مہارانی جنداں اور اس کے خالصہ جرنیل


پنجاب کی تاریخ میں بعض حکومتیں حکمرانوں اور اداروں کی ضد کی بھینٹ چڑھی ہیں اور اس کی آخری مثال شیر پنجاب مہاراجہ رنجیت سنگھ کی طرف سے قائم کی گئی دنیا کی پہلی اور اب تک آخری سکھ سلطنت کا اختتام ہے۔ اس سلطنت کے اختتام کی کہانی تاریخ میں کچھ یوں بیان کی گئی ہے کہ مہارانی مائی جنداں لاہور کے شاہی قلعہ سے ایک گھوڑے پر سوار نمودار ہوئی تو اس کے ساتھ گھوڑے پر اس کا بھائی جواہر سنگھ بھی تھا جس کے انتظار میں خالصہ فوج کے جرنیل میدان میں اکٹھے کھڑے تھے۔ شاہی فوج کے جرنیلوں کا مہارانی سے مطالبہ تھا کہ وہ اپنے بھائی جس کو مہارانی نے اپنا وزیر اعظم بنایا ہوا تھا فوج کے حوالے کیا جائے۔

مہارانی نے منہ زور خالصہ جرنیلوں کو رام کرنے کی بہت کوشش کی کہ مہاراجہ رنجیت سنگھ کے بڑے بیٹے پشاورا سنگھ کنور کے قتل کے الزام میں جواہر سنگھ کو قتل نہ کیا جائے۔ خالصہ فوج جو مہاراجہ رنجیت سنگھ کی وفات کے بعد سے ٹکڑوں میں بٹ چکی تھی اور ہر ٹکڑے کا اپنا اپنا مقصد اور اپنا اپنا طریقہ تھا۔ پھر بھی فوج بظاہرمتحد معلوم ہوتی تھی۔ کم از کم مہارانی کو فوج کے کنٹرول میں رکھنے پر سارے جرنیلوں کا اتفاق تھا۔

خالصہ فوج مہاراجہ رنجیت سنگھ کے زمانے سے ہی اپنی قوت بڑھانے کی کوشش میں لگی تھی۔ ایک مرتبہ مہاراجہ رنجیت سنگھ پرتوہین مذہب  کا الزام لگا کر انہیں اکال تخت طلب کیا گیا اور مذہبی پیشواؤں نے سخت تنبیہ کر کے چھوڑا تھا۔ مہاراجہ پر الزام تھا کہ انہوں نے ایک مسلمان رقاصہ موراں سرکار سے شادی رچا کر سکھ مذہب کا تمسخر اڑایا ہے۔ مہاراجہ رنجیت سنگھ کے انتقال کے فورا بعد ان کے سب سے بڑے بیٹے کھڑک سنگھ کو اقتدار ملا تو خالصہ فوج نے کھڑک سنگھ کو اقتدار کے لئے نااہل قرار دے کر ان سے تعاون کرنے سے انکار کر دیا۔ کھڑک سنگھ اقتدار سنبھالنے کے چند روز بعد ہی بیمار پڑ گئے اور مورخین نے لکھا ہے کہ انہیں زہر دے دیا گیا تھا۔ کھڑک سنگھ کی موت کی سرکاری طور پر وجہ کوئی نامعلوم بیماری بتائی گئی مگر خیال کیا جاتا ہے کہ انہیں دھیان سنگھ کے ذریعے زہر دیا گیا تھا۔ کھڑک سنگھ کے بعد دو سال میں ان کے دو جانشینوں جن میں ان کا بیٹا اور بیوی شامل تھیں خالصہ فوج نے قتل کر دیا۔

مائی جنداں مہاراجہ رنجیت سنگھ کی سب سے چھوٹی بیوی تھی جو مہاراجہ کے انتقال کے بعد اپنے رشتہ دار جموں کے راجہ دھیان سنگھ کے پاس  اپنے اکلوتے بیٹے دلیپ سنگھ کے گمنامی کی زندگی گزار رہی تھی۔ شیر سنگھ اور اس کے وزیر کے خالصہ فوج کے ہاتھوں قتل کے بعد چند جرنیلوں نے مائی جنداں سے رابطہ کر کے اس کے پانچ سالہ بیٹے دلیپ سنگھ کو تخت کر بٹھانے کی پیشکش کی۔ مائی جنداں سے کہا گیا کہ دلیپ سنگھ کے بالغ ہونے تک وہ مہارانی کا عہدہ سنبھال لے۔ مہارانی نے مکمل خودمختار حکومت کے وعدے پر تخت قبول کر لیا اور اپنے بھائی جواہر سنگھ کو اپنا وزیر اعظم بنا دیا۔ رنجیت سنگھ کے بڑے بیٹے پشاورا سنگھ نے مہارانی کی حکومت قبول کرنے سے انکار کر دیا۔ مہارانی کی حکومت نے پشاورا سنگھ کو لاہور طلب کر کے سمجھایا اور پر امن رہنے کے وعدے پر واپس جانے کی اجازت دے دی۔ پشاورا سنگھ جب اٹک پہنچا تو اس نے ایک مرتبہ پھر بغاوت کر دی۔ مہارانی کے بھائی جواہر سنگھ نے یہ بغاوت بزور کچل دی اور پشاورا سنگھ کو گرفتار کر لیا۔ پشاورا سنگھ اچانک مر گیا۔ اس کی موت کا الزام جواہر سنگھ پر لگایا گیا کہ پشاورا کو گلا گھونٹ کر جواہر سنگھ کے حکم پر مارا گیا۔

خالصہ فوج نے مہارانی کو دباؤ میں لانے کا اچھا موقع خیال کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ جواہر سنگھ کو ان کے حوالے کیا جائے۔ مہارانی نے بھائی کو قتل سے بچانے کے لئے خالصہ جرنیلوں کی منت سماجت کی مگر وہ بضد رہے کہ وہ پشاورا کے قتل کا بدلہ لیں گے۔ انگریز سامراج کی افواج ساری صورتحال کا بغور جائزہ لے رہی تھیں۔ جب انہوں نے اندرونی خلفشار دیکھا تو پنجاب پر حملہ کر دیا۔ خالصہ فوج جو اندورنی ریشہ دوانیوں میں مصروف تھی انگریزوں سے بری طرح شکست کھا گئی۔ مہارانی نے تاج برطانیہ کے ساتھ امن معاہدہ کر لیا۔

اس معاہدہ کے چند سال بعد ہی انگریزوں نے خالصہ حکومت کا مکمل طور پر خاتمہ کر دیا نو عمر تخت نشین دلیپ سنگھ کو گرفتار کر کے برطانیہ بھیج دیا گیا اور مہارانی کو ملک بدر کر دیا۔ اس طرح خالصہ فوج کے بے لچک رویہ نے سکھ حکومت کا خاتمہ کر دیا۔

اب سکھ کھوئی ہوئے ملک کے دوبارہ حصول کے لئے بہت سی قربانیاں دے چکے ہیں مگر دنیا کے کسی فورم پر ان کی آواز فی الحال سنی نہیں جا رہی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).