مکلی، ایک اہم ثقافتی ورثہ


مکلی کراچی سے لگ بھگ سو کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ پہلی انٹرنیشنل کانفرنس کے سلسلے میں مکلی جانے کا اتفاق ہوا۔ مکلی جو قبروں کا شہر ہے جہاں دور تک پھیلی قبریں ایک شہر خموشاں کا منظر پیش کرتی ہیں۔ خاموشی کا سحر ایسا طاری ہوتا ہے کہ محسوس ہوتا ہے خاموشی کی بھی ایک زبان ہے اور خاموشی بول اٹھے گی اور اپنی داستان سنانے لگے گی۔

مکلی جو بظاہر ایک قبرستان نظر آتا ہے اس وقت تاریخی اعتبار سے دنیا کے اسلامی طرز کے بڑے قبرستانوں میں شمار ہوتا ہے۔ تقریباً بارہ مربع کلومیٹر کے رقبے پر پھیلا یہ تاریخی قبرستان اپنے اندر ایک لاکھ پچیس ہزار صوفی بزرگ، بادشاہ، گورنرز، اسکالرز، کو سمیٹا ہوا ہے۔ یہاں بہت سے مقبرے ہیں جن میں ایرانی طرز تعمیر کی جھلک نظر آتی ہے اور کہیں سما دوراور مغل دور کا طرز بناوٹ۔ مکلی کے طرز تعمیر میں روایتی چھوٹی اینٹوں، پتھروں، چوکور ٹائلز جن پر جیومیٹری کی پھول نما اشکال ہیں۔ تقریباً پچھترکے قریب معلوم اسٹرکچرز اور چارسو کے قریب پلیٹ فارمز ہیں۔

مکلی کو یونیسکو نے ورلڈ ہیریٹیج لسٹ میں 1981 ء میں شامل کرلیا تھا لیکن اس پر مناسب توجہ نہ ہونے کی وجہ سے یہ ورثہ مٹتا جارہا تھا اور یونیسکو نے وارننگ دے دی تھی کہ ورلڈ ہیریٹیج سے مکلی کو نکال دیں گے لیکن سندھ کے موجودہ وزیر ثقافت وسیاحت کی کوششوں سے اسے اس لسٹ میں رہنے دیا گیا اور تب سے اس ثقافتی ورثے کو محفوظ کرنے اور سیاحت کے قابل بنانے کے کام جاری ہیں۔ مکلی شہر کو بارش سے نقصان ہونے کے بعد یہاں ایک موسمیاتی اسٹیشن بنایا گیا ہے، دیکھ بھال کا عملہ بڑھایا گیا۔ تین شٹل بس سروس چلائی گئیں ہیں جو سیاحوں کو سو روپے ٹکٹ میں مکلی کے پورے علاقے کا دورہ کروائیں گی جو احسن قدم ہے یہ سب کا سندھ کے محکمہ ثقافت وسیاحت نے انجام دیے ہیں اور ابھی بھی ترقیاتی کام جاری ہیں یہاں سے گورنمنٹ دفاتر، گودام، گھر اور دکانوں کو منتقل کرنے کا کام جاری ہے اور ان لوگوں کو متبادل جگہ فراہم کی جارہی ہے

اسی سلسلے کی ایک کڑی پہلی بین الاقوامی کانفرنس مکلی پہ کروائی گئی، جس کا اہتمام 13 اور 14 جنوری 2018 کا اہتمام کیا گیا تاکہ مکلی کے ثقافتی ورثے کی دنیا کو اہمیت بتائی جائے اور باور کروایا جائے کہ مکلی کس طرح دنیا کے ثقافتی ورثے میں ایک اہم مقام رکھتا ہے۔ یہاں کا طرز تعمیر کس طرح دنیا کے مشہور طرز تعمیر سے میل کھاتا ہے اور یہاں آنے والے ہر دور کے اثرات کس طرح مکلی میں نظر آتے ہیں۔ ان ادوار میں سما، ارغون، ترخان اور مغل دور کے طرز تعمیر کی جھلک مکلی کے طرز تعمیر میں نظر آتی ہے۔ اس کانفرنس کے لیے دنیا بھر سے مندوبین، ماہر تعمیرات اور آرکیٹیکچرز اور مقامی معززین کو مدعو کیا گیا تھا تاکہ دنیا میں اور عام آدمی کو مکلی کے طرز تعمیر، تاریخی اہمیت کا پتہ چلے۔ یہ ہماری شناخت، ہماری ذمہ داری اور ہمارا فخر ہونا چاہیے کہ ہم مکلی کے تاریخی ورثہ کی حفاظت کے لیے کام کریں تاکہ آنے والی نسلیں اس پر فخر کریں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).