مغربی ایجنٹ ملالہ خاتون صحافی اور میں


سنو! تمھیں نہیں لگتا ملالہ مغربی ایجنٹ ہے؟
نہیں مجھے تو نہیں لگتا۔
کمال ہے آدھے سے زیادہ پاکستان اُسے مغربی ایجنٹ سمجھتا ہے اور تم ہو کہ۔
سمجھنے دو جو سمجھتا ہے لوگوں کی سوچ پر تالے تو نہیں لگائے جاسکتے نا۔ اور ویسے بھی آدھا پاکستان سمجھتا ہے پورا تو نہیں۔

ہاں تو جو نہیں سمجھتے وہ کونسے محبِ وطن ہیں وہ بھی کسی نہ کسی صورت میں مغرب کے طرفدار ہی ہیں۔
مجھے حیرت ہوتی ہے ایک پڑھی لکھی باشعور خاتون صحافی کے منہ سے ایسی باتیں سن کر۔ تم ایک عورت ہوکر دوسری عورت کےلیے ایسی رائے کیسے قائم کرسکتی ہو۔

دیکھو تم مجھے عورت مرد کے چکروں میں مت الجھاؤ۔ میری سیدھی سی بات کا سیدھا سا جواب دو جہاں تک عورت کی بات ہے تو میں عورت ذات کی نہیں ملالہ یوسفزئی کی بات کر رہی ہوں۔ اور عورت ہو یا مرد پیسہ انسان سے سب کچھ کروا لیتا ہے۔ یہ جو آج اتنی دولت شہرت اور آسائشیں اسے میسر ہیں ایسے ہی تو نہیں ہیں۔

اِس کے پیچھے اُس کا علم سے محبت کا جذبہ ہے وطن کے لوگوں سے پیار کا احساس ہے۔
ایسا کچھ نہیں ہے سب ڈرامہ تھا وہ سب پانے کے لئے جو اُس نے پالیا۔
اگر یہ سب ڈرامہ تھا تو کیا مذہبی جنونی بھی اِس ڈرامہ میں شامل تھے جھنوں نے اُس پر جان لیوا حملہ کیا تھا؟
ممکن ہے ایسا ہو۔ میں نے کہا نا پیسے کےلیے انسان کچھ بھی کرسکتا ہے۔

چلو میں تم سے ایک سوال کرتا ہوں۔ تم بھی ملالہ کی طرح ایک عورت ہو۔
رکو رکو۔ اپنے الفاظ واپس لو۔ عورت ہوں لیکن ملالہ کی طرح ہرگز نہیں۔
اچھا چلو عورت تو ہو نا؟ اور خوبصورت بھی ہو۔

تمھیں پتا ہے ایک عورت کی زندگی میں اس کے لیے سب سے اہمیت کی حامل چیز اس کی نظر آنے والی پرکشش شخصیت ہوتی ہے اس کا حسن جمال ہوتا ہے۔ اگر تم سے کہا جائے جتنی چاہے اپنے لیے دولت اکھٹی کرلو لیکن بدلے میں اپنے چہرے کی خوبصورتی دے دو تو کیا تم ایسا کرنے کےلیے راضی ہوجاؤ گی؟ یقیناً نہیں ایک عورت کےلیے حسن و جمال کیا معنی رکھتا ہے یہ ایک عورت سے بہتر کوئی نہیں جان سکتا اور نہ وہ اسے عیش وعشرت کے لیے قربان کرسکتی ہے خاص کر آزاد روشن خیال لبرل سوچ رکھنے والی تو ہرگز نہیں کیونکہ اس کے لیے دنیا بہت اہم ہوتی ہے حسین نظر آنا اس کا خواب ہوتا ہے۔ تم ملالہ کو باغور دیکھو اور بتاؤ اس نے اِس لڑائی میں کیا کھویا کیا پایا ہے پھر شاید تمھیں حقیقت کا اندازہ ہوسکے۔

اگر یہی بات ہے تو پورے سوات میں ایک ملالہ ہی کیوں؟ ملالہ جیسی ہزاروں لڑکیاں ہیں جو اِسی سوچ اور خوف کا شکار ہیں انھیں ملالہ کی طرح کیوں نہ تحفظ فراہم کیا گیا؟

انھیں آزادی دلانا اور خوف کی فضا سے باہر نکالنا ریاست کا کام ہے۔ اور ہم سب کا فرض ہے کہ ملالہ پر سازش کا ٹھپہ لگانے کے بجائے ملالہ جیسی دیگر لڑکیوں کو تشدد پسندوں سے چھٹکارا دلانے میں اپنا مثبت کردار ادا کریں۔

چلو اب تو ہمارے ملک میں امن و امان کی صورتحال بہتر ہوگئی ہے اب ملالہ کا باہر رہنے کا کیا جواز ہے؟ اگر وہ ملک و قوم کے ساتھ اتنی مخلص ہے تو اب آجائے اپنے ملک میں اور اپنی جیسی ملالاؤں کے لیے آواز بلند کرے یہ بے کار کے سیاسی اور سازشی دورے کرنے کا کیا مقصد ہے؟

کیوں مذاق کررہی ہو۔ یہاں خیبر سے لے کر کراچی تک کچھ بھی ٹھیک نہیں ہر طرف موت منڈلارہی ہے ہر جانب خوف طاری ہے بچوں کے اسکولوں سے لے کر بڑوں کے دفاتر تک کچھ بھی محفوظ نہیں ہے اور تم کہتی ہو ملالہ مستقل پاکستان آجائے جسے آدھے سے زیادہ پاکستان مغربی ایجنٹ اور ملک کا دشمن سمجھتا ہے۔

اگر وہ خود کو محب وطن سمجھتی ہے تو اسے پاکستان آنا چاہیے ناکہ مغربی قوتوں کے ساتھ مل کر مسلمانوں کے خلاف کام کرے۔

محب وطن ہونے کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ وہ موت کے منہ میں داخل ہوجائے ایسی صورت میں جبکہ اس پر ایک سانحہ گزر چکا ہے۔ جہاں تک مسلمانوں کے خلاف کام کرنے کی بات ہے تو کوئی ایک کام بتاؤ جو مسلمانوں کے خلاف کیا ہو؟ مجھے بتاؤ کیا ایک انسان کا حق نہیں وہ ایک آزاد زندگی گزارے جو چاہے عقیدہ رکھے اگر وہ ایک آزاد معاشرے میں جینا چاہتی تھی تو کیا یہ اس کا گناہ یا سازش تصور کی جائے گی؟ اگر وہ اپنے اندر اور اپنے جیسی دیگر معصوم بچیوں میں علم کی شمع روشن کرنے کی بات کرتی تھی تو کیا وہ اپنے لوگوں کے خلاف سازش کرتی تھی؟

بولو خاموش کیوں ہو؟ میں جانتا ہوں تمھارے پاس اِس سوال کا کوئی جواب نہیں۔ کیونکہ ملالہ نے ایسا کوئی کام نہیں کیا جس سے ملک وقوم پر کوئی آنچ آتی ہو۔ اُس نے ہمیشہ روشن خیالی کا پیغام دیا ہے اُس نے مغرب کو ایک روشن پاکستان متعارف کرایا ہے۔ اُس نے جب بھی کوئی بات کی علم کی شمع روشن کرنے کی بات کی ہے۔ اُس نے لوگوں میں شعورِ آگہی دینے کی بات کی ہے اُس نے ہمیشہ یہ بتانے کی کوشش کی ہے کہ لوگوں میں مفت کتابیں بانٹنے سے کچھ نہیں ہوگا جب تک کہ ذہنوں میں روشن اور مثبت سوچ کو منتقل نہ کیجائے۔

تو مطلب اب تک جو میں نے ملالہ کے بارے میں سنا وہ سب جھوٹ ہے؟

دیکھو ایک اچھے لکھاری دانشور اور صحافی کو اسطرح سنی سنائی باتوں پر یقین اور فیصلے نہیں لینے چاہئیں۔ ایک دانشور کا کام ہے حقائق کی روشنی میں معاملے کو پرکھے کبھی کبھی جو نظر آرہا ہوتا ہے وہ درست نہیں ہوتا۔ سچ کو کھوجنا پڑتا ہے۔

شاید تم ٹھیک کہتے ہو۔ اِن باتوں کی جانب تو کبھی میرا دھیان گیا ہی نہیں۔ اگر روشن سوچ اور لوگوں میں شعور دینا ملالہ کا کام ہے تو مجھے قوم کی اِس بیٹی پر فخر ہے آج سے میں بھی ملالہ ہوں آج کے بعد اس کا ساتھ دینا اور اس کے مشن کو آگے بڑھانا میری اولین ترجیح ہوگی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).