شام: اقوام متحدہ کی قرارداد کے باوجود حملے جاری


شام

شام میں اقوام متحدہ کی جنگ بندی کی قرارداد کے بعد بھی حملے جاری ہیں

شام پر اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کی جانب سے سنيچر کو جنگ بندی کی قرارداد منظور کیے جانے کے باوجود باغیوں کے قبضے والی بستیوں پر شامی حکومت کے فضائی حملے جاری ہیں۔

دارالحکومت دمشق کے پاس مشرقی غوطہ انکلیو میں بمباری کے سبب ایک ہفتے میں سینکڑوں افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔

تازہ حملے میں زمینی پیش رفت بھی شامل ہے اور یہ اقوام متحدہ کی جانب سے ’30 دنوں کی بلا تاخیر جنگ بندی’ کی اپیل کے چند گھنٹے بعد ہی عمل میں آئی ہے۔

اتوار کو فرانس اور جرمنی نے روس سے کہا ہے کہ وہ شامی حکومت پر جنگ بندی کی پابندی کرنے کے لیے دباؤ ڈالے۔

ٹیلیفون پر ایک مشترکہ گفتگو کے دوران جرمن چانسلر اینگلا میرکل اور فرانسیسی صدر ایمینوئل میکخواں نے صدر پوتن پر اقوام متحدہ کی قرارداد کو نافذ کرانے میں تعاون کرنے کے لیے کہا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

٭ شام: ’جنگ بندی کی قرارداد پر کوئی معاہدہ نہیں ہوگا‘

٭ شام: باغیوں کے زیرانتظام علاقے میں بمباری، ’سو سے زیادہ ہلاکتیں‘

اقوام متحدہ کی قرارداد میں امدادی سامان فراہم کرنے اور طبی وجوہات پر وہاں سے لوگوں کو نکالنے پر اتفاق کیا گیا ہے لیکن اس معاہد میں سب سے بڑے جہادی باغی گروپ کے خلاف آپریش شامل نہیں ہے۔

یہ علاقہ دارالحکومت دمشق کے نزدیک باغیوں کا آخری سب سے بڑا گڑھ ہے۔

علاج

مشتبہ کیمیائی حملے کے لیے بچوں کا اور دوسرے افراد کا علاج کیا جا رہا ہے

اتوار کو ہونے والے فضائی حملے میں کم از کم تین افراد کے مارے جانے کی خبر ہے جبکہ غوطہ میں ایک باغی گروپ کا کہنا ہے کہ انھوں نے کئی حکومتی فوجیوں کو ہلاک کر دیا ہے۔

برطانیہ میں قائم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق یہ حملہ مشرقی غوطہ کے اہم قصبے دومہ میں ہوا ہے اور اس میں دونوں جانب سے ہلاکتیں ہوئی ہیں۔

دونوں جانب سے یہ بات کہی گئی ہے کہ شامی فوجی زمینی راستے سے مشرقی غوطہ میں داخل ہونے کی کوشش کر رہے ہیں۔

دوسری جانب خبررساں ادارے روئٹرز کے مطابق ایران نے کہا کہ وہ معاہدے کی پابندی کریں گے لیکن دمشق کے پاس ان علاقوں میں فوجی آپریشن جاری رکھیں گے جو معاہدے میں شامل نہیں ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

٭ اسرائیل: غزہ کے قریب دھماکہ، چار اسرائیلی فوجی زخمی

٭ شام: کینسر میں مبتلا بچے علاج کے لیے صدر کی اجازت کے منتظر

٭ شام کے خلاف کیمیائی ہتھیاروں کی تحقیقات، روس کا ویٹو

خیال رہے کہ روس کے ساتھ ایران بھی شامی صدر بشار الاسد کا حامی ہے۔

امدادی تنظیم ‘سیریئن امریکن میڈیکل سوسائٹی’ نے بی بی سی کو بتایا ہے اس علاقے میں قائم ان کے ایک ہسپتال میں ایسے مریض آئے ہیں جن کی حالت یہ بتاتی ہے کہ وہ کیمیائي حملے کی زد میں آئے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس کی وجہ سے ایک بچے کی موت ہو گئی ہے۔

مشرقی غوطہ کے رہائشی محمد عادل نے کہا کہ ان کے ایک ساتھی نے ہسپتال کا دورہ کیا اور کہا کہ وہاں ایک لڑکا کیمیائی حملے کی زد میں آ کر دم گھٹنے سے ہلاک ہو گيا ہے۔

ایس او ایچ آر نے کہا انھیں اسی قسم کی اطلاعات ملی ہیں لیکن ابھی اس بات کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے کہ آیا یہ گیس والا حملہ ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32292 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp