چین کا کہنا ہے کہ اگر ٹرمپ نے تجارتی جنگ کی تو چین بھی خاموش نہیں بیٹھے گا


چین نے تنبیہ کی ہے کہ اگرچہ وہ امریکہ کے ساتھ تجارتی جنگ نہیں چاہتا تاہم اگر اس کی معیشت کو نقصان پہنچا تو وہ بھی خاموش نہیں بیٹھے گا۔

چین کی نیشنل پیپلز کانگریس کے ترجمان ژینگ یسوئی کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے سٹیل کی درآمد پر 25 فیصد اور ایلومینم کی درآمد پر 10 فیصد ڈیوٹی لگانے کے منصوبے کی باتیں ہو رہی ہیں۔

امریکی صدر نے یورپی یونین میں بنی ہوئی گاڑیوں پر بھی نیا ٹیکس لگانے کی بات کی ہے اور اس سے قبل وہ کہہ چکے ہیں کہ تجارتی جنگیں اچھی ہوتی ہیں۔

امریکہ کے ساتھ تجارت کرنے والے ممالک کے علاوہ آئی ایم ایف اور ڈبلیو ٹی او نے بھی ٹرمپ کے اقدامات پر تنقید کی ہے۔ آئی ایم ایف نے متنبہ کیا ہے کہ اس قسم کے اقدام سے امریکہ کے ساتھ ساتھ دوسرے ممالک کو بھی نقصان ہو گا۔

امریکہ کیا اور کیوں کرنا چاہتے ہیں؟

صدر ٹرمپ نے متعدد بار امریکہ کے ’سالانہ 800 ارب ڈالر کے تجارتی خسارے‘ پر تنقید کی ہے اور اس کی وجہ ’انتہائی بیوقوفانہ‘ تجارتی پالیسیوں اور معاہدوں کو ٹھہرایا ہے۔ اور اسے ختم کرنے کا عظم کیا ہے۔

https://twitter.com/realDonaldTrump/status/969991653393039361

اس سے قبل وہ جنوری میں پہلے ہی شمسی تونائی کے پینلز اور واشنگ مشینوں پر ڈیوٹی کا اعلان کر چکے ہیں۔

امریکہ کے تجارتی شراکتدار کیا کہہ رہے ہیں؟

ژینگ یسوئی کا کہنا تھا کہ امریکہ اور چین کے درمیان تجارت کا حجم جو کہ گذشتہ سال 580 ارب ڈالر سے تجاوز کر گیا تھا، اسے دیکھتے ہوئے دونوں ممالک میں ’تھوڑا بہت ٹکراؤ تو ہوگا‘۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ اگر چینی مفادات کو نقصان پہنچا تو ’ضروری اقدامات‘ کیے جائیں گے۔

امریکہ سب سے زیادہ سٹیل کینیڈا سے خریدتا ہے جبکہ کینیڈا کا کہنا ہے کہ مجوزہ ڈیوٹی سے سرحد کے دونوں جانب نقصان ہو گا۔

بہت سے دوسرے ممالک کے ساتھ ساتھ کینیڈا نے بھی کہا ہے کہ اگر صدر ٹرمپ کے اس منصوبے پر آئندہ ہفتے پیش رفت ہوئی تو وہ بھی جوابی اقدامات پر غور کریں گے۔

ادھر یورپی یونین کے سربراہان بھی امریکہ سے آنے والی ساڑھے تین ارب ڈالر مالیت کی درآمدات پر 25 فیصد ڈیوٹی عائد کرنے پر غور کر رہے ہیں۔

یورپی کمیشن کے سربراہ ژاں کلود ینکر نے کہا ’اگر غیر منصفانہ اقدامات سے ہماری صنعت متاثر ہوئی تو ہم چپ نہیں بیٹھے رہیں گے۔ ہم ہارلے ڈیوڈسن (امریکی موٹر سائیکل کمپنی)، بربن (شراب) اور لیوائز جینز پر ڈیوٹی لگا دیں گے۔’

برازیل، میسیکو، اور جاپان نے بھی کہا ہے کہ اگر صدر ٹرمپ نے اپنے اقدامات جاری رکھے تو وہ بھی جوابی اقدامات پر غور کریں گے۔

کیا ٹرمپ کو تجارتی جنگ کے لیے داخلی طور پر حمایت حاصل ہے؟

متعدد ریپبلکنز نے ڈیوٹیاں لگانے کی حکمت کے بارے میں سوال اٹھائے ہیں اور صدر سے کہا ہے کہ وہ اس پر دوبارہ غور کریں۔

سینیٹر اورن ہیچ نے کہا ہے کہ امریکی شہریوں کو بھی اس کے نتائج بھگتنا پڑیں گے۔

ناقدین کا کہنا ہے کہ امریکی شہریوں کو بھی مشکلات ہو سکتی ہیں

AFP/Getty Images
ناقدین کا کہنا ہے کہ امریکی شہریوں کو بھی مشکلات ہو سکتی ہیں

سینیٹر بن سائس نے کہا ہے کہ ’18ویں صدی کے تجارتی تحفظ کے بیوقوفانہ نظام سے امریکی فیملیوں کے لیے بھی قیمتوں میں اضافہ ہوگا۔‘

تاہم پینسلوینیا اور انڈیانہ میں سٹیل کی صنعتوں میں کام کرنے والوں نے صدر ٹرمپ کے بیان کا خیر مقدم کیا ہے۔

کیا صدر ٹرمپ تجارتی خسارے کے بارے میں درست کہہ رہے ہیں؟

امریکہ 100 سے زیادہ ممالک سے سٹیل درآمد کرتا ہے۔ امریکہ جتنا سٹیل برآمد کرتا ہے اس سے چار گنا زیادہ درآمد کرتا ہے۔

سنہ 2000 سے امریکہ کی سٹیل کی پیداوار میں کمی دیکھی گئی ہے اور ملازمتوں میں کمی ہوئی ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32503 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp