظفر عارف کی موت کی وجہ معلوم ہو سکے گی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).