قدیم کہکشاں کی قریب سے بنائی گئی بے مثال تصویر


خلائی ٹیلی سکوپ ہبل نے کائنات کی قدیم ترین کہکشاؤں میں سے ایک کہکشاں کی انتہائی قریب سے بے مثل تصویر حاصل کی ہے۔

خلابازوں کا کہنا ہے کہ بگ بینگ کے پانچ کروڑ سال بعد وجود میں آنے والی اس کہکشاں کی تصویر حاصل کرنا ان کی خوش قسمتی ہے۔

اس تصویر کو ثقلی لینزنگ کے قدرتی عمل کے ذریعے پھیلایا گیا جس سے حیرت انگیز تفصیل سامنے آئی ہے۔

عام طور پر ایسی چیزیں طاقتور ٹیلی سکوپس سے چھوٹے سے لال دھبوں کی مانند دکھائی دیتی ہیں۔

علم فلکیات میں فاصلہ اور عمر ایک دوسرے سے منسلک ہوتے ہیں؛ روشنی کا طویل فاصلہ طے کرنے کی وجہ سے، ہمیں جو کہکشاں دکھائی دے رہی ہے وہ 13 ارب سال سے زیادہ عرصہ پہلے ایسی تھی۔

اس تصویر سے حاصل ہونے والی تفصیل سے سائنسدانوں کو کہکشاؤں کے ارتقا سے متعلق نظریات سمجھنے میں مدد ملے گی۔

اس تحقیق کے مصنف بریٹ سلمون نے بی بی سی نیوز کو بتایا: اتنے فاصلے پر تقریباً ہر کہکشاں ایک حل طلب نکتے کی طرح ہوتی ہے۔۔۔ یہ ایک طرح کی خوش قسمتی ہے کہ ایک کہکشاں کی اتنی تفصیل حاصل ہوئی ہے۔

امریکی ریاست میری لینڈ کے شہر بالٹی مور میں واقع سپیس ٹیلی سکوپ سائنس انسٹی ٹیوٹ سے وابستہ ڈاکٹر سلمون کا کہنا تھا کہ ‘کہکشاں کی تصویر پر ثقلی لینزنگ کے اثرات کے تجزیے سے ہم اس کی اصل حجم اور شکل کا اندازہ لگا سکتے ہیں۔’

یہ تفصیلات واشنگٹن میں 231ویں امریکن آسٹرونومیکل سوسائٹی کے اجلاس میں پیش کی گئی ہیں۔

ثقلی لینزنگ سے واضح ہوتا ہے کہ جب روشنی کسی بڑے حجم والی چیز کے قریب سے گزرتی ہے تو وہ کیسے مڑتی ہے۔ اس سے ایک قسم کا کاسمک زوم لینز بنتا ہے، جس کے پس منظر میں کہکشاں کا عکس پھیلا ہوا دکھائی دیتا ہے۔

ڈاکٹر سلمون کہتے ہیں کہ ‘یہ لینز شراب کے گلاس کے پیندے کی طرح ہے، جیسے پس منظر کی تڑی مڑی ہوئی تصویر۔’


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32549 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp