انڈیا میں اس قانون کے بعد کیا کوئی سیکس ورکر سے شادی کرے گا؟


انسانی سمگلنگانسانی سمگلنگ کا شکار ہونے والے افراد کی بحالی بڑا مسئلہ ہے
’مجھے اور پشپا کو ایک خاتون نے اسی ہزار روپے میں بیچ دیا تھا۔ ہم نے بہت فریاد کی لیکن کسی کو ہم پر ترس نہیں آیا۔ پشپا تو معذور تھی لیکن سمگلروں نے اسے بھی نہیں چھوڑا۔ ہم سے ہر روز غیر مردوں کا دل بہلانے کے لیے کہا جاتا تھا۔ نہ کہنے کی گنجائش نہیں تھی۔ ایسا کرنے پر وہ ہماری آنکھوں میں مرچیں ڈال دیتے تھے۔‘

یہ رما کی کہانی ہے۔ محض بارہ سال کی عمر میں رما کی شادی ہو گئی تھی۔ بیٹا نہ پیدا کرنے کی وجہ سے سسرال میں اس کے ساتھ بہت زیادتی ہوئی۔ پریشان ہو کر رما اپنے والدین کے گھر آ گئی۔ لیکن وہاں اس کی سہیلی کی سہیلی نے اس کے ساتھ دھوکہ کیا اور اس طرح رما انسانی سمگلروں کے ہاتھ لگ گئی۔

ایک سال بعد بڑی مشکل سے رما وہاں سے بھاگنے میں کامیاب ہو گئی۔ لیکن آج تک اس کی سمگلنگ کرنے والوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے۔

انسانی سمگلنگ

انسانی سمگلنگ کے نئے معنی

مستقبل میں کسی اور رما یا پشپا کے ساتھ ایسا نہ ہو اس لیے انڈیا میں خواتین اور بچوں کی بہبود کی وزارت نے انسانی سمگلنگ کے خلاف نیا بل تیار کیا ہے جسے وفاقی کابینہ کی جانب سے منظوری بھی مل گئی ہے۔

اس بل میں انسانی سمگلنگ کے تمام زاویوں کی نئے سرے سے تشریح کی گئی ہے.
انسانی امگلنگ

اس کے تحت زبردستی مزدوری کروانا، بھیک منگوانا، وقت سے پہلے جوان کرنے کے لیے ہارمون کے انجیکشن لگانا، شادی یا شادی کے لیے دھوکہ یا شادی کے بعد خواتین یا بچوں کی سمگلنگ کے معاملوں کا سنجیدہ سمگلنگ میں شامل کیا گیا ہے۔

بچوں کی مزدوری کے خلاف برسوں سے کام کرنے والے کیلاش ستیارتھی کے مطابق وقت کے ساتھ نئے قوانین کی ضرورت محسوس کی جا رہی ہے۔

ان کا خیال ہے کہ گزشتہ چند برسوں میں انسانی سمگلنگ نے خوفناک شکل اختیار کر لی ہے۔

انسانی سمگلنگ

نئے قانون میں کیا نیا ہے؟

  • شکایت کرنے والوں اور گواہان کی شناخت پوشیدہ رکھی جائے گی۔
  • تیس روز کے اندر عبوری ضمانت اور چارج شیٹ دائر کرنے کے بعد ساٹھ روز کے اندر مکمل ضمانت فراہم کی جائے گی۔
  • ایک سال کے اندر عدالتی کارروائی مکمل کرنا لازمی ہوگا۔
انسانی سمگلنگ

  • پکڑے جانے پر کم از کم دس سال اور زیادہ سے زیادہ عمر قید اور ایک لاکھ کا جرمانہ دینا پڑ سکتا ہے۔
  • پہلی مرتبہ انسانی سمگلنگ میں شامل ہونے پر جائیداد ضبط کی جا سکتی ہے۔
  • قومی تحقیقاتی ایجینسی سمگلنگ مخالف بیورو کو تشکیل دے گی۔
  • متاثروں افراد کے لیے پہلی مرتبہ بحالی کا فنڈ ہوگا جو ان کی جسمانی، نفسیاتی اور رہائشی بحالی کے لیے استعمال کیا جائے گا۔

تاہم انسانی سمگلنگ کے متاثرہ افراد کے لیے کام کرنے والی وکیل انوجا کپور کو یہ قانون اب بھی ناکافی لگ رہا ہے۔ وہ اس قانون کو صحیح طریقے سے لاگو ہوتے ہوئے دیکھنا چاہتی ہیں۔
انسانی سمگلنگانوجا کپور کا کہنا ہے کہ جب تک سماج کا بڑا حصہ متاثرہ افراد کی بحالی کے لیے خود آگے نہیں آئے گا تب تک ایسا قانون صرف کاغذ کے ٹکڑے کی طرح ہے۔ان کے مطابق بحالی کا مطلب یہ ہے کہ سمگلنگ کرکے لائی گئی لڑکی کی شادی ہم اپنے بیٹے سے کرنے کی ہمت رکھیں۔ اصل بحالی کا مطلب ہے کہ سمگلنگ کے بعد جسم فروشی کرنے والی لڑکیوں کو ہم اپنے گھر میں نوکری دینے کے لیے تیار ہوں۔

انوجا کا خیال ہے کہ اس ملک میں اداکارہ سنی لیونی کو قبول کر لینے کا ہرگز یہ مطلب نہیں ہے کہ لوگ غریب اور انسانی سمگلروں کے چنگل سے چھڑائی گئی لڑکیاں کو بھی قبول کر لیں گے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32288 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp