سری دیوی؛ زندگی کیسے گزری، کس کس نے یاد کیا


سینما میں آنجہانی سری دیوی کا نام کامیابی کی ضمانت سمجھا جاتا تھا۔ سری دیوی 13 اگست 1963ء کواندھرا پردیش میں پیدا ہوئیں۔ ان کے والد تامل اوروالدہ تیلگوتھیں۔ ان کا پیدائشی نام شری اما ینگرایاپن رکھا گیا تھا۔

سری دیوی کوبچپن سے ہی اداکاری کا شوق تھا اس لئے صرف چاربرس کی عمر میں انہیں بطورچائلڈ سٹار فلم ’’ تھوناون ‘‘ میں کاسٹ کیا گیا۔ اس کے بعدا نہوں نے بطورچائلڈ سٹار تامل، تیلگو، ملالیم اورکناڈا زبانوںمیں بننے والی فلموں میں کام کیا، جبکہ 1972ء میں بننے والی ’رانی میرا نام ‘ سے بطورچائلڈ سٹار بولی ووڈ میں ڈیبیوکیا۔ صرف 13برس کی عمر میں بطورہیروئن پہلی فلم ’موندروموڈیچو‘ ریلیزہوئی اوراس کے بعد وہ ساؤتھ میں بننے والی فلموں میں مقبول ہوگئیں۔

دوسری جانب ہندی سینما میں بطورہیروئن ان کی پہلی فلم ’’سولواں سال ‘‘تھی جو1979ء میں ریلیز ہوئی۔ لیکن 1983ء میں ریلیز ہونے والی فلم ’’ہمت والہ‘‘ نے انہیں کامیابی کی ایسی سیڑھی پرچڑھایا کہ انہوں نے پیچھے مڑکرنہ دیکھا۔ وہ دیکھتے ہی دیکھتے ہندی سینما کی کامیاب اداکارہ بن گئیں۔ اس کامیابی کے بعد انہوں نے ’’موالی، تحفہ، نیا قدم، مقصد، ماسٹرجی، نذرانہ، مسٹرانڈیا، وقت کی آواز، چاندنی، صدمہ، نگینہ، چالباز، لمحے، خداگواہ، گمراہ، لاڈلہ اورجدائی‘‘ سمیت لاتعداد فلموں میں اداکاری کے ایسے جوہردکھائے کہ انہیں ہندی سینما کی پہلی سپرسٹار ہیروئن ہونے کا اعزازدیدیا گیا۔

ان کی فلمی صنعت میں گراں قدرخدمات پرانہیں جہاں پدما شری ایوارڈ سے نوازا گیا، وہیں انہوں نے پانچ فلم فیئرایوارڈبھی اپنے نام کئے۔ سری دیوی کی عمدہ اداکاری اوررقص کے چاہنے والے نہ صرف بھارت میں تھے بلکہ مڈل ایسٹ، پاکستان، یورپ، امریکہ، کینیڈا، آسٹریلیا اوردیگرممالک میں موجود تھے۔ ان کا فنی سفر توانتہائی کامیاب رہا لیکن ان کی بھارتی فلم نگری کے مقبول اداکارمتھن چکروتی کے ساتھ پہلی شادی کامیاب نہ ہوسکی اور چند برس بعد ہی دونوں میں علیحدگی ہوگئی۔ جس کے بعد سری دیوی نے اپنی تمام ترتوجہ اپنے فلمی کیرئیرپرمرکوز کی اورایک سے بڑھ ایک بہترین کرداراداکیا ، جس کی بدولت ان کے چاہنے والوں کی تعداد میں حیرت انگیز اضافہ ہونے لگا۔

ان کی جوڑی جتندرکے ساتھ بے حد مقبول ہوئی اور انیل کپوراوررشی کپورکے ساتھ بھی ان کی فلموں نے بہت کامیابی حاصل کی۔ اس کے ساتھ بھارتی سینما کے دوانمول فلم میکرز یش چوپڑا اورسبھاش گھئی بھی سری دیوی کی فنکارانہ صلاحیتوں کے بہت بڑے پرستار تھے۔ ان کی کوشش ہوتی تھی کہ وہ اپنی فلموں میں زیادہ سے زیادہ انہیں کاسٹ کریں۔ اپنے فلمی سفرکے نئے موڑ پرجہاں وہ اپنی فلموںکے ذریعے بہت سی کامیابیاں سمیٹ رہی تھیں، وہیں ان کوانیل کپورکے بڑے بھائی بونی کپورسے محبت ہوگئی اوردونوں نے شادی کرلی۔ یہ شادی ان کی موت تک قائم رہی  جس کے نتیجے میں ان کی دو بیٹیاں بھی ہیں۔

سری دیوی نے اپنے طویل فنی سفرکے دوران بہت سے ایوارڈ اوراعزازت اپنے نام کئے ۔ یہی وجہ ہے کہ وہ دنیا میں جہاں بھی جاتیں توان کے چاہنے والے انہیں ان کے فلمی ناموں سے پکارتے۔ بولی ووڈ کے سنجیدہ حلقوں کے مطابق سری دیوی کی مقبولیت اس قدر بڑھ چکی تھی کہ ہندی سینما کے بڑے بڑے سپرسٹارزبھی ان کے ساتھ کام کرتے ہوئے گھبراتے تھے۔ چند روزقبل دبئی میں ان کی موت نے بولی ووڈ سمیت دنیا بھرمیں ان کے چاہنے والوںکو افسردہ کردیا ہے۔

سوشل میڈیا کی مختلف ویب سائٹس پرجہاں سری دیوی کے مقبول فلمی تصاویرکی بھرماردکھائی دے رہی ہے، وہیں ان کے مقبول گیتوںکے ذریعے انہیں شاندارٹریبیوٹ بھی پیش کیا گیا۔  80ء اور90ء کی دہائیوں میں بھارتی فلم انڈسٹری کے سپرسٹارز ہیروزکے مقابلے میں سپرسٹارہیروئن ہونے کا اعزاز رکھنے والی سری دیوی کی وفات پر دنیا بھرمیں لوگ افسوس کررہے ہیں، بولی ووڈ میں ان کے ساتھ کام کرنے والے فنکار، موسیقار، کوریوگرافراورفلم میکر بھی رنجیدہ ہیں۔

اس سلسلہ میں گفتگوکرتے ہوئے ماضی کی معروف اداکارہ سائرہ بانونے کہا کہ سری دیوی ایک بہترین اداکارہ اوررقاصہ تھیں۔ انہیں اپنی فنی صلاحیتوں پرمکمل عبورحاصل تھا۔ انہوں نے اپنے فنی سفرمیں بہت سے یادگاررول ادا کئے، جن کوکبھی نہیں بھلایا جاسکتا۔ اداکار شتروگھن سنہا نے کہا کہ سری دیوی ایک مکمل ہیروئن تھیں۔ جن کے پاس اداکاری کا ٹیلنٹ، رقص کا ہنر اورخوبصورت شکل وصورت بھی تھی۔ وہ اپنے کرداروں میں حقیقت کا رنگ بھرنا خوب جانتی تھیں۔

اگرہم بولی ووڈ کی ترقی کی بات کریں تواس میں سری دیوی کا کرداربہت نمایاں ہے۔ کیونکہ جس وقت بولی ووڈ میں بہت سے سپرسٹارز براجمان تھے، وہاں سری دیوی نے اپنے فن سے اپنی ایک الگ جگہ بنائی اورثابت کیا کہ وہ کسی سے کم نہیں ہیں۔ ہدایتکاروپروڈیوسرسبھاش گھئی نے کہا کہ سری دیوی کی شخصیت کواگرانمول رتن کہا جائے تودرست ہوگا۔ ان کا چہرہ جتنا معصوم تھا، اتنی ہی ان کی اداکاری میں شرارت دکھائی دیتی تھی۔ وہ چہرے کے تاثرات کے ذریعے گیتوں کومقبول بنانے کا فن جانتی تھیں۔ ان کے ساتھ بہت کام کیا اوربہت سے یادگارلمحات ان کے ساتھ بیتائے۔ آج وہ ہم میں نہیں ہیں لیکن ان کا کام ہمیشہ ان کوزندہ رکھے گا۔

اداکاررضامراد نے کہا کہ جس طرح بھارتی فلم نگری میں اداکارہ ہیمامالنی کوڈریم گرل کا خطاب ملا تھا،اسی طرح سری دیوی کو چاندنی کے نام سے پکارا جاتا تھا۔ وہ بہت ہی اچھی شخصیت کی مالک تھیں۔ کم گوضرورتھیں لیکن بہت سپورٹنگ اورلوگوں کے کام آنے والی خاتون تھیں۔ ان کی موت سے بولی ووڈ ایک بہت ہی منجھی ہوئی اداکارہ سے محروم ہوگیا ہے۔ موسیقارانوملک نے کہا کہ سری دیوی بھارتی فلم انڈسٹری کی ایک ایسی اداکارہ تھیں، جنہیں ایکٹنگ کے ساتھ ساتھ رقص پربھی عبورحاصل تھا۔ انہوںنے جس اندازسے فلموں میں اداکاری کے جوہردکھائے اورمختلف زبانوں میں بننے والی فلموں میں یادگارکردارنبھائے، ان کوکبھی نہیں بھلایا جاسکتا۔

دوسری جانب پاکستان شوبز انڈسٹری کے معروف ستاروں نے بھی سری دیوی کی وفات کوایک بہت بڑا نقصان قراردیا ہے۔ اداکارہ نور نے کہا کہ جب میں نے شوبز کی دنیا میں قدم رکھا تومیری سب سے پسندیدہ اداکارہ سری دیوی ہی تھیں۔ ان کی ادائیں اور رقص دیکھ کرمیں نے ایکٹنگ سیکھی اوراس کوکسی حد تک اپنے کرداروں اوررقص میں پیش بھی کیا۔ وہ واقعی ہی باکمال فنکارہ تھیں۔

اداکار نیئراعجاز نے کہا کہ مجھے ہمیشہ یہ افسوس رہے گا کہ میں نے کبھی سری دیوی کے ساتھ کام نہیں کیا۔ وہ ایک باصلاحیت اداکارہ تھیں اور خوبصورت ہیروئن بھی تھیں۔ چہرے کے تاثرات سے کھیلنے کا فن ان کا ہنر تھا۔ ایسے فنکار توصدیوں بعد ہی پیدا ہوتے ہیں۔ اداکارہ سجل علی نے کہا کہ میں نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا ایک دن مجھے ان کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملے گا اوران سے میرا ایک ایسا تعلق قائم ہوگا ، جوشاید مرتے دم تک قائم ہی رہے گا۔ لیکن اتنی جلدی وہ اس دنیا سے چلی جائیں گی ، یہ میرے لئے کسی بہت بڑے صدمے سے کم نہیں ہے۔

ایک بہت بڑی فنکارہ کے ساتھ کام کرنا اورپھر ان کے قریب ہونا کوئی آسان بات نہیں ہوتی۔ میں ان کے ساتھ گزارے پل کبھی نہیں بھلا پاؤنگی۔ اداکارعدنان صدیقی نے کہا کہ بطوراداکارمیں نے پاکستان میں بہت سا کام کیا اورکربھی رہا ہوں، لیکن جب مجھے ہالی وڈ میں کام کرنے کا موقع ملا تو میں نے اس کے بارے میں کبھی سوچا نہیں تھا۔ اسی طرح جب مجھے بولی ووڈ سے فلم میں کام کرنے کی آفرہوئی اورپھرسری دیوی جیسی سپرسٹاراداکارہ کے ساتھ کام ملا تومیں حیران تھا۔ وہ بہت عمدہ شخصیت کی مالک تھیں۔

ان سے مل کربہت اچھا لگا تھا اورجس طرح سے انہوں نے فلم ’’موم‘‘کی پروموشن کے وقت مجھے اورسجل کویاد کیا اورگزارے لمحات کا زکر کرتے ہوئے ان کی آنکھیں نم ہوئیں، وہ ان کی سچائی کی ایک بہترین دلیل تھی۔ ایسے لوگ تودنیا میں بہت کم ہوتے ہیں، جو فن اورفنکاروںکے قدردان ہوں۔ اداکار عمران عباس نے کہا کہ سری دیوی کی بے وقت موت سے بہت افسوس ہوا۔ میں ان کے کام کا ہمیشہ سے پرستار رہا ہوں۔ اس کے ساتھ میں ہمیشہ ان کے باوقار انداز کا مداح رہا ہوں۔

اداکارہ ریجا علی نے کہا کہ شوبزکی دنیا میں فلم کے میڈیم کوسب سے مقبول میڈیم مانا جاتا ہے۔ اس سے وابستہ لوگوں کوسب سے زیادہ قدرکی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ اس شعبے کی چاندنی توسری دیوی ہی تھیں اورانہوں نے فلمی سفرکے دوران اوربعد میںبھی اپنا سٹارڈم قائم رکھا۔ وہ جس تقریب میں شریک ہوتیں، اس کوچارچاند لگ جاتے۔ ان کی گفتگو، لباس اورانداز سب سے نرالا تھا۔ ایسے فنکارروزروز پیدا نہیں ہوتے۔ وہ آج اس دنیا سے رخصت ہوچکی ہیں لیکن ان کا فن ہمیشہ لوگوںکے دلوں میں زندہ رہے گا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).