سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس کے دلچسپ ریمارکس


چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے پنجاب یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر زکریا کو 80 کنال اراضی حکومت کو دینے پرمعطل کر کےفوری طور پر عہدے سے ہٹانے کا حکم دیتے ہوئے سینئر ترین پروفیسر کوعبوری وائس چانسلر تعینات کرنے کا حکم دیدیا۔ چیف جسٹس پاکستان نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ یونیورسٹی کی 80 کنال اراضی کس حیثیت میں حکومت کو دی گئی ؟ ثابت ہوگیا ہےحکومت جائز و ناجائز مطالبات منوانے کیلئے مستقل وائس چانسلر کیوں تعینات نہیں کرتی؟ عدالت نے تین میڈیکل یونیورسٹیوں کے مستقل وائس چانسلرز کی تعیناتیوں کیلئے نئی سرچ کمیٹی بنانے کا بھی حکم دے دیا۔

چیف جسٹس نے وزیراعلی پنجاب کے سابق پرنسپل سیکرٹری توقیر شاہ کی بیرون ملک تعیناتی کا نوٹس لیتے ہوئے انھیں آئندہ سماعت پر طلب کر لیا ہے۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے کہا کہ صوبائی وزیر صحت سے استفسار کیا کہ خواجہ سلمان رفیق صاحب نوٹس لینے پر آپ کا رنگ کیوں اڑ گیا؟ سپریم کورٹ نے پولٹری فیڈ سے متعلق از خود نوٹس نمٹا دیا۔

تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس نے لاہور سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں مختلف مقدمات کی سماعت کی۔ سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں سرکاری یونیورسٹیوں میں وائس چانسلرز کی میرٹ کیخلاف تعیناتی پرازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے پنجاب یونیورسٹی کے وائس چانسلر کو عہدے سے ہٹانے کاحکم دیا۔ چیف جسٹس پاکستان کا استفسار تھا کہ اڑھائی برسوں سے مستقل وائس چانسلرتعینات کیوں نہیں کیا گیا؟ آگاہ کیا جائے تاخیرکا ذمہ دار کون ہے؟چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ عدالت کے علم میں ہے کہ اراضی اورنج لائن منصوبے کیلئے فراہم کی گئی۔ سنڈیکیٹ نے کس حیثیت سے یونیورسٹی کی اراضی حکومت کو دی ؟عدالت نے آئندہ سماعت پر سنڈیکیٹ ممبران کو بھی طلب کرلیا۔ سماعت کے موقع پر معروف قانون دان ڈاکٹر خالد رانجھا نے استدعا کی کہ عدالت وائس چانسلر معطلی کے فیصلے پر نظر ثانی کرے جس پر عدالت نے کہا کہ پہلے استعفے دیں. پھر جائزہ لینگے.۔ سپریم کورٹ نے تین میڈیکل یونیورسٹیوں فاطمہ جناح، فیصل آباد اورراولپنڈی میں مستقل وائس چانسلرز کی تعیناتیوں کا دوبارہ جائزہ لینے کا فیصلہ کیا۔ عدالت نے تینوں میڈیکل یونیورسٹیوں کی پہلی سرچ کمیٹیوں کی حیثیت پرعدم اعتماد کرتے ہوئے جید اور قابل لوگوں پر مشتمل نئی سرچ کمیٹیاں بنانے کا بھی حکم دیا۔

سپریم کورٹ نے سرکاری اسپتالوں کی حالت زار سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت کے دوران عدالتی معاون کی سفارشات پیش کرنے کیلئے دو ہفتے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے صرف ایک ہفتے کی مہلت دی دوران سماعت نشتر میڈیکل یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر ڈاکٹر ظفر تنویر کا استعفی عدالت میں پیش کر دیا گیا سپریم کورٹ نے نشتر میڈیکل کالج کے وائس چانسلر کے استعفیٰ کے بعد سرج کمیٹی کو میرٹ پر تعیناتی کا حکم دے دیا۔

عطائی ڈاکٹروں کے خلاف کیس کی سماعت کے دوران ایک اتائی ڈاکٹرکی مداخلت پر چیف جسٹس پاکستان برہم ہوگئے اور استفسار کیاا ٓپ کون ہیں؟ مفاد عامہ کےاہم کیسز کی سماعت چھوڑ کرا ٓپ کو کیوں سنیں؟ اس شخص نے جواب دیا وہ الائیڈ ہیلتھ پروفیشنل ہیں۔ انکے ساتھ بھی عطائیوں جیسا سلوک کیا جا رہا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ لوگوں کی زندگیوں سےکھیلنے والے کسی رعایت کے مستحق نہیں، آپ عدالت سے باہر چلے جائیں آپ کو دوبارہ بلا کر سنوں گا، قانون کے مطابق کوئی بات سمجھ آئی تو دیکھیں گے۔

چیف جسٹس پاکستان مسٹر جسٹس میاں ثاقب نثارنے دماغی معذوروں کے اسپتال میں خواتین کو جنسی ہراساں کرنے کا ازخود نوٹس لے لیا عدالت نے مذکورہ معاملہ سمیت دیگرصورتحال کے جائزے کیلئے دو رکنی کمیشن تشکیل دے دیا اور حکم دیا کہ ایڈووکیٹ عائشہ حامد اور ایڈووکیٹ ظفر کلانوری اسپتال کا جائزہ لے کر رپورٹ پیش کریں۔ چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ مینٹل اسپتال کافی عرصہ پہلے جب وہاں کا دورہ کیا تھا پتہ چلا تھا کہ وہاں بچیوں کو جنسی ہراساں کیا جاتا ہے، پتہ چلا ہے وہاں مریض اپنی حاجت بھی بستر پر کر دیتے ہیں، مینٹل اسپتال میں خواتین مریضوں کو بھی مرد ورکرز دیکھتے ہیں۔ چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ تیار رہیں میں کسی بھی وقت مینٹل اسپتال کا دورہ کر سکتا ہوں۔ چیف جسٹس پاکستان نےپنجاب انسٹی ٹیوٹ آف مینٹل ہیلتھ میں ڈائریکٹر کی خالی اسامی پر تعیناتی کے حوالے سے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

سپریم کورٹ نے ذہنی معذور خاتون کی سزائے موت پر عملدرآمد روک دیا اور سزائے موت کی قیدی خاتون کی اپیل سپریم کے 5 رکنی لارجر بنچ کے روبرو لگانے کی ہدایت کر دی۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں قائم سپریم کورٹ کے دورکنی بنچ نے وزیراعلی پنجاب کے سابق پرنسپل سیکرٹری توقیر شاہ کی بیرون ملک تعیناتی کا نوٹس لیتے ہوئے انھیں آئندہ سماعت پر طلب کر لیا ہے۔ جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے ہمیں کہتے ہیں کہ ہم مداخلت کر رہے ہیں، دیکھتے ہیں کہ اس تقرری کا طریقہ کار کتنا شفاف ہے ؟ سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس پاکستان نے صوبائی وزیر صحت خواجہ سلمان رفیق سے استفسار کیا کہ خواجہ سلمان صاحب ڈاکٹر توقیر شاہ کو باہر کیوں بھیجا گیا.؟ آپ کئے چہرے کے رنگ کیوں بدل رہے ہیں؟ جس پر خواجہ سلمان رفیق نے کہا کہ میں اپنی ذات کی حد تک ذمہ دار ہوں۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ سنا ہے توقیر کی شہباز شریف کیلئے بہت خدمات ہیں توقیر شاہ بیرون ملک کہاں ہیں ؟ چیف سیکرٹری نے جواب دیا کہ توقیر شاہ کو ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن میں بھیجا گیا ہے؟چیف جسٹس نے کہا کہ بتایا جائے کس کی سفارش پر تقرری کی گئی۔ چیف جسٹس پاکستان نے چیف سیکرٹری سے سوال کیا کہ یہ بتائیں کہ جنیوا کہاں پر ہے؟ چیف سیکرٹری پنجاب نے بتایا کہ جنیوا سوئٹزرلینڈ میں ہے اور اچھا ملک ہے۔ چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ سوئٹزرلینڈ کیلئے شہرت اچھی ہے. ڈاکٹر توقیر شاہ کی نہیں سوئٹزرلینڈ وہی ملک ہے نا جہاں لوگ اپنا پیسا اکٹھا کرتے ہیں تو پھر بلائیں ڈاکٹر توقیر شاہ کو۔ انہوں نے وزیراعلی سیکرٹریٹ کے بڑے مزے لوٹے ہیں۔

چیف جسٹس پاکستان کے استفسار پر چیف سیکرٹری نے بتایا کہ امداد بوسال وزیراعلی پنجاب کے موجودہ پرنسپل سیکرٹری اور بہت شریف النفس انسان ہیں اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ضرورت پڑی تو بوسال صاحب کو بھی بلائیں گئے۔علاوہ ازیں سپریم کورٹ نے پولٹری فیڈ سے متعلق ازخود نوٹس کیس مرغی کے گوشت اور خوراک کی رپورٹ مثبت آنے پرنمٹا دیا۔ اپنے ریمارکس میں چیف جسٹس نے کہا کہ ازخود نوٹسز پر حل نکلنا اچھی بات ہے خوشی ہے کہ مرغی کا گوشت اور فیڈ مضر صحت نہیں ہے اور کھانے کے قابل ہے۔ چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے از خود نوٹس کی سماعت کی۔ عدالتی حکم پر ڈاکٹر فیصل مسعود عدالت پیش ہوئے اور عدالت کو آگاہ کیا کہ مرغی کا گوشت مضر صحت نہیں ہے تاہم مرغی کے پنجوں میں جراثیم پائے جاتے ہیں۔ چیف جسٹس نے استفسار کرتے ہوئے کہا کہ ہم آپ کے شکرگزار ہیں، آپ نے ہر دکان، اسٹور پر خود جا کر رپورٹ تیار کی ہے۔ عدالتی معاون نے دوران سماعت عدالت کو بتایا کہ تحصیل لیول پر انسپکٹرز تعینات کر دیئے گئے ہیں جو مرغیوں کی فیڈ سے متعلق رپورٹس حاصل کرتے رہیں گے۔ چیف جسٹس نے واضح کیا کہ اچھی بات ہے کہ ہمارے معاملات جلد حل ہو رہے ہیں۔ از خود نوٹسز پر حل نکلنا اچھی بات ہے۔عدالت نے تسلی بخش رپورٹ کی روشنی میں مرغیوں کے ناقص گوشت اور فیڈ سے متعلق از خود نمٹا دیا۔

علاوہ ازیں سپریم کورٹ میں ملائشیا سے جعلی ڈگریاں لے کر ڈینٹل ڈاکٹروں کی بھرتیوں کے خلاف کیس کی سماعت کے بعد چیف جسٹس پاکستان نے نے پی ایم ڈی سی سے جواب طلب کر لیا۔ سماعت کے دوران درخواست گزار ڈاکٹر نے عدالت کو بتایا کہ سپریم کورٹ میں معاملہ اٹھانے پرمجھے دھمکیاں دی جا رہی ہیں، چیف جسٹس نے کہا کہ دھمکیوں سے مت ڈرنا مجھے بھی برا بھلا کہاجاتا ہے۔ یہ جہاد ہے اور جہاد میں ایسا ہوتا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا مجھے تو برا بھلا کہنے والوں کی ضمانتیں بھی ہو گئیں مگر پروا نہیں۔

دریں اثنا چیف جسٹس نے کنٹریکٹ ملازمین کو مستقل نہ کرنے کا نوٹس لیتے ہوئےملازمین کو مستقل کرنے سے متعلق حکومتی پالیسی طلب کر لی۔ چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب سے استفسار کیا کہ سرکاری ملازمین کو مستقل کیوں نہیں کیا جا رہا۔ چیف جسٹس نے اسکول ہیلتھ نیوٹریشن سپروائزر کی درخواست پر نوٹس لیا۔علاوہ ازیں چیف جسٹس پاکستان نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں شہریوں کی درخواستوں پرمتعدد از خود نوٹس لے لئے۔چیف جسٹس نے وزارت قانون پنجاب میں آسامیاں پر نہ کرنے پر ایڈووکیٹ جنرل پنجاب سے استفسار کیا کہ عدلیہ سے متعلقہ ادارے میں آسامیاں کیوں خالی ہیں، کیوں نا انچارج وزیر رانا ثناء کو طلب کر لیا جائے۔ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے خالی آسامیاں فوری طور پر پر کرنے کی یقین دہانی کرا دی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).