خواب کے چوبارے پر۔۔۔
تم کس خواب کے چوبارے پر
آنکھیں لے کر آ بیٹھے ہو؟
برجی برجی شست لگائے
کس منظر کو دیدار کے عدسے پہناتے ہو؟
کس کے آنے کی آس لگا بیٹھے ہو؟
رستہ ایک دکھاوا ہے
مٹی کا پچھتاوا ہے
قدموں کا الجھاؤ، خواہش کا گھاؤ ہے
پچھم، پورب، دکھن، پربت
بے سمتی کا ٹکراؤ ہے
بہتر ہے بس سامنے دیکھو ۔۔۔۔۔۔
نیندوں کے دریا میں
سورج کی ناؤ بہتی ہے
ہلکی دھوپ کی چادر اوڑھے
شام کنارے پر بیٹھی ہے
حد نظر تک اور بظاہر نیلا شانت سبھاؤ ہے
کافی کی مہک ہے، خنکی ہے، رچاوٹ ہے، رچاؤ ہے ۔۔۔۔۔
تم کو کس نے روکا ہے؟
فوکس کر کے بے شک دیکھو
بستی کی چاروں جانب
ایک طلسمی دھوکا ہے
حسن، ادائیں، رقص، میوزک
وصل کا در، دید جھروکا ہے
کھیل تماشے، فلم ڈرامے، ہیری پوٹر کی دنیا
حیرت افزا چیزیں ہیں
ساز و برگ انوکھا ہے
شاپنگ مال، پلازے، ہوٹل
منرل واٹر، لیموں پانی
کھیر، ٹرائفل، گاجر حلوہ، گرما گرم پلاؤ ہے
جو کچھ کھانا ہے کھاؤ
لینز گھماؤ اور گنجان نگر کے وسط میں جاؤ
رینگتے کیڑوں اور جرثوموں جیسی مخلوق خدا ہے
گلیوں اور مکانوں کا
دالانوں، ارمانوں کا لامتناہی پھیلاؤ ہے
سبزی منڈی، آٹو رکشے
جلسہ گاہیں، لیڈر، تقریریں، وعدے، نعرے، فتوے
پیٹ کا دوزخ خالی ہے
آٹے دال کا بھاؤ ہے
آتی پاتی کھیلتے لڑکے
برقع پوش جواں پیکر
کہنہ سال انسانی ڈھانچے
برسوں سے زیرِ مرمت
سڑکوں پر فینائل جیسی بدبو کا چھڑکاؤ ہے
ہمت ہے تو آگے آؤ
کیمرہ لاؤ اور فلماؤ
ابھی ابھی بارود پھٹا ہے
لاشوں کا اک ڈھیر لگا ہے
آتش بازی کا شو ہے، رنگوں کا الاؤ ہے
تم کس خواب کے چوبارے پر
آنکھیں لے کر آ بیٹھے ہو؟
- مجھے یہ نظم نہیں لکھنی چاہیے تھی - 03/09/2023
- ہیلی کاپٹر - 27/08/2022
- مئی میں “دسمبر کی رات” اور کتابوں کی چھانٹی کا غم - 22/05/2020
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).