میں سگریٹ پیتی ہوں!


صبح اٹھی تو حسب معمول اٹھتے ہی اپنا فون چیک کیا۔ مسڈ کالز میسجز وغیرہ اور پھر رخ کیا فیس بک کا۔ میرے ایک بہت ہی اچھے دوست، کولیگ اور استاد کی ایک پوسٹ دیکھی تو تھوڑا دکھ ہوا کیونکہ میں ان سے ایسی پوسٹ کی توقع نہیں کر رہی تھی۔ یہ میرے بھائی خبر کی خوب جانچ رکھتے ہیں مگر جو انہوں نے پوسٹ کیا، کیا وہ خبر تھی؟

پوسٹ تھی فلم اور ٹی وی سٹار ماہرہ خان کے بارے میں۔ ان کی ایک لیک شدہ وڈیو شئیر کی گئی تھی جس میں ماہرہ خان کسی تقریب کے دوران سگریٹ کا کش لگاتی ایک بار پھر ”رنگے ہاتھوں“ پکڑی گئیں۔ سٹیٹس میں لکھا تھا، ”رنبیر کپور کے ساتھ سگریٹ نوشی کے اسکینڈل کے بعد ماہرہ خان سگریٹ نوشی کے واقعے کی بھرپور مذمت کرتی رہیں لیکن آج ایک بار پھر دیکھا جاسکتا ہے کہ ماہرہ خان سگریٹ نوشی کی لت نہ چھوڑ سکیں۔ “ اس تصویر کے نیچےکیے گئے تبصرے اس سٹیٹس سے بھی زیادہ دلچسپ تھے۔

کچھ نے تو قرآن کا حوالہ دے کر ماہرہ خان کو اور تمام وہ عورتیں جو سگریٹ نوشی کرتی ہیں انہیں جہنم کی راہ دکھائی تو کسی نے میڈیا کو آئندہ آنے والی نسلوں کی تباہی کامکمل ذمہ دار ٹھہرا دیا۔ کچھ نے تو اسلام اور سگرییٹ نوشی کا تقابلی جائزہ پیش کرتے ہوئے یہاں تک کہہ دیا کہ مسلمان عورتوں کو اپنی لمٹس کا پتا ہونا چاہئیے۔ قیامت کی نشانیوں کی ایسی لمبی فہرست دی کہ جس میں خواتین کی سگریٹ نوشی پر خاموش رہنا بھی شامل تھا۔ یعنی کہ ہر طرح سے ماہرہ خان اور اس جیسی خواتین جو سگریٹ نوشی کرتی ہیں کی خوب درگت بنی۔ اور یاد رہے کہ سب کمنٹس صرف مردوں کے نہیں بلکہ اس میں خواتین بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہیں تھیں۔ ماہرہ خان کی اس لیکڈ وڈیو پر اس کا ساتھ دینے والے چند گنے چنے ہی لوگ تھے جو دلائل کے ساتھ اس کی ذاتی زندگی کی آزادی کا دفاع کرنے کی ناکام کوشش میں لگے تھے۔

یہ سب پڑھ کر مجھے ایسی گھٹن ہوئی کہ نہ پوچھیں۔ ماہرہ خان سگریٹ پیتی ہے یا کچھ اور اس سے مجھے کوئی سروکار نہیں مگر اس معاشرے کے دوغلے پن اور منافقت پر پھر سے ماتم کرنے کا دل کیا۔

ماہرہ خان کی یہ ویڈیو ٹی وی چینلز پر خبروں کی زینت بنی رہی پھر فیس بک اور دیگر سماجی رابطے کی سائٹس پر بھی جنگل کی آگ کی طرح پھیلی، اخلاقیات، نسوانیت، دینی دائرہ وغیرہ وغیرہ سبھی کو بنیاد بنا کر اس ویڈیو اور ماہرہ کے ایک بار پھر بخیے ادہیڑے گئے۔ ویسے میں یہ سوچ رہی ہوں کی آخر یہ ویڈیو بنائی کس نے؟ لگتا ہے کسی بہت ہی ”بد کردار، شرم و حیا سے عاری، اسلام کے دائرے سے باہر“ شخص نے بنائی ہوگی جسے یہ علم نہیں تھا کہ چھپ کر کسی کی ویڈیو بنانا اور اسے لیک کر دینا بھی بد اخلاقی ہےجس کی اجازت کوئی مذہب نہیں دیتا۔ اور پھر جن لوگوں نے اسے شئیر کیا، ٹی وی پر ایک بریکنگ نیوز کے طور پر نشر کیا اور اس پر اپنے اپنے فتوے دیے ان کے بارے میں بھی میرا پنا یہی خیال ہے۔ ایک صحافی ہونے کے ناطے میں تو اسے خبر سمجھتی ہی نہیں اور نہ ہی ایسا کوئی معاملہ جس پر میں سوچ میں پڑ جاؤں کہ اب تو قیامت آنے میں چند گھڑیاں ہی باقی رہ گئی ہیں اور میں اپنا نامہ اعمال درست کر لوں۔ ہاں کسی ایکٹرس کو کوئی سگریٹ سے جلا دے یہ خبر ہے مگر کوئی ایکٹرس سگریٹ جلا لے آپ ہی سوچیں کہ کیا یہ خبر ہے؟

یہاں مسئلہ سگریٹ نوشی کا نہیں ہے بلکہ یہ ہے کہ خواتین کی دینی و اخلاقی حدود کا تعین کرنے والوں نے کیا کبھی اپنی حدود ناپی ہیں؟

اسی شئیرڈ ویڈیو کو پوسٹ کرنے والے نے کسی کے کمنٹ کے جواب میں وہ وڈیو شئیر کی جس میں دو پاکستانی نژاد برطانوی لڑکیوں نے شادی کر لی ہے۔ ایک تو یہ وڈیو بہت پرانی ہے دوسرا وہ جہاں رہتی ہیں وہاں یہ قانوناً جائز ہے۔ مگر کیا پاکستان میں کوئی ہم جنس پرست نہیں ہے؟ کیا آپ کسی ایسے شخص کو نہیں جانتے؟ سب ہو رہا ہے مگر چھپ چھپا کے۔ منافق لوگ۔ چلیں یہ چھوڑیں کیا ہم ایسی خبریں نہیں سنتے جس میں گھر کی عورت اپنے باپ اور بھائی سے اپنی عزت نہیں لٹوا چکی؟ سب ہو رہا ہے یہاں مگر خاموشی سے چار دیواری کے پیچھے۔ ہم ایک منافق اور اخلاقی تنزلی کےشکار معاشرے کا حصہ ہیں جہاں ہم درس تو اخلاقیات کا دیتے ہیں مذہب کا دیتے ہیں مگر اس کی آڑ میں ہم ہر وہ کام کرتے ہیں جو اخلاقی پستی کی حدوں کو چھوتا ہے۔ دین کی بات کرنے والے ایسے بعض لوگوں کو بھی میں جانتی ہوں جو درس دینے کے بعد اپنی گاڑیوں سے نشے میں دھت بے ہوش ملتے ہیں۔ بعض ایسے دین فروش علما کو بھی میں جانتی ہوں اور چشم دید گواہ ہوں جن کا انٹرویو کرنے جاؤ تو ان کے کسی کمرے میں فریم نہیں بنا سکتے کیونکہ کسی میں شراب کی خالی بوتلیں تو کسی کمرے سے نیم برہنہ لڑکیاں برآمد ہوتی ہیں۔

مضمون کا بقیہ حصہ پڑھنے  کے لئے “اگلا صفحہ” پر کلک کریں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

صفحات: 1 2