عاصمہ جہانگیر کے بارے میں شورش کاشمیری کی نظم
کیا عجب دن طلوع ہوا ہے۔ اپنے سے عمر میں چھوٹے ایک دوست اور رفیق کار کے قل سے واپسی ہوئی تو ٹی وی پر قاضی واجد کی وفات کی خبر چل رہی تھی۔ ابھی قاضی واجد کے ڈراموں کی فلم ذہن میں چل رہی تھی کہ عاصمہ جہانگیر کی اندوہناک وفات کی خبر ٹی وی کی سکرین پر نمودار ہو گئی۔ کیسی جری اور شجاع عورت تھی، جس کی جرأت اور بہادری کی کہانیاں مدتوں بیان کی جائیں گی۔ کتنے لوگ ہمارے درمیان ایسے ہوں گے جو اپنی زندگی اپنے طے شدہ اصولوں کے تحت بسر کرنے کا حوصلہ رکھتے ہیں۔ بلاشبہ عاصمہ جہانگیر نے اپنے لیے جس راستے کا انتخاب کیا وہ بلا خوف اس راہ پر چلتی رہی اور کبھی اس کے قدم ڈگمگائے نہیں تھے۔ عورتوں ہی نہیں، وہ مردوں کے لیے بھی ایک مثال تھی۔ اپنی کم عمری میں وہ قانون کی عملداری کا پرچم اٹھائے میدان میں آئی اور پھر تادم آخر اس نے اس پرچم کو اپنے ہاتھ سے گرنے نہیں دیا۔
اس وقت آغا شورش کی پینتالیس برس پرانی نظم یاد آ رہی ہے۔ اس نظم میں آغا صاحب نے ایک نوجوان نڈر لڑکی کی بے پناہ تحسین کی تھی۔ آغا صاحب کی روح یقیناً شاد ہو گی کہ اس لڑکی نے اس کے لیے استعمال کیے گئے کلمات تحسین کی حرمت کو کبھی پامال نہیں ہونے دیا۔ (آغا صاحب نے غلطی سے نام اسما جیلانی لکھا ہے)
بنتِ جیلانی پہ ہو لطفِ خدائے ذوالجلال
مائیں ایسی بیٹیاں جنتی ہیں لیکن خال خال
رات دن میری دعا ہے بارگاہِ قدس میں
جس کے گھر بیٹی ہو، وہ بیٹی ہو ایسی خوش خصال
خطہِ پنجاب سے مایوس ہوں لیکن ابھی
آ نہیں سکتا مسلمانوں کو اے شورش زوال
ایک اسما غیرتِ پنجاب کی للکار ہے
خوش نہاد و خوش سرشت و خوش دماغ و خوش خیال
ایک تتلی جس میں شیروں کے تہور کی جھلک
ایک کونپل جس کی آب و تاب میں سحر و جلال
ایسی چنگاری ابھی تک اپنی خاکستر میں ہے
تیز رو، شمشیرِ براں، بے نظیر و باکمال
دبلی پتلی ایک لڑکی شبنمی انداز کی
ہیچ اس کے روبرو لیکن پہاڑوں کا جلال
اپنی امی کی جگرداری کا نقش دل پذیر
اپنے ابا کے سیاسی ولولوں سے مالا مال
وہ کسی افتاد بے ہنگام سے ڈرتی نہیں
آ کے ڈٹ جائے سر میداں تو پھر رکنا محال
- کتب خانہ اسکندریہ کو جلانے کا قصہ: حقیقت کیا، افسانہ کیا؟ - 11/02/2024
- مولانا آزاد اور کانگرس کی صدارت کا معاملہ - 10/09/2023
- وہ انسان ہی تھے - 29/06/2023
- عاصمہ جہانگیر کی زندگی، مقاصد اور کام پر ایک نظر
- دعا کی طالب عاصمہ جہانگیر کے جنازے کا آنکھوں دیکھا حال
- میں نے عاصمہ آپا کو کیسا پایا؟ (2)
- سو شیر جوانوں پہ بھاری ایک نہتی لڑکی
- آؤ عاصمہ جہانگیر بنیں
- عاصمہ: تمہارا سفر جاری رہے گا
- میں نے عاصمہ آپا کو کیسا پایا؟ (1)
- عاصمہ جہانگیر کے بارے میں لکھی چند سطور ….
- عاصمہ جہانگیر کے بارے میں شورش کاشمیری کی نظم
- حق دلوانے والے امر ہوتے ہیں
- نفرتوں کی امین قوم
- عاصمہ جہانگیر جنت میں رہ کر بھی انصاف کی پکار بنی رہیں گی
- تم نے کس کو کھو دیا لوگو !
- عاصمہ جہانگیر سے ایک ملاقات
- انسانی حقوق کی ملکہ اور قومی خجالت کے نشان
- عاصمہ جہانگیر نشانے پر کیوں؟
- اے خدا وند! تو ’عاصمہ جہانگیر‘ کو مصلوب کر دے
- عاصمہ جہانگیر، ایک عظیم انسان دوست اور محب وطن عورت
- کون کتنا مسلمان ہے، یہ پوچھنے کا حق کسی کو نہیں: عاصمہ جہانگیر
- عاصمہ جہانگیر۔۔۔ ایک بہادر بیٹی اور قابل فخر ماں
- عاصمہ جہانگیر: آج کی کالی بھیڑ۔۔۔ 2050ء کی ہیرو!
- مریم نواز اکیلی خاتون نہیں ہیں
- بیٹے بیٹی میں فرق نہ کریں: عاصمہ جہانگیر
- عاصمہ جہانگیر ہمیں راستے میں چھوڑ گئیں
- عاصمہ جہانگیر اور اس کے قبیلے کے لیے ایک نظم
- عاصمہ کا جرم ظلم کی مخالفت کرنا تھا
- ’پاکستان کے لیے دکھی دن ہے، اس نے بہادر اور بلند آواز عاصمہ جہانگیر کو کھو دیا‘
- عاصمہ جہانگیر کا انتقال اور سوشل میڈیا
- مقبوضہ کشمیر کے لوگ بھی عاصمہ جہانگیر سے محبت کرتے تھے: حامد میر
- عاصمہ جہانگیر: ایسا کہاں سے لاؤں کہ تجھ سا کہیں جسے
- پاکستان کے مظلوموں کی وکیل نہیں رہی
- زندہ رہی اور ڈٹ کے زندہ رہی
- عاصمہ جہانگیر نے آخری تقریر پشتون لانگ مارچ میں کی – وڈیو
- عاصمہ جہانگیر: سچ کی آواز ہم سے روٹھ گئی
- عاصمہ جہانگیر: ’ہم ان کی زندگی کو سیلیبریٹ کریں گے‘
- ’عاصمہ جہانگیر کی روشن خیالی کی میراث کو ہم نے آخری سانس تک نبھانا ہے‘
- عاصمہ جہانگیر: اس خواب کو موت نہیں آ سکتی
- وہ جس نے ہمیں مردانگی کے حقیقی مفہوم سے روشناس کرایا
- عاصمہ جہانگیر کے نام
- محکومی کی نفسیات اور عاصمہ جہانگیر
- کاش عاصمہ جہانگیر اپنی صحت کا خیال رکھتیں
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).