پاکستان بمقابلہ نیوزی لینڈ: وہ 24 منٹ جب وقت پگھل گیا


گرینڈ ہوم

اگر وہ 24 منٹ کریز پر گرینڈ ہوم کی بجائے کسی اور نے گزارے ہوتے تو شاید میچ کے بعد فاتح کپتان ولیمسن نہیں، سرفراز ہوتے

جب تک ولیمسن کریز پر موجود تھے، پاکستان میچ میں موجود تھا۔ اگر ولیمسن وہاں آؤٹ ہونے کی بجائے 15، 20 گیندیں اور کھیل جاتے، کچھ لمحے اور رک جاتے تو زمینی حقائق یوں پل بھر میں نہ بدلتے۔

اگر وہ 24 منٹ کریز پر گرینڈ ہوم کی بجائے کسی اور نے گزارے ہوتے تو شاید میچ کے بعد فاتح کپتان ولیمسن نہیں، سرفراز ہوتے۔

آج ہیملٹن میں پاکستان نے اب تک اس دورے کی بہترین کرکٹ کھیلی۔ اظہر علی کو ڈراپ کرنا کافی مشکل اور حیران کن فیصلہ تو تھا ہی، لیکن اس سیاق و سباق میں یہ فیصلہ نہایت دانشمندی پہ مبنی تھا۔ مگر اس فیصلے کا توازن برقرار رکھنے کی کوشش میں پاکستان کو ایک اور ناقابل فہم فیصلہ کرنا پڑا۔

فہیم اشرف نے شاید کبھی لسٹ اے، فرسٹ کلاس، ٹی ٹونٹی لیگز اور انٹرنیشنل کرکٹ میں کبھی اوپننگ نہیں کی۔ سو، جس دلدل سے نکلنے کے لیے اظہر کو ڈراپ کیا گیا تھا، ان کی عدم موجودگی میں بھی پاکستان اس دلدل سے نکل نہ پایا۔

بابر اعظم کو تنقید کا نشانہ بنانا یوں درست نہ ہو گا کہ وراٹ کوہلی بھی نئے گیند کے خلاف ہو بہو ایسی ہی مشکلات کا شکار ہوتے ہیں جو آج کل بابر کو درپیش ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

پاکستان کو نیوزی لینڈ کے ہاتھوں مسلسل چوتھی شکست

گرینڈہوم کی جارحانہ بلے بازی نے میچ کا نقشہ بدل دیا

ایک اور ’اگر‘٬ ایک اور ’شاید‘

حارث سہیل کی شمولیت کا فیصلہ اگرچہ سیریز ہارنے کے بعد ہی کیا گیا، لیکن یہ بالکل درست فیصلہ تھا۔ لیکن ان تمام پہلوؤں سے زیادہ خوش آئند بات یہ تھی کہ نہ صرف سرفراز کی فارم لوٹ آئی بلکہ حفیظ کے ساتھ انھوں نے میچ کی نبض پہ ہاتھ رکھ کر ایک ایسی پارٹنرشپ جوڑی جس نے پاکستان کے بولنگ یونٹ کو بھرپور اعتماد دیا۔

اس کے بعد جب شاداب نے یکے بعد دیگرے ٹاپ آرڈر کے بخیے ادھیڑے تو ولیمسن کو اپنی تمام تر مہارت کے باوجود بیک فٹ پر جاتے ہی بنی۔

شاداب

جب شاداب نے یکے بعد دیگرے ٹاپ آرڈر کے بخیے ادھیڑے تو ولیمسن کو اپنی تمام تر مہارت کے باوجود بیک فٹ پر جاتے ہی بنی

لیکن پھر بھی یہ سوال اپنی جگہ موجود ہے کہ حسن علی سے نیا گیند کروانے کا مقصد کیا تھا۔ ڈونیڈن میں ہم نے دیکھا کہ محمد عامر کے ساتھ فہیم اشرف نے اٹیک کیا۔ نہ صرف یہ ایک دلچسپ پلان تھا بلکہ یہ کامیاب بھی ٹھہرا اور چند ہی گیندوں میں منرو ہمت ہار گئے۔ آج بھی سامنے وہی منرو تھے لیکن شاید فہیم اشرف اوپننگ کی تھکن سے چور تھے، لہٰذا اٹیک ان کی بجائے حسن علی سے کروا دیا گیا۔

اس اٹیک کا نتیجہ یہ ہوا کہ پہلے پاور پلے میں ہی پلڑا کیویز کی جانب جھک گیا۔ بہرطور اس غلط فیصلے کی قیمت شاداب نے چکا ڈالی اور ڈیڑھ گھنٹے تک ولیمسن کو کریز میں پھنسائے بھی رکھا، لیکن اس طرح کے لو سکورنگ میچز میں ایک آدھ غلط چال ہی بازی پلٹ دیتی ہے۔

حسن علی سے اٹیک کروانے کا دوسرا بڑا نقصان یہ ہوا کہ مڈل اوورز جہاں پرانے گیند کے ساتھ حسن علی نہایت موثر ثابت ہوتے ہیں، وہاں حارث سہیل کا کوٹہ پورا کروایا گیا۔ حارث سہیل نے بجائے خود بہت اچھی بولنگ کی لیکن میچ کے اس مرحلے میں صرف سکور روکنا ہی کافی نہیں تھا۔ پاکستان کو میچ میں زندہ رہنے کے لئے متواتر وکٹوں کی ضرورت تھی۔

بابر

وراٹ کوہلی بھی نئے گیند کے خلاف ہو بہو ایسی ہی مشکلات کا شکار ہوتے ہیں جو آج کل بابر کو درپیش ہیں

35ویں اوور تک نیوزی لینڈ اور کین ولیمسن جس بند گلی میں داخل ہو چکے تھے، وہ پاکستان کے لیے کوئی اجنبی رستہ نہیں تھا۔ ڈھائی سال پہلے تک مصباح کی ون ڈے ٹیم بھی اسی گلی میں بھٹکتی رہی ہے۔ سرفراز کو اس حقیقت کا بخوبی ادراک تھا کہ جس رفتار سے مطلوبہ رن ریٹ بڑھتا جا رہا تھا، وہاں ولیمسن کی وکٹ سے ہی بساط پاکستان کے حق میں پلٹ جانا تھی۔

لیکن جس حقیقت سے صرف سرفراز ہی نہیں، کرۂ ارض کے سبھی ذی روح لا علم تھے، وہ یہ کہ آج گرینڈ ہوم کا دن تھا۔

ولیمسن کے جانے کے بعد اگلے 24 منٹ پاکستان پہ نہایت بھاری ثابت ہوئے۔ ان 24 منٹوں میں 74 رنز بنے۔ گیند بار بار کراؤڈ کی سیر کو گئی۔ میچ کے بہترین بولر شاداب خان بدترین بولر بنے۔ عامر قابل رحم ٹھہرے۔ رومان بالکل بے بس نظر آئے۔ حارث سہیل کی اکانومی گڑبڑا گئی۔ سرفراز کے اعصاب ٹوٹ گئے۔ اور پاکستان کی امیدیں ڈوب گئیں۔

پاکستان بہت اچھی کرکٹ کھیل کر بھی فتح کے ذائقے سے نا آشنا رہا۔ آج صرف گرینڈہوم کا دن تھا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32506 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp