چیئرمین پیمرا کا انتخاب: مریم اورنگزیب کو کمیٹی سے نکالنے کا حکم


مریم اورنگزیب

پاکستان کے چیف جسٹس نے پاکستان الیکٹرانک میڈیا اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی یعنی پیمرا کے چیئرمین کے انتخاب کے لیے قائم کی گئی کمیٹی سے اطلاعات و نشریات کی وزیر مملکت کو نکال دیا ہے اور اُن کی جگہ سیکریٹری اطلاعات کو اس کمیٹی میں شامل کرنے کا حکم دیا ہے۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اطلاعات و نشریات کی وزیر مملکت مریم اورنگزیب سیاسی بیانات دیتی ہیں اور ان کے پاس وقت بھی نہیں ہے اس لیے پیمرا کے چیئرمین کی تعیناتی کے معاملے کو سیاست کی بھینٹ نہیں چڑھنے دیں گے۔

پیر کے روز میڈیا کمیشن کے حوالے سے درخواستوں کی سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ وزیر مملکت مریم اورنگزیب کی موجودگی میں یہ کمیٹی صحیح طریقے سے کام نہیں کر سکے گی۔

’جو صادق اور امین نہیں رہا اس کی نااہلی تاحیات رہے گی‘

آئین اور عدلیہ کے مطابق صادق اور امین کون؟

عدلیہ مخالف بیانات نشر کرنے پر عبوری پابندی عائد

نامہ نگار شہزاد ملک کے مطابق ایڈشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ حکومت نے چیئرمین پیمرا کی تعیناتی کے لیے سات رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے جس میں ملک کے نامور صحافیوں کے علاوہ پاکستان براڈکاسٹنگ ایسوسی ایشن کے نمائندے بھی شامل ہوں گے۔

اُنھوں نے کہا کہ یہ کمیٹی تین ہفتوں میں اپنا کام مکمل کر کے حکومت کو رپورٹ پیش کرے گی۔

بینچ کے سربراہ کے استفسار پر ایڈشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ اس کمیٹی میں اطلاعات و نشریات کی وزیر مملکت بھی شامل ہیں جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ وہ تو سیاسی بیانات دینے میں مصروف ہیں اس لیے اُن کے پاس تو وقت ہی نہیں ہے لہذا اُنھیں کمیٹی سے نکال دیں۔

واضح رہے کہ لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں پیمرا کے سابق چیئرمین ابصار عالم کو ان کے عہدے سے فارغ کر دیا گیا تھا اور اس کے بعد سے یہ عہدہ تاحال خالی ہے۔

چیف جسٹس نے 13 اپریل کو آئین کے آرٹیکل62 ون ایف میں نااہلی کی مدت کی تشریح کے فیصلے پر خواتین کی طرف سے سپریم کورٹ کے باہر اعلیٰ عدلیہ کے خلاف نعرے لگانے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے حکمراں جماعت کی قیادت کا نام لیے بغیر کہا کہ ’خواتین کو شیلٹر کے طور پر سامنے لے کر آئے ہیں اور اگر غیرت ہوتی تو خود سامنے آتے‘۔

چیف جسٹس نے سپریم کورٹ کے ججز کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وہ ’اصلی شیر‘ ہیں۔

واضح رہے کہ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں چار رکنی بینچ نے جس روز آئین کے آرٹیکل ون ایف کی تشریح سے متعلق فیصلہ سنایا تھا تو اس وقت وزیر مملکت مریم اورنگزیب کے علاوہ حکمراں جماعت پاکستان مسلم لیگ نواز کی خواتین کارکنان بھی کمرہ عدالت میں موجود تھیں اور فیصلے کے بعد سپریم کورٹ کے احاطے میں خواتین کارکنوں نے عدلیہ مخالف نعرے لگائے تھے۔

سماعت کے دوران عدالت نے میڈیا ورکرز کو تین ماہ کی تنخواہ کی عدم ادائیگی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے جنگ گروپ کے سربراہ میر شکیل الرحمن کو17 اپریل کو ذاتی حیثیت میں عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اگر عدلیہ کمزور ہوئی تو میڈیا بھی کمزور ہوگا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32537 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp