اربن ماس ٹرانزٹ سسٹم کتنا اہم ہے؟


(1) ٹریفک کے بڑھتے دباؤ کے پیش نظر دنیا بھر بشمول ترقی پذیر ممالک میں اربن ماس ٹرانزٹ سٹم (Urban Mass Transit System) کا رجحان بڑھتا جا رہا ہے جس میں سر فہرست پاکستان کے شہر لاہور میں میٹروبس سسٹم اور زیر تعمیر اورنج ٹرین بھی ہے۔ اس سسٹم کو متعارف کروانے کا مقصد آٹو موبائل (یعنی کاروں) پر انحصار کو کم سے کم کر کے لوگوں کو پیدل چلنے یا سائیکل استعمال کرنے یا مذکورہ پبلک ٹرانسپورٹ سسٹم کو استعمال کرنا ہے۔

(2) دنیا بھر کے زیادہ آبادی والے شہروں میں سالہا سال سے اربن ٹرانسپورٹ کے بہاؤ کو بہتر بنانے کے لیے سڑکوں اور فلائی اوورز کا وسیع و عریض جال بچھانے کی کوشش کی جا رہی ہے مگر اس سے کہیں زیادہ تناسب سے انہی شہروں میں آٹو موبائل یعنی کاروں کا استعمال بڑھتا جا رہا ہے جس کے باعث ان تمام کوششوں کے باوجود ٹریفک کا مسئلہ جوں کا توں ہے۔ گزشتہ کچھ سالوں سے ترقی پذیر ممالک ماس ٹرانزٹ سسٹم کو متعارف کروانے کے بعد مذکورہ مسئلے کے حل کی کوئی امید نظر آئی ہے۔

(3) اس ماس ٹرانزٹ سسٹم کی ضرورت اس وجہ سے بھی ہے کہ شہری سہولتوں کی کشش ایک بہت بڑی آبادی کو اربن علاقوں کی طرف کھینچ رہی ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق روزانہ سوا دو لاکھ افراد کی آبادی عالمی سطح پر شہری علاقوں کی طرف منتقل ہو رہی ہے۔ اس صورتحال میں اگر مناسب منصوبہ بندہ نہ کی جائے تو یہی شہری آبادی ایک بھیڑ کی شکل اختیار کر جاتی ہے جس کی ایک مثال بنگلہ دیش کے شہر ڈھاکہ کی ہے۔ بنگلہ دیش ان ترقی پذیر ممالک سے ایک ہے جہاں شہری آبادی میں اضافے کا رجحان بڑھتا جا رہا ہے۔ اس اضافے کے ساتھ کسی قسم کی خاص منصوبہ بندی کا فقدان ہے۔ بالخصوص ٹرانسپورٹ کا کوئی خاص نظام نہیں ہے جس کی وجہ سے یہ شہر ایک گرد آلود اور بھیڑ سے بھرپور شہر بن چکا ہے۔ آبادی کی سہولتوں کے اعتبار سے بھی یہ شہر سب سے نچلی درجہ بندی پر پایا جاتا ہے۔ مذکورہ صورتحال سے صاف ظاہر ہے کہ بڑی آبادی والے شہروں میں اگر نظام زندگی استوار رکھنا چاہتے ہیں تو ایک مربوط اور عمدہ ٹریفک کا نظام بہت ضروری ہے۔

(4) 2014 میں ارجنٹینا کے دارالحکومت جس کی آبادی تقریباً 30 لاکھ ہے میں دو بس ریپڈ ٹرانزٹ سروسز متعارف کروائے گئے ہیں جس میں دنیا کی سب سے بڑی ایونیو (بڑی چوڑی سڑک) کی بیس (20) LANE کو کم کر کے 10 لین کر دیا گیا جو کاروں کے زیر استعمال رہیں گی اور بقیہ دس لین کو ٹرانزٹ سسٹم کے لیے مختص کر دیا گیا ہے۔ اس سسٹم کی بدولت اس شہر کی مسافت کے دورانیے کو چالیس منٹ سے کم کر کے 14 منٹ کر دیا گیا ہے۔

(5) جاپان کے شہر ٹوکیو میں چلنے والے میٹرو ٹرین ایک سال میں تقریباً 15 ارب افراد کو اپنی منزل تک پہنچاتی ہے۔ صرف یہی نہیں بلکہ ہانگ کانگ، سنگاپور، سیول، ملائشیا اور ہمارے ہمسایہ ملک بھارت میں ممبئی اور دہلی بھی اسی طرح کی میٹرو ٹرین کی سروسز اپنی عوام کو دے رہے ہیں۔

(6) تمام صورتحال کے بعد اگر پاکستان کے آباد شہروں کی صورتحال کو دیکھا جائے تو گزشتہ کچھ سالوں میں میٹروبس سسٹم اور ماس ٹرانزٹ ریل سسٹم متعارف ہونے کے بعد سے ٹریفک کے مسائل حل ہوتے نظر آ رہے ہیں مگر خوف یہ محسوس کیا جا رہا ہے کہ شاید ٹریفک کا بہاؤ بہتر کرنے کی یہ کوشش وقتی طور پر تو فائدہ مند نظر آ رہی ہے مگر یہ دیرپا نہیں ہو گی۔ وجہ یہ محسوس کی جا رہی ہے کہ جب تک تمام سہولتوں کو صرف کچھ مخصوص شہروں کے لیے مختص کر دیا جائے گا تو افراد اپنی معاشی، تعلیمی اور دیگر سرگرمیوں کے لیے انہی مخصوص شہروں کا رخ کریں گے اور اگر اس منتقلی کی یہی رفتار رہی تو واقعی یہ نئے سے نئے نظام ٹریفک کے نظام کو بہتر بنانے کے لیے کارگر نہیں رہیں گے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).