وبا کے دنوں میں لکھی گئی ایک لاپتہ غزل


جو رقص میں تھے کل سرِ بازار لاپتہ

ہونے لگے ہیں میرے سبھی یار لاپتہ

٭ ٭ ٭

ہوتے ہیں روز ہی یہاں دو چار لاپتہ

کیا ہو جو رضی تم بھی ہو اس بار لاپتہ؟

٭ ٭ ٭

کردار کا سراغ لگانے کے واسطے

کرنا پڑیں گے صاحبِ کردار لاپتہ

٭ ٭ ٭

پہلے شجر چمن کے سبھی گم کئے گئے

اب کر دیا ہے سایہء دیوار لاپتہ

٭ ٭ ٭

پہلے ہر اک مکان گرایا گیا یہاں

پھر کر دیئے گئے سبھی معمار لاپتہ

٭ ٭ ٭

خوشبو بغیر پھول تھے وہ بھی نہیں رہے

اک راستہ کہ وہ بھی تھا دشوار لاپتہ

٭ ٭ ٭

مسند پہ جا کے دیکھا تو خرقہ نہ تھا کہیں

سر پر رکھا جو ہاتھ تو دستار لاپتہ

٭ ٭ ٭

اب تو صدا کوئی بھی کہیں گونجتی نہیں

گنبد تمام شد سبھی مینار لاپتہ

٭ ٭ ٭

تاریخ کا سبق یہ ہمیں یاد ہے ابھی

بیعت سے جس نے بھی کیا انکار لاپتہ

٭ ٭ ٭

اعجاز عشق کا ہے کہ گم خود کو کر دیا

لو ہو گیا ہوں میں رضی مسمار لاپتہ 


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).