روانڈا کی مسجدوں میں لاؤڈ سپیکر کے استعمال پر پابندی


Kimironko mosque

روانڈا میں مسلمان مجموعی آبادی کا صرف پانچ فیصد ہے

افریقی ملک روانڈا کے دارالحکومت کگالی کی مسجدوں میں اذان کے لیے لاؤڈ سپیکر کے استعمال پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔

اس سے پہلے عمارتوں کی تعمیر کے ضابطے کی خلاف ورزی پر 700 چرچ بھی بند کیے گئے تھے۔

پابندی عائد کرنے والے حکام کے مطابق پانچ وقت اذان سے علاقے کے لوگوں کو پریشانی ہوتی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

کیا عبادت کے لیے لاؤڈ سپیکر ضروری ہے؟

اسرائیلی مساجد میں پابندی، ’مذہبی جنگ کا خطرہ ہے‘

مسلمانوں کے تنظیم کے ایک اہلکار نے اس پابندی پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے بجائے آواز دھیمی رکھنے کو کہا جا سکتا ہے۔

گذشتہ ماہ 700 کے قریب چرچ اس لیے بند کروا دیے گئے تھے کہ وہ عمارتوں کے لیے بنے ضابطوں کی خلاف تھے اور صوتی آلودگی کا باعث بن رہے تھے۔

روانڈا میں آبادی کی اکثریت مسیحی ہے جبکہ مسلمان مجموعی آبادی کا صرف پانچ فیصد ہے۔

حکومت کا کہنا ہے کہ ملسمان برادری نے اس پابندی کو قبول کر لیا ہے۔

ایک مقامی اہلکار نے بی بی سی کو بتایا کہ ’لوگوں سے اس پابندی پر عمل کرنا شروع کر دیا ہے اور اس نے انہیں نماز ادا کرنے سے نہیں روکا۔‘

یہ اقدام ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب حکومت ملک بھر میں غیر معیاری گرجا گھروں کے خلاف کارروائی کر رہی ہے۔

بند کیے جانے والے بیشتر چھوٹے چرچ تھے، ان کے علاوہ ایک مسجد بھی بند کی گئی ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف کے مطابق حکومت کا کہنا ہے کہ ’بعض مبلغین گمراہ کن خطبے دے رہے تھے۔‘

تاہم کچھ مبلغین نے حکومت پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ ان کے خطبات پر بھی اپنی مرضی چلانا چاہتی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32502 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp