عدنان خان کاکڑ کی آٹھ سو تحریریں اور ہم سب


ہم سب پر عدنان خان کاکڑ  کی پہلی تحریر 9 جنوری 2016 کو آن لائن ہوئی۔ یہی دن ہم سب کی سالگرہ سے منسوب کیا جا سکتا ہے۔  ….اس لحاظ سے آج تک کی تاریخ میں ہم سب کی  عمر تقریباً آٹھ سو پچیس دن بنتی ہے

عدنان صاحب کی آٹھ سو ویں تحریر حال ہی میں آن لائن ہوئی۔ دوسرے لفظوں میں ہم سب کے پہلے دن سے آج تک عدنان صاحب نے روزانہ ایک تحریر لکھی.

اگر ہر تحریر پانچ سو لفظوں پر مشتمل ہو تو عدنان صاحب ہم سب کے لئے چار لاکھ الفاظ تحریر کر چکے ہیں ۔ ناگزیر طور پر کچھ تحریریں طویل اور کچھ مختصر ہوتی ہیں، لہٰذا پانچ لاکھ الفاظ کا قیاس کیا جا سکتا ہے .

انگریزی میں عموماً ناول چالیس ہزار لفظوں سے زیادہ والی کہنی کے لئے استعمال ہوتا ہے۔ جس کا مطلب یہ ہوا کہ عدنان خان کاکڑ صاحب نے دو سال کے دوران  ہم سب پر درمیانے سائز کے  تقریباً دس ناولوں انگریزی ناولوں جتنا مواد تحریر کیا۔ .

 یہی نہیں اگر ان کے ہم سب پر لکھے ہووے لفظوں کو ایک  سیدھی قطار میں لگا دیا جائے اور ایک لفظ دو سینٹی میٹر کی جگہ لے تو .یہ الفاظ کی ایک دس کلومیٹر طویل قطار ہو گی۔

لیکن یہاں معاملہ صرف تعداد کا نہیں، میعار کا بھی ہے۔ اتنے متنوع موضوعات پر اتنی مستقل مزاجی سے اتنے لمبے عرصے تک اتنا معیاری لکھنا یقیننا دوسروں کے لئے قابل رشک ہو گا، ہمارے لئے یہ قابل حسد ہے

تحریروں کی آٹھ سنچریوں کے لحاظ سے عدنان خان کاکڑ صاحب پاکستانی اہل قلم کے یونس خان اور تیزی تحریر کی وجہ سے  لکھنے والوں کے اسین بولٹ کہلاے جا سکتے ہیں .

اب انکی تحریر کی خوبیاں یا خامیاں کیا ہیں، ہم اس ضمن میں کچھ نہیں کہ سکتے کہ تعریف کے معاملے میں ہم کنجوس ہیں اور  کسی کے سامنے اس کی برائی کرنا بری بات ہے

بہر حال  ہم حضرت علی کے قول سے بندھے ہوے لوگ ہیں جس نے مجھے ایک بھی لفظ سکھایا وہ میرا آقا ٹھیرا ، سو جس    کی تحریر پڑھ لیں ، اس سے کچھ سیکھنے کی سعی کرتے ہیں اور اسی کوشش میں  اگر کچھ سیکھ جائیں تو پھر دل کی گہرائی سے  اسے استاد اور آقا مانا پڑتا ہے

 آقاؤں کی اس نگری “ہم سب” میں عدنان خان کاکڑ صاحب آٹھ سو تحریروں کے ساتھ ہمارے لئے بے حد محترم مقام پر ہیں

(عدنان صاحب ،  الله کرے زور قلم اور زیادہ والا مصرعہ یہاں پر خود تحریر کر لیجئے گا۔ نیز غالب سے مستعار لے کر، ہر بلاگ کے ہوں لفظ پچاس ہزار والی گرہ بھی کود ہی باندھ لیجئے گا)

عدنان خان کاکڑ کو دلی مبارک باد


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).