راؤ انوار سپریم کورٹ میں پیش نہیں ہوئے: راؤ انوار نے بڑا موقع گنوا دیا: چیف جسٹس


نقیب اللہ محسود قتل میں ازخود نوٹس کیس کی اسلام آباد سپریم کورٹ میں سماعت کے موقع پر سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار آج بھی پیش نہ ہوئے۔ چیف جسٹس کا کہنا ہے کہ نقیب محسود قتل کیس کی سماعت میں راؤ انوار نے آج پیش نہ ہو کر بڑا موقع گنوا دیا، انہوں نے کہا کہ ہم تو جے آئی ٹی میں تبدیلی بھی کرنے لگے تھے۔ اب انہیں توہین عدالت کی کارروائی کے لیے شوکاز نوٹس جاری کیا جائے۔

کیس کی سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے آئی جی سندھ سے استفسار کیا کہ سندھ پولیس نے راؤ انوار کی گرفتاری کے لیے کیا کیا، آپ کی ذمہ داری اب بھی وہیں پر ہے۔  جسٹس ثاقب نثار نے آئی جی سندھ سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ راؤ انوار کی گرفتاری کے لیے پولیس کو تمام تر سہولیات فراہم کریں گے۔

چیف جسٹس نے آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ سے سوال کیا کہ ان کا راؤ انوار سے رابطہ ہوا یا نہیں جس پر آئی جی نے عدالت کو بتایا کہ ان کا راؤ انوار سے واٹس ایپ کے ذریعے رابطہ ہوا تھا جس میں انہوں نے آج پیش ہونے کے حوالے سے بتایا تھا۔

سماعت شروع ہونے سے قبل مقتول نقیب اللہ محسود کے والد سپریم کورٹ پہنچے جہاں انہوں نے میڈیا سے بھی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پولیس افسر راؤ انوار کے ظلم کے خلاف آج سپریم کورٹ آئے ہیں، ہمیں سپریم کورٹ سے انصاف چاہیے اور انشاءاللہ انصاف ملے گا۔

سپریم کورٹ میں پیشی کے لیے آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کو علاوہ ایڈیشنل آئی جی ثناء اللہ عباسی، ایڈیشنل آئی جی آفتاب پٹھان سمیت سندھ پولیس کے اعلیٰ افسران بھی سپریم کورٹ میں موجود ہیں۔ اس سے قبل گزشتہ سماعت میں سپریم کورٹ نے، آئی جی سندھ کو عدالت کو ملنے والا راؤ انوار کا خط دکھایا جس میں کہا گیا تھا کہ جے آئی ٹی تشکیل دی جائے تو عدالت میں پیش ہوجاؤں گا۔

عدالت کی جانب سے آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کو خط دکھایا گیا تو انہوں نے کہا کہ دستخط تو راؤ انور سے ہی ملتے جلتے ہیں جس کے بعد عدالت نے جے آئی ٹی بنانے کا حکم دے دیا ساتھ ہی جے آئی ٹی رپورٹ ملنے تک راؤ انوار کو گرفتار نہ کرنے کا بھی کہا ۔ واضح رہے کہ اس سے پہلے سپریم کورٹ کی جانب سے راؤ انوار کی گرفتاری کی تین بار ڈیڈ لائنز دی گئیں تاہم تینوں بار پولیس کو ناکامی اور عدالت کے سامنے بے بسی کا اظہار کرنا پڑا۔

نقیب الله قتل کیس میں سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی سندھ پولیس کی رپورٹ کے مطابق نقیب اللہ محسود کو دو ساتھیوں سمیت 3 جنوری کو اٹھایا گیا، ساتھیوں کو چھوڑ دیا گیا جبکہ نقیب اللہ محسود کو غیرقانونی حراست میں رکھ کر شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا، پولیس افسران نقیب اللہ کو ایک جگہ سے دوسری جگہ بھی منتقل کرتے رہے اور 13 جنوری کو بادی النظر میں جعلی مقابلے میں مار دیا گیا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).