چھوٹو پکڑا گیا۔۔۔بڑے کہاں ہیں
روجھان میں دریائے سندھ کے جزیرہ میں محصور چھوٹو گینگ نے فوج کی طرف سے پانچ روزہ محاصرہ کے بعد ہتھیار ڈال دئے ہیں۔ اس نے خود کو اپنے ساتھیوں سمیت فوج کے حوالے کیا ہے۔ چھ روز قبل پولیس کی ناکام کارروائی میں یرغمال بنائے گئے 25 کے لگ بھگ پولیس اہلکاروں کو بھی رہاکروا لیا گیا ہے۔
اس طرح فوج کی مستعدی اور تحمل سے ایک جرائم پیشہ گروہ کو فی الوقت انجام تک پہنچا دیا گیا ہے۔ پولیس گزشتہ پانچ چھ برس میں چھوٹو گینگ کو ختم کرنے کے لئے تین بار ایکشن کرچکی تھی۔ لیکن ہر بار پولیس کو مقابلے میں کئی ساتھیوں کی ہلاکت کے بعد پسپائی اختیار کرنا پڑی۔ موجودہ آپریشن جسے ضرب آہن کا نام دیا گیا تھا پولیس کے منہ پر طمانچہ ثابت ہؤا تھا۔ گزشتہ ماہ کے آخر میں شروع کئے گئے پولیس آپریشن میں 7 اہلکار ہلاک جبکہ دو درجن سے زائد یرغمال بنا لئے گئے تھے۔ اس المناک نقصان اور پولیس کی افسوسناک ناکامی کے بعد فوج کو اس گینگ کو ختم کرنے کے لئے طلب کیا گیا تھا۔ فوج نے پانچ روزہ محاصرہ کے دوران گینگ کے سربراہ غلام رسول چھوٹو کے خلاف عسکری کارروائی کرنے کی بجائے، اسے ہتھیار ڈالنے پر مجبور کرنے کی کوشش کی۔ فوجی ایکشن کی صورت میں یرغمالی پولیس اہلکاروں کی ہلاکت کا اندیشہ تھا۔ اس کے علاوہ اس گینگ کے ایک سو کے لگ بھگ بچے اور عورتیں بھی اس علاقے میں مقیم تھیں۔ طاقت کے استعمال سے ناقابل بیان جانی نقصان کا خطرہ تھا۔ اس لئے فوج کی مہارت اور صبر و تحمل کی داد دینا ضروری ہے کہ اس معاملہ کو مقابلے کے بغیر خوش اسلوبی سے ختم کرلیا گیا ہے۔
چھوٹو گینگ کے ہتھیار ڈالنے کے بعد دو باتوں کا جواب تلاش کرنا ضروری ہوگا۔ ایک تو یہ کہ پولیس کیوں کر بھاری فورس کے استعمال کے باوجود نہ صرف موجودہ آپریشن میں ناکام ہوئی بلکہ اس سے پہلے بھی اس کے ہر ایکشن کے بعد چھوٹو کی قوت اور صلاحیت میں اضافہ ہوتا رہا۔ اس دوران یہ خبریں بھی سامنے آئی ہیں کہ چھوٹو کے دیگر جرائم پیشہ گروہوں، دہشت گردوں اور بلوچستان کے قوم پرستوں کے ساتھ مراسم تھے اور وہ ان لوگوں کو پناہ دیتا تھا۔ اس گینگ کے پاس بھارتی اسلحہ کی موجودگی اطلاعات بھی دی جاتی رہی ہیں۔ اب ان سب معاملات سے پردہ اٹھانے کی ضرورت ہے۔
اس کے علاوہ یہ جاننا بھی بے حد اہم ہے کہ پولیس کے علاوہ علاقے کے کون سے وڈیرے اس گروہ کی پشت پناہی کرنے اور انہیں تحفظ فراہم کرنے میں ملوث تھے۔ گینگ میں شامل جرائم پیشہ افراد سے قطع نظر وہ لوگ اصل مجرم ہیں جو اپنے ڈیروں اور پناہ گاہوں سے ایسے لوگوں کی سرپرستی کرتے ہیں اور انہیں علاقے میں اپنا ناجائز رعب قائم کرنے کے لئے استعمال کرتے ہیں۔ اور خطرناک جرائم کے ذریعے حاصل ہونے والے وسائل میں حصہ بھی وصول کرتے ہیں۔
پاک فوج ملک میں دہشت گردی اور لاقانونیت کا خاتمہ چاہتی ہے لیکن اگر ان عناصر کا پتہ نہ چلایا جا سکا جو ایک کے بعد دوسرا چھوٹو پیدا کرتے ہیں اور خود ہمیشہ قانون کی دسترس سے محفوظ رہتے ہیں ، تو چھوٹو یا اس کے چند درجن ساتھیوں کو پکڑنے اور سزا دینے سے کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔ اس گروہ کے کو اتنا خطرناک بنانے والے سب پس پردہ کرداروں کو کیفر کردار تک پہنچانابے حد ضروری ہوگا۔
- صدر کی تقریر اور قومی اتفاق رائے کا جنازہ - 19/04/2024
- کیا سیاسی استحکام کے بغیر معیشت ٹھیک ہو سکتی ہے؟ - 18/04/2024
- فیض آباد دھرنا رپورٹ: شہباز شریف استعفیٰ دیں - 16/04/2024
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).