سیکولر مسلمان، ویلنٹائین ڈے اور فیس بک کا بہناپا


میں ایک سیکولر مسلمان ہوں اور مجھے ”میچیور“ لڑکے لڑکیوں کے ویلنٹائن ڈے منانے سے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔
کیوں؟ اس کیکی وجہ میں آخری سطر میں عرض کروں گا۔

دیکھئے، میرا ایک ذاتی نقطہ نظر ہے۔ میں برتھ ڈے فنکشن منانا ہی نہیں بلکہ اس پر کسی کو“وِش“ کرنا بھی غیرضروری سمجھتا ہوں۔ کسی کو میرے اس فعل پہ اعتراض ہے تومیں بخوشی اس کی بات سنوں گا، اس لئے کہ میں سیکولر ہوں۔ لیکن کوئی ایک فرد تو کیا اگر حکومت بھی زبردستی مجھ پر برتھ ڈے فنکشن منوائے تو یہ ”فاشزم“ کہلایا جائے گا۔

مگر ایک اور شخص ہے جو بڑی باقاعدگی اور اہتمام سے برتھ ڈے فنکشن مناتا رہتا ہے۔
اب سوسائٹی میں ایک وہ طبقہ ہے جو اس آدمی کی پرزور وکالت کرتا ہے اور اس کے لئے دلائل مہیا کرتا ہے۔ یہ طبقہ ”سیکولر“ ہے۔

معاشرے میں ہی ایک اور طبقہ ہے جس کو اس آدمی کی ذاتی زندگی سے کوئی غرض نہیں، وہ نہ اسے اچھا کہتے نہ برا۔ یہ طبقہ بھی ”سیکولر“ ہے۔
سوسائٹی کا مگر ایک طبقہ ایسا بھی ہے جو مذکورہ شخص کے اس فعل کو نامناسب سمجھتا ہے اور اس کی مخالفت میں دلائل مہیا کرتا ہے۔ یہ طبقہ بھی ”سیکولر“ ہے۔
لیکن کوئی اگر زبردستی اس آدمی کو برتھ ڈے منانے سے روکتا ہے تو وہ طبقہ“ فاشسٹ“ ہے۔

میں ذاتی طور پر ویلنٹائین ڈے منانا پسند نہیں کرتا۔ میری فیملی، بچے اور ہروہ شخص جو میرے زیر کفالت ہے، تمدن کے ہر اصول کے تحت مجھے فالو کرنے کا پابند ہے۔ اپنے زیرکفالت افراد کو میں بنیادی انسانی حقوق (یعنی خوراک ولباس، تعلیم اور گھر) مہیا کرنے کا پابند ہوں لیکن کسی پالیسی میں ان کو میرے ڈسپلن سے نکلنے کی اجازت نہیں۔ جب وہ میری کفالت سے نکل جائیں گے تو اگر میری تربیت کردہ زندگی اختیار کریں گے تو مجھے خوشی ہوگی اوراپنا الگ راستہ چنیں گے تو میری بلا سے۔

غرض، ذاتی زندگی میں ہر خود کفیل آدمی اپنے افعال میں آزاد ہے جب تک کہ وہ آئین کی خلاف ورزی نہ کرے یا امن عامہ کا مسئلہ نہ پیدا کرے۔ یہ ہے سیکولرزم اور یہی میرے دین کا منشا ہے۔
قرآن میں مسلمان عورت کو پردہ کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔

ایک طرف مولوی حضرات کا وہ طبقہ ہے جو اس آیت کی علت کو مردو زن کے اختلاط کے ضمن میں لیتے ہیں تو ان کے نزدیک عورت کی آواز کا بھی مرد سے پردہ ہے۔ عورت کے خوشبو لگا کر باہر جانے پر بھی پابندی ہے۔ دوسری طرف محترم غامدی صاحب ہیں جنہوں نے اس آیت کی ایسی تاویل کی کہ پردے اور برقع کا ٹنٹا ہی ختم کردیا۔ تیسرا موقف اس خاکسار کا بھی ہے جس کی تفصیل کا یہاں موقع نہیں۔
پردے کا تذکرہ، سوشل میڈیا پہ جاری ویلنٹائین ڈے کی بحث کے حوالے سے چھیڑا ہے۔

میں اپنی فیس بک پہ کسی خاتون کو ایڈ کرنا پسند نہیں کرتا۔ نہ اپنی فیملی کی خاتون نہ کوئی اور۔ میں سمجھتا ہوں کہ کسی خاتون کے ساتھ ”ون ٹو ون“ دوستی لگا لیں تو اس سے کہیں بہتر ہے کہ اسے فیس بک کی چوپال میں گھسیٹ لائیں۔ میں سمجھتا ہوں کہ کسی مرد کی ٹایم لائین پر جب خاتون موجود ہوتی ہے تو کئی شاطر اور چرب زبان لوگوں کو اس تک آسان رسائی مل جاتی ہے۔ (بہرحال یہ میری ذاتی پالیسی ہے اور اس سے اختلاف کا حق سب کو حاصل ہے )۔

چونکہ میں خواتین کو“ ایڈ“ نہیں کیا کرتا تو ان کی ”والز“ پہ چکر بھی نہیں لگایا کرتا۔ تاہم خوشگوار حیرت ہوتی ہے جب مولوی صاحبان کی ٹائم لائین میں خواتین ”دوستوں“ کو دیکھتا ہوں۔ چونکہ میری فیس بک پر بہت سے مولوی حضرات بھی موجود ہیں تو جب وہ کسی ”بہن جی“ کو لائک کرتے ہیں تو لامحالہ میری ٹائم لائن پہ ظاہر ہوجاتا ہے اور طرفین کے مخلصانہ البیلے اشارے بھی نظر آجاتے ہیں۔

ہوا یوں کہ حال ہی میں ایک مولوی صاحب نے ایک عالمہ صاحب کا ایک شکوہ اپنی اس فیس بک بیٹھک پہ شیئر کیا ہے۔ عالمہ بہن نے اپنی دیگرعالمات بہنوں سے شکوہ کیا ہے کہ فیس بک پر آپ کیوں غیرمردوں کو اپنے حلقہ احباب میں ایڈ کیا کرتی ہو؟ فرماتی ہیں کہ دو ہی کیس ہیں کہ یا تو آپ نے غیرمحرم کو فرینڈ ریکوئسٹ بھیجی یا ا انہوں نے بھیجی تو آپ نے قبول کی۔ دونوں صورتیں غلط ہیں۔

مذکورہ عالمہ باجی کو گمان نہیں ہوگا کہ ان کے ”بھائی“ مولوی صاحب نے ان کا تحریر کردہ سٹیٹیس بیچ چوراہے شیئر فرمادیا ہے۔ اس سٹیٹیس پہ علماء اور عالمات کے مزید کمنٹس دیکھ کر اندازہ ہوا کہ دونوں طرف ہے آگ برابر لگی ہوئی۔

مسئلہ یہ ہے کہ فیس بک کی ڈکشنری میں ”بھائی بہن“ نہیں ہوتے بلکہ صرف ” دوست“ ہوا کرتے ہیں۔ اب معلوم نہیں کہ یہ مولوی صاحبان، غیرمحرم خواتین کو ”بہن جی“ کس شرعی قاعدے کے تحت بنایا کرتے ہیں؟
خیر، ان عالم اور عالمات بہن بھائیوں کو دھنے واد دینے کےبعد میں واپس اپنی پہلی سطر پہ آتا ہوں۔

میں ایک سیکولر مسلمان ہوں اور مجھے میچیور لڑکے لڑکیوں کے ویلنٹائن ڈے منانے سے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ اس لئے کہ یہ کھلا کھلا منایا جاتا ہے، عماموں اور نقابوں کی اوٹ میں نہیں۔
ظاہر ہے کہ نہ تو سارے ”سیکولرز“ ویلنٹائئن ڈے مناتے ہیں اور نہ ہی سارے ”مولوی“ غیر محرم بہنیں پالتے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).