ممبران اسمبلی کا بھی این ٹی ایس سے ٹیسٹ لیا جائے


 ہر اتوار کو ملک بھر میں مختلف ٹیسٹنگ سروس کے تحت طلبہ ٹیسٹ دیتے ہیں ۔ ٹیسٹ دے کر نکلنے پر ان کی حالت دیکھنے والی ہوتی ہے ۔ آپس میں ان کی باتیں سننے والی ہیں ۔اکثر کے تو ٹیسٹ سر پر سے گزر گیا ہوتا ہے ۔ ساری عمر اسلامیات مطالعہ پاکستان کے رٹے مارنے والے حساب کے سوال دیکھ کر غش کھا جاتے ہیں ۔ میری اپنی حالت بھی ایسی ہی ہوتی رہی ہے ۔ خود بھی کئی بار ٹیسٹ دینے بیٹھا ہوں ۔

میتھس کی عام سی فہم رکھنے والے طالب علموں کے لیے حساب کا سوالات نامناسب حد تک مشکل ہوتے ہیں ۔ کوہاٹ یونیورسٹی کا ایسا ہی ایک ٹیسٹ دیکھنے کا اتفاق ہوا ۔ ایم فل اور ایم ایس کے ڈگری ہولڈر حضرات کے رنگ اڑے ہوئے تھے ۔ وجہ وہی حساب کے مشکل سوالات تھے ۔ ٹیسٹ تو اسلامیات، کمپیوٹر سائنس، منیجمنٹ سائنسز، صحافت و ابلاغ عامہ وغیرہ کا تھا۔ زیادہ تر طلبہ باہر آ کر حساب کے مشکل سوالات کا رونا ہی روتے دکھائی دیے ۔

وہ کافی حد تک ٹھیک کہہ رہے تھے آرٹس پڑھنے والوں کا میتھس سے کیا کام ـ نمبر تو شائد آ ہی جائیں گے ۔ ٹیسٹ سبجیکٹو تھا تکے بھی چل جاتے ہیں ۔ انگریزی کے سوالات بھی ہرگز آسان نہیں تھے ۔ ایسا ٹیسٹ بنانے کی تک سمجھ نہیں آئی ۔ مقصد تو آپ کی آپ کے اپنے مضمون میں مہارت جاننا ہے نہ کے وہ ٹیسٹ کرنا جو ہم نے پڑھا ہی نہیں ۔

اُن لوگوں کا سوچیں جو باہر تو پاس ہو جاتے ہیں یہاں ان ٹیسٹوں میں فیل ہو جاتے ہیں ۔

نیشنل ٹیسٹنگ سروس (NTS) ایک غیر سرکاری ادارہ ہے ۔جس کا مقصد ایک شفاف طریقے سے ٹیسٹ لے کر میرٹ کو بر قرار رکھنا ہے۔ یہ ادارہ 2007میں وجود میں آیا تھا ۔ اس کا بنیادی مقصد نئی بھرتیوں کے لیے میرٹ کا نظام متعارف کرانا تھا ۔ یقیناً یہ ایک اچھا فیصلہ تھا۔ امریکہ میں بھی ایک ایسا ہی ادارہ ہے ۔جس کانام ایجو کیشنل ٹیسٹنگ سروس ہے ۔ این ٹی ایس کو بھی اسی طرز پر بنایا گیا تھا۔

ہمارے ہاں این ٹی ایس نے ابتداء میں صرف نیشنل ایپٹی ٹیوٹ ٹیسٹ( NAT) اور گر یجویٹ اسیسمینٹ ٹیسٹ (GAT) کی ذمہ داری سنبھا لی تھی۔ مگر آج کل نیچے سے اوپر تک تقریبا تمام بھرتیاں این ٹی ایس کی تو سط سے کی جارہی ہیں۔صوبہ خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی کی حکومت قائم ہو ئی تو میرٹ کو یقینی بنانے کے لئے یہ فیصلہ کیا گیا کہ سرکاری سکولوں میں تمام اساتذہ ڈرائینگ ماسٹرز پی ٹی سی، سی ٹی وغیرہ کی بھرتی این ٹی ایس ٹیسٹ کے ذریعے ہی عمل میں لائی جا ئینگی۔

پی ٹی آئی سرکار نے ساری باگیں اس ادارے کو سونپ دی ہیں ۔ بے روزگار اور برسرروزگار ہر ہفتے ٹیسٹ دے رہے ہوتے ہیں ۔ اس کے لیے وہ  تین سو سے ایک ہزار روپے تک فیس بھی جمع کراتے ہیں۔ اسی طرح یونیورسٹیوں میں بھی انٹری کے لئے یہ ٹیسٹ پاس کرنا لازمی ہے ـ گزشتہ روز ٹیسٹ دے کر سڑا ہوا واپس آ رہا تھا ۔ تب یہ خیال آیا کہ اگر این ٹی ایس اتنا ہی لازمی اور ضروری ہے تو پھر ممبران اسمبلی کی قابلیت اور سلیکشن بھی اسی سے ٹیسٹ پتہ کرا لیا کریں ۔

 یہ ممبران  ملک کے بہترین مستقبل کے ضامن ہوتے ہیں ۔ ان کا ٹیسٹ تو زیادہ ضروری ہے ۔ ان ممبران کا بھی میتھس اور انالیٹیکل کا کنفیوز کرنے والا ٹیسٹ لینا چاہئے ۔ ان کو بھی پڑھنے لکھنے کی مصیبت میں ڈالا جائے ملک خود ہی ٹھیک ہو جائے گا ۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).