حلقہ ارباب ذوق ، ایاغ عیسٰی خیلوی اور قیادت کا فقدان


\"zahidلاہور شہر علم و ادب ہے۔ اپنے دامن میں علمی و ادبی ورثہ لیے لاہور صدیوں سے تشنگان فکر و نظر کی پیاس بجھاتا چلا آرہا ہے۔ لاہور سینہ گیتی پر ایک استعارے کے سمان جیتا جاگتا چلا آیا ہے۔ اپنی عظیم تہذیبی اور ثقافتی روایات لیے۔ گو احمد شاہ ابدالی اور نادر شاہ درانی سے لے کر طالبان اور داعش کی جانب سے خون کی ندیاں بہائے جانے کے باوجود، لاہور ہر صبح پرندوں کی چہکاروں، پھولوں کی مہکاروں اور ہوائے تازہ کی پھوہاروںسے بیدار ہوتا ہے۔ اس کے لکھنے والے انسانوں کے لیے امن، محبت، رواداری اور دائمی آسودگیوں اور خوشیوں کے گیت لکھنے لگتے ہیں۔ میں خوش قسمت ہوں کہ میں لاہور میں رہتا ہوں۔ شکریہ !لاہور ، کہ ایک کروڑ تیس لاکھ لوگوں کے انبوہ کثیر میں، مجھے بھی رہنے، اٹھنے، بیٹھنے، سونے اور خواب دیکھنے کے لیے جگہ دی۔ میں پیدائشی لاہوری نہیں لیکن ہر روز یوں لگتا ہے کہ” شجر لاہور“ کی ایک شاخ میرے سینے سے پھوٹتی ہے۔
اسی لاہور میں کہ جہاں اتوار 27مارچ کو آگ اور خون کی ہولی کھیلی گئی۔ وہاں ایک تنظیم ہے ، حلقہ ارباب ذوق، جس کا ماقبل تقسیم ہندوستان اور تقسیم کے بعد سے پاکستان کی ادبی، علمی، تہذیبی، سیاسی اور سماجی تاریخ کی تدوین اور اس پر مثبت اثرات کے حوالے سے اہم \"zahidکردار رہا ہے۔
90ءکی دہائی میں کہ جب پاک ٹی ہاﺅس اور حلقہ ارباب ذوق عظیم ادبی ہستیوں کی روشن گفتگوﺅں سے روشن رہتا تھا۔ یہاں ایک شاعر رہتے تھے۔ ایاغ عیسیٰ خیلوی۔ ایاغ عیسیٰ خیلوی ہر سال حلقہ ارباب ذوق کے الیکشن میں حصہ لیتے اور ہر بار کسی بڑے اور سینئر لکھنے والے کے مقابلے میں ہار جاتے۔ نتیجہ سننے کے بعد اونچی اونچی آواز میں کچھ بولتے، یہ بتاتے کہ اگر وہ جیت جاتے تو ، حلقہ میں تبدیلیوں اور ترقی کے کیا کیا منصوبے رکھتے تھے۔ اگلے برس پھر سے بھرپور تیاری کے ساتھ سامنے آتے۔ ممبران کی خوبصورت فہرست تیار کرتے۔ ہر ایک کو محبت بھرا اور منصوبوں بھرا خط لکھتے۔ اپنی جیت کے لیے گزارش کرتے اور الیکشن کے دن تک پاک ٹی ہاﺅس میں بھرپور طور پر موجود رہتے۔
تو صاحبو! ایاغ عیسیٰ خیلوی آج بے طرح سے یاد اس لیے بھی آئے کہ حلقہ ارباب ذوق کے الیکشن کا شیڈول آچکا ہے۔ الیکشن کمشنر بھی پاک ٹی ہاﺅس میں بیٹھنے لگے ہیں لیکن قحط الرجالی کا عالم یہ ہے کہ الیکشن لڑنے کے لیے کوئی بھی سامنے نہیں آرہا۔ حالانکہ دیہی الیکشنوں میں بھی ہر سیٹ کے لیے کئی امیدوار سامنے آجاتے ہیں۔ آخر یہ سب کچھ کس امر کی نشان دہی کرتا ہے۔ آج ایاغ عیسیٰ خیلوی کی روح، رہ رہ کر مجھ سے پوچھتی ہے۔ آپ ہی بتائیے! بھلا کیا پوچھتی ہو گی….؟


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
1 Comment (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments