کتا بھونکتا ہے


پرانے شہر کی ویراں گلی میں

جب آدھی رات ہوتی ہے

 تو کتا بھونکتا ہے

کتا بھونکتا ہے

ایک سایہ سا ابھرتا ہے

میرے کمرے کے ویران طاق پر رکھے

 دیئے کی لو لرزتی ہے

سڑک کے ایک سرے سے اجنبی سی چاپ ابھرتی ہے

اور اسی گھر کے دروازے پر آ کر

بین کرتی ہے

اور کتا بھونکتا ہے

کتا بھونکتا ہے

نیم شب کو دشمنوں کی فوج کی یلغار سے

شہزادیاں سب

سر برہنہ بھاگتی ہیں

اور راجہ قتل ہوتا ہے

فصیلِ شہر پہ سر کاٹ کر لٹکائے جاتے ہیں

نیا فرمان جاری ہوتا ہے

اور اطاعت کے لیے سب لوگ جھکتے ہیں۔

زمیں پر

آسماں سے اک ستارہ ٹوٹ گرتا ہے

ہوا فریاد کرتی ہے

درختوں میں عجب سرگوشیاں سی ہونے لگتی ہیں

میرے کمرے کے ویراں طاق پہ رکھے

دیئے کی لو لرزتی ہے

اور اژدھا نکل کر ، فاختہ کی نرم گردن سے

 لپٹتا ہے

روایت ہے ہمارے شہر کی

جب بھی مصیبت آتی ہے

تو نیم شب کو اذانیں گونجتی ہیں

(لوگ جانیں شہر پہ کوئی قیامت آئی ہے)

اس شب

غنیمِ شہر کے آگے

اطاعت کے لیے سب لوگ جھکتے ہیں

اذاں کوئی نہیں دیتا

پرانے شہر کی ویراں گلی میں

ایک کتا بھونکتا ہے

نون میم دانش
Latest posts by نون میم دانش (see all)

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).