مشرقی غوطہ سے متعلق اقوام متحدہ کی قرارداد؛ پاکستان نے ووٹ دینے سے اجتناب کیوں کیا؟


اقوام متحدہ کی جانب شام کے علاقے مشرقی غوطہ میں انسانی حقوق کی خراب صورتحال سے متعلق پیش کردہ قرارداد پر رائے شماری کے دوران پاکستان نے ووٹ دینے سے اجتناب کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ اس قرارداد سے صورتحال مزید سیاسی بن جائے گی۔

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کونسل کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ کونسل کے اجلاس میں شام میں مشرقی غوطہ کے علاقے میں انسانی حقوق کی خراب صورتحال کے حوالے سے ایک قرار داد پیش کی گئی۔

اس قرارداد میں شامی عرب جمہوریہ پر بنائے گئے آزاد بین الاقوامی کمیشن سے درخواست کی گئی کہ وہ اپنے مینڈیٹ کی تجدید کرتے ہوئے مشرقی غوطہ میں ہونے والے حالیہ انسانیت سوز واقعات کی فوری طور پر جامع اور آزاد تحقیقات کرے اور انسانی حقوق کونسل کے 38 ویں اجلاس میں اس پر اپ ڈیٹ فراہم کرے۔

انسانی حقوق کونسل میں پیش کی گئی اس قرار داد کی حمایت میں 29 ممالک نے ووٹ کیا اور 4 ممالک نے اس کے خلاف اپنی رائے دی جبکہ 14 ممالک نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔

قرارداد کی حمایت میں جن ممالک نے ووٹ دیا اس میں افغانستان، آسٹریلیا، بیلجیم، برازیل، چلی، کروشیا، جرمنی، جاپان، ہنگری، میکسکو، پیرو، قطر، کوریا، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، برطانیہ، امریکا، یوکرین، سوئزرلینڈ اور دیگر ممالک شامل ہیں۔

جن ممالک نے قرارداد کی مخالفت میں ووٹ دیا ان میں چین، برونڈی، کیوبا اور وینزویلا شامل ہیں۔

شام کے حوالے سے پیش کردہ قرارداد میں جن ممالک نے اپنی رائے دینے سے اجتناب کیا، ان میں قابل ذکر پاکستان، عراق، مصر، کینیا، جنوبی افریقہ، نائیجیریا، نیپال، انگولہ، منگولیا، فیلیپائن اور دیگر ممالک شامل ہیں۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان نے ووٹ دینے سے اجتناب کرنے پر وضاحت دیتے ہوئے شام میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر تحفظات کا اظہار کیا۔

پاکستان کی جانب سے کہا گیا کہ انسانی حقوق کونسل کی قرار داد اس معاملے کو صرف سیاسی بنائے گی کیونکہ اگر یہ قرار داد صرف ایک زندگی بھی بچا سکتی تو پاکستان اس کی حمایت میں ووٹ دیتا لیکن جب زندگیاں ایک سیاسی فٹبال کی طرح ہوجائیں تو قرار داد اپنا مقصد کھو دے گی۔

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کونسل کی جانب سے اس قرار داد کو خوش آئند قرار دیا گیا اور ساتھ ہی 30 روزہ جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ کسی پر تاخیر کے بغیر عمل درآمد کیا جائے۔

خیال رہے کہ چند روز قبل اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی جانب سے ایک قرار داد منظور کی گئی تھی، جس میں شام میں تمام فریقین سے فوری طور پر جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا تھا اور وہاں پھنسے لوگوں کو محفوظ راستہ فراہم کرنے کو کہا گیا تھا۔

اس کے ساتھ سیکیورٹی کونسل نے شامی انتظامیہ اور تمام فریقین سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ متاثرہ علاقے تک اقوام متحدہ سمیت، طبی امداد اور خوراک کی فراہمی کی رسائی دیں۔

دوسری جانب انسانی حقوق کونسل کی اس قرارداد کے حوالے سے ہیومن رائٹس واچ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کینتھ روتھ کی جانب سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹوئٹ کیا گیا۔

اپنے ٹوئٹ میں انہوں نے کہا کہ ’مشرقی غوطہ میں قتل عام اور فاقہ کشی کو روکنے کے لیے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کونسل میں ووٹنگ ہوئی، جس میں 29 ممالک نے حمایت اور 4 ممالک نے مخالفت میں ووٹ دیئے جبکہ جنہوں نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا ان کا روپ قاتل جیسا تھا‘۔

یاد رہے کہ 18 فروری سے شام کے علاقے مشرقی غوطہ میں روس کی حمایت یافتہ شامی فورسز کی جانب سے ایک آپریشن کا آغاز کیا گیا تھا۔

شام کے علاقے مشرقی غوطہ میں 4 لاکھ افراد رہائش پذیر ہیں اور یہاں 2013 کے وسط سے حکومت مخالف گروپ کا کنٹرول ہے، جس کو ختم کرنے کے لیے شامی فورسز کی جانب سے زمینی اور فضائی کارروائیاں جاری ہیں۔

اس آپریشن کے بعد مشرقی غوطہ کی صورتحال انتہائی کشیدہ ہے اور شہریوں کو خوراک اور ادویات کی سخت کمی کا سامنا ہے جبکہ اقوام متحدہ کی جانب سے جنگ بندی کا مطالبہ بھی کیا جاچکا ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ روس کی جانب سے مشرقی غوطہ میں 5 گھنٹے کی عارضی جنگ بندی کا اعلان کیا گیا تھا جو ناکام ثابت ہوا اور شامی فورسز نے غوطہ میں امداد لے جانے والے قافلے کے 90 فیصد سامان کو ضبط کرلیا تھا۔

بشکریہ؛ ڈان نیوز


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).