ووٹ بیچنے والے کون کون ہیں؟


پاکستان کے صوبے خیبر پختونخوا میں حکمران جماعت تحریک انصاف نے سینیٹ کے انتخابات میں ووٹ بیچنے والے صوبائی اسمبلی کے 20 ممبران کو شوکاز نوٹس دینے کا اعلان کرتے ہوئے ان کے نام جاری کر دیے ہیں۔

پی ٹی آئی ذرائع کا کہنا ہے کہ ان ممبران کو ایک دو دنوں میں باقاعدہ شو کاز نوٹس جاری کردیے جائیں گے۔

گذشتہ روز بنی گالا میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا تھا کہ اگر ووٹ بیچنے والے ارکان نے شو کاز نوٹس کا تسلی بخش جواب نہیں دیا تو ان کے خلاف کرپشن کے مقدمات قائم کر کے قومی احتساب بیورو کو بھیج دیئے جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیے

‘سینیٹ کے حلال اور حرام کے ووٹ’

’جو صادق اور امین نہیں رہا اس کی نااہلی تاحیات رہے گی‘

متنازع عامر لیاقت اور پی ٹی آئی پر دوہرا دباؤ

سینیٹ انتخابات میں پیپلز پارٹی، پی ٹی آئی اور اسٹیبلشمنٹ

جن ایم پی ایز پر پارٹی سے غداری کا الزام لگایا گیا ہے ان کا مختصر تعارف درج ذیل ہے۔

امجد خان آفریدی: ان کا تعلق ضلع کوہاٹ کے ایک سیاسی خاندان سے ہیں۔ وہ سنہ 2013 کے عام انتخابات میں آزاد حیثیت سے ایم پی اے منتخب ہوئے اور بعد میں پی ٹی آئی میں شامل ہو گئے۔ امجد آفریدی کچھ عرصے کے لیے خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ پرویز خٹک کی کابینہ میں صوبائی وزیر بھی رہے تاہم بعد میں کرپشن کے الزامات کے تحت انھیں وزرات سے ہٹا کر پارٹی سے نکالا گیا۔ وہ سابق اے این پی کی حکومت میں بھی صوبائی وزیر رہ چکے ہیں۔

سردار ادریس: ان کا تعلق ہزارہ ڈویژن کے مرکزی شہر ایبٹ آباد سے ہیں۔ وہ سنہ 2013 کے عام انتخابات میں آزاد حیثیت میں منتخب ہوئے اور بعد میں تحریک انصاف حکومت میں شمولیت اختیار کرلی۔ وہ ایبٹ آباد کے ڈسٹرکٹ ڈویلپمنٹ اینڈ ایڈوائزی کمیٹی یا ڈی ڈی اے سی کے چئیرمین ہیں۔ وہ سنہ 2002 کے انتخابات میں آزاد حیثیت میں منتخب ہوکر سابق ایم ایم اے حکومت میں شامل ہوئے اور صوبائی وزیر بھی رہے۔

عبید اللہ مایار: ان کا تعلق ضلع مردان سے ہے۔ وہ سنہ 2013 کے عام انتخابات میں پہلی مرتبہ پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر ایم پی اے منتخب ہوئے۔ وہ پارلیمانی سیکریٹری کے عہدے پر فائز رہے۔

زاہد درانی: ان کا تعلق بھی ضلع مردان سے ہیں۔ وہ سنہ 2013 کے عام انتخابات میں پہلی مرتبہ پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر ایم پی اے منتخب ہوئے۔ وہ پارلیمانی سیکریٹری برائے کلچرل کے عہدے پر فائز رہے۔

عارف یوسف: عارف یوسف پیشے کے لحاظ سے تاجر ہیں۔ ان کا تعلق پشاور شہر سے ہیں۔ وہ سنہ 2013 کے عام انتخِابات میں پہلی مرتبہ پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر ایم پی اے منتخب ہوئے۔ وہ پارلیمانی سیکریٹری کے عہدے پر فائز رہے۔

قربان خان: ان کا تعلق ضلع نوشہرہ سے ہیں۔ وہ سنہ 2013 کے عام انتخابات میں پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر ایم پی اے منتخب ہوئے۔ اس سے پہلے بھی وہ دو مرتبہ صوبائی اسمبلی کے رکن رہ چکے ہیں۔ ماضی میں وہ پیپلز پارٹی کا حصہ بھی رہے۔ قربان خان کا شمار پی ٹی آئی کے ناراض ارکان میں ہوتا ہے۔

جاوید نسیم: ان کا تعلق پشاور سے ہیں۔ وہ سنہ 2013 کے عام انتخابات میں پہلی مرتبہ پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر ایم پی اے منتخب ہوئے۔ وہ ان ارکان میں شامل ہیں جنھوں نے سب سے پہلے وزیر اعلیٰ پرویز خٹک کے خلاف اسمبلی میں بغاوت کا اعلان کیا۔ جاوید نسیم نے حالیہ دنوں میں مسلم لیگ قاف میں شمولیت اختیار کی ہے۔

یاسین خلیل: ان کا تعلق پشاور کے ارباب گھرانے سے ہے۔ وہ گذشتہ عام انتخابات میں پہلی مرتبہ پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر ایم پی اے منتخب ہوئے۔ یاسین خلیلوزیر اعلیٰ کے مشیر بھی رہ چکے ہیں تاہم کچھ عرصہ پہلے ان پر حکومت کی جانب سے کرپشن کے الزامات لگائے گئے جس کے بعد انھیں وزرات سے ہٹا دیا گیا۔ وہ ماضی میں پیپلزپارٹی کے سرگرم رہنما رہ چکے ہیں اس کے علاوہ وہ پشاور کے ٹاؤن تھری کے ناظم بھی رہ چکے ہیں۔

فیصل زمان: ان کا تعلق ہری پور کے ایک مشہور سیاسی خاندان سے ہیں۔ وہ گذشتہ عام انتخابات میں پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر ایم پی اے منتخب ہوئے۔ اس سے پہلے بھی وہ خیبر پختونخوا اسمبلی کے ممبر رہ چکے ہیں۔

سمیع علیزئی: ان کا تعلق صوبے کے جنوبی ضلع ڈیرہ اسمعیل خان سے ہیں۔ وہ سنہ 2013 کے عام انتخابات میں آزاد حیثیت میں ایم پی اے منتخب ہوئے اور بعد میں پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کرلی۔ اس سے پہلے بھی وہ اسمبلی کے رکن رہ چکے ہیں۔

بابر سلیم: ان کا تعلق صوابی کے ایک سیاسی خاندان سے ہیں۔ وہ گذشتہ عام انتخابات میں عوامی جمہوری اتحاد پاکستان پارٹی کے ٹکٹ پر ایم پی اے منتخب ہوئے۔ تاہم ان کی جماعت کا حصہ ہونے کے باوجود وہ اکثر اوقات اسمبلی میں حکمران جماعت پر تنقید کرتے رہے ہیں۔

وجیح الزمان: ان کا تعلق ہزارہ ڈویژن کے مشہور سیاسی خاندان سے ہیں۔ وہ سنہ 2013 کے عام انتخابات میں مسلم لیگ نواز کے ٹکٹ پر ایم پی اے منتخب ہوئے۔ پارٹی سے اختلافات کی وجہ سے وہ پی ٹی آئی میں شامل ہوئے۔ اس سے پہلے بھی وہ تین مرتبہ صوبائی اسمبلی کے رکن اور وزرات کے عہدوں پر فائز رہے ہیں۔ انھوں نے حال ہی میں مسلم لیگ قاف میں شمولیت اختیار کی ہے۔

عبدالحق: ان کا تعلق ضلع کوہستان سے ہیں۔ وہ سنہ 2013 کے عام انتخابات میں آزاد حیثیت سے ایم پی اے منتخب ہوئے اور بعد میں پی ٹی آئی میں شامل ہو گئے۔

نرگس علی: خاتون رکن کا تعلق ایبٹ آباد سے ہیں۔ وہ پہلی مرتبہ تحریک انصاف کے ٹکٹ پر خواتین کی مخصوص نشست پر ایم پی اے منتخب ہوئیں۔

دینہ ناز: ان کا تعلق ضلع کرک سے ہیں۔ وہ پہلی مرتبہ تحریک انصاف کی ٹکٹ پر خواتین کی مخصوص نشست پر ایم پی اے منتخب ہوئیں۔

نگینہ خان: ان کا تعلق ملاکنڈ ڈویژن سے ہیں۔ وہ پہلی مرتبہ تحریک انصاف کے ٹکٹ پر خواتین کی مخصوص نشست پر ایم پی اے منتخب ہوئیں۔

نسیم حیات: ان کا تعلق صوابی کے معروف سیاسی خاندان سے ہیں۔ ان کا شمار پی ٹی آئی کی بانی رہنماؤں میں ہوتا ہے۔ وہ پہلی مرتبہ تحریک انصاف کے ٹکٹ پر خواتین کی مخصوص نشست پر ایم پی اے منتخب ہوئیں۔

میراج ہمایوں: وہ پہلی مرتبہ جمہوری وطن پارٹی کی ٹکٹ پر خواتین کی مخصوص نشست پر ایم پی اے منتخب ہوئیں تاہم بعد وہ پی ٹی آئی میں شامل ہوئیں۔ وہ ایک غیر سرکاری تنظیم کی سربراہ بھی رہی ہیں۔

خاتون بی بی: ان کا تعلق ضلع صوابی سے ہیں۔ وہ پہلی مرتبہ سنہ 2013 میں عوامی جمہوری اتحاد پاکستان کی ٹکٹ پر خواین کی مخصوص نشست پر رکن اسمبلی منتخب ہوئیں۔

فوزیہ بی بی: وہ پہلی مرتبہ تحریک انصاف کے ٹکٹ پر خواتین کی مخصوص نشست پر ایم پی اے منتخب ہوئیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32502 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp