قیامت سے قیامت تک؛ وہ سین دوبارہ کیوں فلمائے گئے؟ ہدایت کار کے انکشافات


 

بالی ووڈ میں 80 کی دہائی کی کامیاب ترین فلم ’قیامت سے قیامت‘ تک کے ہدایت کار منصور خان نے انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ فلم ’قیامت سے قیامت تک‘ کے کلائمیکس کو دو بار فلمایا گیا۔

بھارتی فلم انڈسٹری میں کئی مشہور فلمیں ایسی ہیں جنہیں کبھی نہیں بھلایا جاسکتا انہی میں سے ایک 1988ء میں ریلیز ہونے والی بالی ووڈ پرفیکشنسٹ عامر خان کی پہلی کامیاب ترین فلم ’قیامت سے قیامت تک‘ ہے جو آج بھی مداحوں کے ذہنوں میں نقش ہے جب کہ اس فلم نے عامر خان کو راتوں رات شہرت کی بلندیوں پر پہنچا دیا تھا یہی وجہ ہے کہ فلم کی کہانی کو یاد گار بنانے کے لیے کلائمیکس کو دو بار فلمایا گیا۔

بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق 1988ء کی کامیاب فلم ’قیامت سے قیامت تک‘ کے معروف ہدایت کار منصور خان نے فلم سے متعلق انکشاف کیا ہے کہ ابتداء میں یہ سمجھا جارہا تھا کہ اس فلم کا اختتام بھی دیگر فلموں کی طرح ہیپی اینڈنگ پر ہوگا لیکن فلم کی کہانی اور جستجو کو دیکھ کر کہانی کا کلائمیکس غمگین کردیا گیا۔

منصور خان نے مزید انکشاف کیا کہ فلم کے اختتامی مناظر ہیپی اینڈنگ کے ساتھ فلما لیے گئے تھے لیکن فلم کے پروڈیوسر اور رائٹر  (منصور خان کے والد) ناصر حسین کا ارادہ تھا کہ فلم کا اختتام افسردہ مناظر سے ہو اسی لیے فلم کا کلائمیکس ایک بار پھر فلمایا گیا جس نے فلم میں ایسی جان ڈالی کہ آج تک لوگوں کو یاد ہے۔

واضح رہے کہ 1988ء میں ریلیز ہونے والی فلم میں عامر خان اور جوہی چاولہ نے مرکزی کردار ادا کیا تھا اور عامر خان کو بہترین ڈیبیو اداکار کے فلم فیئر ایوارڈ سے بھی نوازا گیا جب کہ مشہور زمانہ گیت ’اے میرے ہمسفر‘  اور ’پاپا کہتے ہیں بڑا نام کرے گا‘ بھی اسی فلم کا حصہ ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).