کینگرو کے آنسو


ہماری ہنسی ہے کہ رُکنے کا نام نہیں لے رہی مگر دوسری طرف ٹیلی ویژن کی سکرین ہے کہ باربار چند کھلاڑیوں کے اشک ندامت کا ڈھنڈورا پیٹنے پہ اصرار کیے جا رہا ہے۔ پچھلے چار دن میں یہ کوئی چوتھا کھلاڑی ہے جو رو روکے یہ کہہ رہا ہے کہ میں نے بہت بُرا کیا۔ مجھے ایسا کرتے ہوئے اپنے ملک کی عزت کا خیال کرنا چاہیے تھا۔ اب آپ خود ہی بتائیں کے ہم جن کی تربیت ہی میں نہیں مانتا، مجھے کیوں نکالا، ہارتا وہ ہے جو مانتا ہے اور گرتے ہیں شہسوار ہی میدان جنگ میں قسم کے آہنی عزائم کے زیر سایہ ہوئی ہوئی اِن آنسوؤں کا مذاق نہ اُڑائیں تو کیا کریں۔

وہ کھلاڑی جنہوں نے پچھلے کئی برسوں میں اپنے ملک کے لئے اتنے ہزار رنز سکورکیے جتنی ہماری تمام ٹیم اُن کے مقابلے میں مل کربنا پاتی ہے اپنے اظہار ِ ندامت کا برملا اظہار کر رہے ہیں اورکھیل کے میدانوں سے باعزت رخصتی کی اجازت چاہتے ہیں اور صرف اِسی لئے روئے جارہے ہیں خودہی سوچئے کہ اُنہوں نے اپنے ملک کے لئے کتنے مقابلے جیتے، کئی اعزازات حاصل کیے، محض چند اونس کی ایک گیند کے ساتھ چھیڑ چھاڑ پہ سزا ملنے کو اپنا قومی جرم سمجھ رہے ہیں۔ آئی سی سی نام کے بے حیثیت سے اِدارے کی نرمی کا جواز تراشنے کے باوجود اپنے وزیراعظم اور کرکٹ بورڈ کی سزا کو اپنے لئے قدرت کا تازیانہ سمجھ رہے ہیں۔ ہماری قوت ایمانی اور جذبہ حمیت ہمیں یہ کہنے پہ مجبور رہے ہیں کہ یقینا یہ کوئی رنگ بازی یا مک مکا ہے۔

اتنی سی بات پہ گھنٹوں کوئی بچہ یا پھر اداکار تو دھرنا ڈال سکتا ہے مگر ایک مشہور اور مضبوط اعصاب کا مالک کامیاب کپتان ایسا ہر گز نہیں کرسکتا۔ اِن آنسوؤں کو مگر مچھ کے آنسو بھی کہا جاسکتا تھا مگر کیونکہ آج تک ہم نے کسی مگرمچھ کو روتے ہوئے نہیں دیکھا صداقت اور امانت کے اِس دور میں بغیر دیکھے سُنے کوئی بھی دعویٰ کرنا عدالت تک لے جا سکتا ہے۔ آخری مرتبہ ہم نے مگرمچھ کو کسی چڑیا گھر میں دیکھا تھا اور شکرہے کہ وہ قیلولہ کررہا تھا۔ اب اِن آنسوؤں کو کیا نام دیا جائے۔ کس نام سے پکاروں کیا نام ہے تمہارا۔

اچھی خاصی سوچ بچار کے بعد ہم نے اِس کے لئے کینگرو کے آنسو کی اصطلاح ڈھونڈی ہے۔ اس سے پہلے کہ ہمارے جمہوریت کے جیالے اور ووٹ کے متوالے اِسے شہید محترمہ کے فرمائے ہوئے کینگرو کورٹس سے ملانے کی کوشش کریں، ہم صدقِ دل سے یہ اقرار کرتے ہیں کہ ہمارا اشارہ کسی بھی طرف نہیں ہے۔ ہمیں تو قانون کی اتنی شُد بُد اور جرأت اقرار بھی نہیں ہے کے محترمہ کی کہی گئی خالص آسٹریلین اصطلاح کی وجہ تسمیہ جاننے کی کوشش کر سکیں۔ اپنے محدود علم سے ہم یہی سمجھ پائے ہیں کہ اگر آسٹریلین کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں کو مبصر حضرات کینگرو ز کہہ کر بلاتے ہیں تو اُن کے آنسوؤں کو بھی ایسے ہی لکھا جانا چاہیے مگر ہنسی ہے رُکنے کا نام نہیں لے رہی۔

بے چاروں نے ملک اور قوم کے مفاد میں بال کی کھال کو کیا ذرا سا چھیڑا کہ کیمرے کی بُری نظروں سے بھی نہ بچ سکے۔ ہمارے خیال میں تو اِن سٹار کھلاڑیوں کو چاہیے تھا کہ اپنے شائقین کے ذریعے اِس کیمرہ میں یا رپورٹرسے دست آزما ہوتے اور پھر اپنے کو چ کی قیادت میں ایک پریس کانفرنس میں اِس سازش کو بے نقاب کرتے جس کے ذریعے آسٹریلین کرکٹ کو برباد کرنے کا منصوبہ بنایاگیا ہے۔ پتہ نہیں اب بھی یہ آنسو دِل پہ کیوں اثر نہیں کررہے اور لگ رہا ہے کہ کچھ ہی دنوں میں برطانوی کرکٹ کی اِس سازش کا پتہ چل جائے گا۔ آخربرطانیہ، آسٹریلیا کا روایتی حریف تو ہے۔

ہم سے سبق حاصل کریں، اپنی شکست اور ناکامی کو دِل کا روگ نہ بنائیں، اُنہوں نے جو کچھ کیا قوم کے مفاد میں کیا۔ اگر مناسب سمجھیں تو اپنی جان کی پرواہکیے بغیر احساسِ ندامت سے چھٹکارے کے لئے پی ایس ایل کے اگلے راؤنڈ میں پاکستان آنے کا اعلان کریں۔ ہم اُنہیں بتائیں گے کہ اشکِ ندامت سے روشِ انکار پہ قائم رہنے کا سفر کتنی حفاظت اور کامیابی سے طے ہو سکتا ہے۔

امجد ممتاز خواجہ
Latest posts by امجد ممتاز خواجہ (see all)

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).