مدیر اعلیٰ ہم سب کی طرف ایک مکتوب


‎محترم مدیر اعلیٰ ہم سب, مزاج بخیر

عرض گذارش ہے کہ “ہم سب” کی آن لائن اشاعت کو دو سال سے زائد کا عرصہ ہو چلا ہے۔ اس عرصہ کے دوران اس کا مستقل قاری رہنے کا موقع حاصل ہوا ہے۔ اس عرصے کے دوران ہم سب کو پڑھتے کچھ چیزیں محسوس کی ہیں جنہیں میں جناب کے سامنے بیان کرنا چاہتا ہوں۔

‎میری نظر میں آن لائن اخبار “ہم سب ” اخبار سے بڑھ کر ایک ادارہ ہے۔ ایسا ادارہ جو علم و دانش کو معیار بنائے ہوئے ہے اور بہترطرز فکر، ترقی پسندی کے ساتھ ساتھ انسانیت کے پرچار اور ملک و قوم کے مفاد کے لئے کام کرنے پر کاربند رہنے کے لئے کوشاں ہے۔

‎جناب والا، ہم سب میں جس طرح دلیل کو بنیاد بنایا جاتا ہے اور لکھنے والے مباحثہ کے بجائے مکالمہ پر یقین رکھتے ہیں یہ چیز ہمارے معاشرے میں نایاب نہیں تو کمیاب ضرور ہے۔ تحریریں پڑھتے ہوئے یہ محسوس ہوا کہ “ہم سب” پر علمیت، حقیقت پسندی، اور زمینی حقائق کو مد نظر رکھ کر جس ملکی و قومی فکر کی بات کی جاتی ہے اس کے ذکر کی ہمارے معاشرہ کو بہت ضرورت ہے۔

‎اس موقع پر میں یہ بھی کہنا چاہوں گا کہ اسی دو سال کے عرصہ میں جو میں نے مرکزی میڈیا کو دیکھا اور پڑھا تو یہ دکھائی دیا کہ مرکزی میڈیا میں موجود پرنٹ و الیکٹرانک کے لوگ اور میڈیا ہائوس (ایک آدھ کے علاوہ) اس دھرتی اور قوم کے مسائل اور ان کے حل کے بجائے کچھ افراد کے مسائل اور ان کے حل کو ہر مسئلے کا حل بتاتے اور سمجھاتے رہے۔ ہو سکتا ہے وہ درست ہوں مگر مجھے تو وہ دھرتی اور اپنے لوگوں کے مفاد سے ہمیشہ پہلو تہی کرتے دکھائے دئے۔ ایران توران کی خبر دیتے اور اپنوں سے بیگانگی اختیار کئے۔ ایسا کرنا ملکی مفاد کیسے ہو سکتا ہے؟ کم سے کم مجھے یہ سمجھ نہ آیا۔ انگریزی اخبارات پھر بھی قدرے بہتر ہیں مگر اردو اخبارات اور اردو چینلز والوں نے قوم کو ٹرک کی بتی کے پیچھے لگانے کو اپنا نصب العین بنایا ہوا ہے۔ ان کا معیار خبر دینا نہیں، کنفیوژن پھیلانا ہے۔ حقائق کے بجائےمفروضات پر بات کرنی ہے۔ کبھی مسائل کے ذمہ داران کی طرف اشارہ نہیں کرنا۔ ذمہ داروں کی پردہ پوشی کرتےسازشی نظریات کا جھنڈا بلند کرنا ہے۔ ہر غلطی، ہر برائی کے پیچھے دوسرے لوگوں اور قوموں کو ذمہ دار بنا کر اپنے لوگوں کو بری الذمہ قرار دینا ہے۔ مجھے اس بات سے انکار نہیں کہ پاکستان کے خلاف سازشیں ہوتی ہیں مگر یاد رہے کہ دنیا کے اکثر ممالک ایسی سازشوں کا سامنا کرتے ہیں۔ ہمارے ہاں عجب یہ ہے کہ غیروں کی سازشوں سے زیادہ ہمیں اپنی غلط پالیسیوں نے تاریک کنویں میں پہنچایا ہے۔ خیر چھوڑیں اس بات کو اور “ہم سب” پر بات کرتے ہیں۔

‎جناب والا جیسا کہ میں اوپر بیان کر آیا کہ ہم سب پر چھپنے والی تحریریں معتدل اور مدلل ہوتی ہیں اور ان کے اندر موجود مواد پڑھنے لائق مگر یوں بھی ہے کہ ہم سب پر میں نے ایسی تحاریر بھی دیکھیں جو اس معیار پر پورا نہ اتریں۔ جیسے کہ نور جہاں صاحبہ کی اہانت پر مشتمل تحریر یا محمد احمد لدھیانوی کا انٹرویو یا کچھ دیگر غیر معیاری تحاریر۔

‎جناب مدیر اعلیٰ صاحب جیسا کہ اچھی تحریر پر ہم سب ستائش کے قابل ہوتا ہے اسی طرح اچھی تحریر نہ ہونے پر اس پر انگلی اٹھائی جا سکتی ہے۔ لیکن یہ بھی ہے مدیر کی حیثیت سے تحاریر کا انتخاب کرنا آپ کا حق ہے اور ایک قاری کی حیثیت سے ان تحاریر پر بات کرنا میرا حق۔

‎بہرحال مجموعی طور پر ہم سب ایک ایسا مطالعاتی پلیٹ فارم بن کر ابھرا ہے جس نے ذہن کو وسعت بخشی ہے، دعویٰ اور دلیل میں فرق کیا ہے۔ سمجھنے اور سمجھانے کے لئے سوال کرنا سکھایا ہے اور جواب لینے کو جائز بتلایا ہے۔ یہ ایک اچھی ریت ہے۔ مجھے خوشی ہے کہ ہم سب معاشرے میں برداشت، درگذر، اعتدال، انصاف اور برابری کی بات کرتا ہے۔

امید ہے آپ کی یہ کوشش قائم دائم رہے گی۔

آپ کا ایک قاری

جمیل عباسی


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).