ایران میں شاپنگ سینٹر میں نوجوانوں کے رقص پر سرکاری اہلکار گرفتار


https://twitter.com/FarsNews_Agency/status/986481881658089472?ref_src=twsrc%5Etfw&ref_url=http%3A%2F%2Fwww.bbc.co.uk%2Fnews%2Fworld-middle-east-43821853&tfw_creator=BBCNews&tfw_site=BBCNews

ایران کے ایک شاپنگ مال میں لوگوں کے رقص کرنے پر اسلامی قوانین پر رہنمائی کے ادارے کے سربراہ کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

ایرانی شہر مشہد کے ایک شاپنگ مال میں منعقد ہونے والے اس ایونٹ کے دوران مردوں اور خواتین کی ایک گلوکار کی پرفارمنس سے لطف اندوز ہونے کی ویڈیو انٹرنیٹ پر جاری کی گئی۔

ایران کے اسلامی قوانین کے تحت ملک میں مردوں اور خواتین کا عوامی مقامات پر گھلنا ملنا ممنوع ہے۔

ایک عدالتی اہلکار کا کہنا ہے کہ اسلامی اخلاقیات کی رہنمائی کے محکمے نے شاپنگ سینٹر میں ایونٹ کی اجازت دے کر سماجی اصولوں کی ’خلاف ورزی‘ کی ہے۔

مشہد شہر قدامت پسند مذہبی علما کا مضبوط گڑھ تصور کیا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں

زنان نامدار: تہران میں خواتین کو خراج تحسین

ایرانی عوام سڑکوں پر کیوں؟

مزاحمت کی علامت بن جانے والی خاتون

مشہد میں واقع کئی منزلہ شاپنگ سینٹر میں ایونٹ کے دوران بنائی گئی ویڈیو میں سینکڑوں مرد اور خواتین مرد پاپ سنگر کی پرفارمنس کو دیکھ رہے ہیں۔ ان میں سے کئی تالیاں بجا رہے ہیں اور کسی حد تک تھوڑا بہت ڈانس بھی کر رہے ہیں۔

اس ویڈیو کے آن لائن جاری ہونے کے بعد مشہد میں قدامت پسند حلقوں نے شدید غصے کا اظہار کرتے ہوئے ایونٹ کی اجازت دینے والوں کو سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

عدلیہ کی نیوز ایجنسی نے جمعرات کو ڈپٹی پراسیکیوٹر حسین حیدری کے حوالے سے بتایا کہ اسلامی رہنمائی کے محکمے کے سربراہ کو ’عوامی مقامات پر شائستگی کو نقصان پہنچانے اور قوانین کا احترام نہ کرنے پر‘ گرفتار کر لیا گیا ہے۔

انھوں نے فارس نیوز ایجنسی کو بتایا ’ویڈیو نے ہمارے شہریوں کو ناراض کر دیا‘ اور ’تمام ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔‘

شاپنگ سینٹر کے ترجمان محسن افشار نے خبر رساں ایجنسی اسنا کو بتایا کہ وہ اس طرح کے ایونٹ ہر ماہ منعقد کرتے آ رہے ہیں اور گلوکار کو پرفارمنس کے لیے سرکاری اجازت نامہ بھی ملا ہوا ہے۔

ایران کے دارالحکومت تہران میں گذشتہ ماہ اعتدال پسند میئر محمد علی نجفی نے اپنا استعفیٰ پیش کیا تھا کیونکہ خواتین کے عالمی دن کے موقع پر ایک سکول میں لڑکیوں کے رقص کرنے کی تقریب میں شرکت پر انھیں خوب تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

ان کا استعفیٰ تہران کی کونسل نے مسترد کر دیا تھا لیکن گذشتہ ہفتوں انھوں نے خرابی صحت کی بنا پر دوبارہ استعفیٰ دیا تھا جسے منظور کر لیا گیا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32291 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp