ترکی آذربائیجان میں جہادی بھیج رہا ہے : فرانس کا الزام


فرانسیسی صدر ایمانوئل میخوان نے ترکی پر آذربائیجان میں جہادی بھیجنے کا الزام لگاتے ہوئے مغربی ملکوں کے فوجی اتحاد (نیٹو) سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ترکی سے جواب طلبی کرے۔

بیلجیم کے دارالحکومت برسلز میں جمعے کو یورپی ملکوں کے رہنماؤں کے اجلاس کے بعد بات کرتے ہوئے فرانسیسی صدر نے کہا کہ ترکی نے سرخ لکیر عبور کر لی ہے جو ناقابل قبول ہے۔

صدر میخواں نے ترکی پر الزام لگایا ہے کہ انہیں ملنے والی خفیہ اطلاعات کے مطابق شام کے شہر حلب سے 300 جہادیوں کا ایک گروپ ترکی کے راستے آذربائیجان میں داخل ہو گیا ہے۔

فرانسیسی صدر نے دعویٰ کیا کہ یہ جہادی جانے پہچانے ہیں اور ان کی شناخت کر لی گئی ہے۔ ان کے بقول وہ آئندہ چند روز میں اپنے ترک ہم منصب رجب طیب ایردوان سے رابطہ کریں گے۔

اس سے قبل صدر ایمانوئل میخواں، آذربائیجان کے حق میں ترکی کی بیانات کو تباہ کن اور خطرناک قرار دے چکے ہیں۔

فرانسیسی صدر نے کہا کہ وہ نیٹو کے تمام رکن ممالک سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ترکی کے رویے پر اس سے جواب طلبی کریں۔ ان کے بقول فرانس یہ چاہتا ہے کہ ترکی اپنے اقدام کی وضاحت کرے۔

فرانسیسی صدر بیلجیم میں اجلاس کے دوران ناگورنو کاراباخ میں آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان جاری کشیدگی کی وجہ سے غصے میں دکھائی دیے۔

اجلاس کے دوران یورپی یونین کے رہنماؤں نے سائپرس کی سمندری حدود میں ترکی کی جانب سے قدرتی گیس کے لیے ڈرلنگ کرنے کے معاملے پر دھمکی دی کہ ترکی پر پابندیاں لگ سکتی ہیں

یاد رہے کہ آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان ناگورنو کاراباخ کے متنازع علاقے پر اتوار سے جھڑپیں جاری ہیں جس میں اب تک 100 سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

آذربائیجان نے کہا ہے کہ جب تک آرمینیا کی فوج ناگورنو کاراباخ میں موجود ہے اس وقت تک لڑائی جاری رہے گی۔

وائس آف امریکہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وائس آف امریکہ

”ہم سب“ اور ”وائس آف امریکہ“ کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے مطابق ”وائس آف امریکہ“ کی خبریں اور مضامین ”ہم سب“ پر شائع کیے جاتے ہیں۔

voa has 3331 posts and counting.See all posts by voa