عبدالسلام، الخازنی اور ہمارا ”نواں نکور“ سائنسدان


پاکستان کے مشہور سائنسدان پلٹ سیاستدان جناب کیپٹن (ر) صفدر صاحب نے گزشتہ روز ایک قرار داد پاس کرائی ہے جس میں انہوں نے قائد اعظم یونیورسٹی اسلام آباد کے شعبہ فزکس کا نام عبدالسلام کے نام سے تبدیل کر کے مشہور پاکستانی ہیت دان الخازنی کے نام پر رکھنے کی سفارش کی ہے۔ یاد رہے کہ یہ کیپٹن صاحب کا ایک اور سائنسی کارنامہ ہے۔ وہ پاکستان کی سائنس میں بالعموم اور طبیعیات میں بالخصوص ترقی کے اکلوتے علم بردار ہیں۔ وہ اکلوتے پاکستانی سائنسدان ہیں جنہوں نے اپنی سائنسی خدمات سے ساری دنیا کے سائنسدانوں کو معترف کیا ہوا ہے۔ شاید ان کی تحقیق کے بنا پاکستان اپنا ایٹمی ہتھیار بھی نہ بنا پاتا اور خدا نخواستہ یہ جوہری ہتھیار اگر پاکستان کے پاس نہ ہوتا تو دنیا تو اب تک پاکستان کو کنو کی طرح چھیل کے کھا گئی ہوتی۔

کیپٹن صاحب کی عظیم سائنسدان ہونے کے ساتھ ساتھ ایک خوبی یہ بھی ہے کہ وہ ملت کے عظیم سائنسدانوں، جو دوش میں کہیں کھو گئے ہیں، کو بھی میرے جیسے جاہل اور کم فہم لوگوں سے متعارف کرواتے رہتے ہیں۔ مشہور ’پاکستانی‘ ہیت دان الخازنی بھی ان ہی کی ایک دریافت ہیں۔ یہ ان کا اس قوم پرایک بہت بڑا احسان ہے کہ انہوں نے ہماری آنکھیں کھولی اور ہمیں بتایا کہ الخازنی کتنے بڑے ہیت دان تھے۔ انہوں نے یہ بھی عندیہ دیا ہے کہ جلد ہی وہ الخازنی کی سائنس پر لکھی گئی کتابوں کو قومی زبان میں منتقل کر کے ہر خاص و عام کے ہاتھ میں تھما دیں گے۔

تاہم ابھی میرے جیسے کم عقل نوجوان نسل کے لوگ اس بات کو لے کر پریشان ہیں کہ یہ یونیورسٹی کا کون سا شعبہ ہے جس کا نام بدلا گیا ہے۔ کیوں کہ جو یونیورسٹی کا طبیعیات کا شعبہ ہے وہ تو شعبہ طبیعیات کے نام سے ہی جانا جاتا ہے اور کسی بھی سائنسدان کے نام سے منسوب نہیں ہے۔ خیر یہ کوئی اتنی بڑی بات نہیں ہے۔ چونکہ ہمارے سائنسدان جناب صفدر صاحب پوری مسلم امہ میں وہ اکیلے مجاہد ہیں جو یہودی و صیہونی قوتوں سے تن تنہا مقابلہ کر کے ان کو ناکوں چنے چبوا رہے ہیں تو ہم کو بھی بڑے پن کا مظاہرہ کرتے ہوئے اتنی چھوٹی سی بھول چوک کو تو نظر انداز کر ہی دینا چاہیے۔

یہ ہماری بدبختی تھی کہ عبدالسلام جیسا غدار بندہ ہمارے ہاں پیدا ہو گیا۔ وہ ہمیشہ سے ہی پاکستان مخالف قوتوں کے ہاتھوں میں کھیلتا رہا اور ایسے کام کرتا رہا جس سے پاکستان سائنس میں بالکل ترقی نہ کر سکا۔ مثال کے طور پر اس نے ایک سپارکو نامی ادارہ بنا دیا تاکہ ملکی خزانے کا بڑا حصہ ادھر ضائع ہو جائے۔ ورنہ سپارکو کا کام ہی کیا ہے؟ درجہ حرارت کی پیمائش کرتا ہے جو کہ ایک بیس روپے والا حرارت پیما بھی کر سکتا ہے۔ اسی طرح اتنے پیسے خرچ کروا کہ کراچی میں ایک جوہری بجلی گھر لگوا دیا۔ بھلا یہ بھی کوئی کام تھا جس پر اتنے پیسے لگانے چاہیے تھے؟ ہمارے سائنسدان جناب صفدر صاحب نے گزشتہ پانچ سالوں میں اپنے سسر کے ساتھ مل کر اس سے کئی گنا اچھے خیالی پاور پلانٹ لگا دیے ہیں جن سے اتنی بجلی پیدا ہو رہی ہے کہ اب تو پاکستان اس کو کلو کے حساب سے دوسرے ملکوں کو بھی بیچ رہا ہے۔

ستر کی دہائی میں جب پاکستان نے جوہری بم بنانا چاہا تو اس وقت عبدالسلام فرنگیوں کے شہر لندن میں عیش و عشرت کی زندگی بسر کر رہا تھا۔ جب اس کو پتا چلا کہ پاکستان بم بنانے لگا ہے تو وہ برداشت نہ کر پایا اور اپنے ایک طالب علم ریاض الدین کو پاکستان بھیجا تاکہ وہ بم بنانے کی تمام کیلکولیشنز کو غلط ملط کر دے تاکہ پاکستان اپنے منصوبوں میں کامیاب نہ ہو سکے۔ یہ تو شکر ہے کہ ہمارے پاس جناب صفدر صاحب جیسا عظیم سائنسدان موجود تھا جس نے اس چال کا نہ صرف پتا لگایا بلکہ اپنی تحقیق سے پاکستان کو بم بھی بنا کر دیا۔ جس کو بعد میں ان ہی کے سسر نے چلا کر پاکستان کو پہلی اسلامی ایٹمی سلطنت بنوایا۔ نیز اس کے بعد سے ابھی تک اس بات کا فیصلہ نہیں ہو پایا کہ آیا بم داماد نے بنایا تھا یا سسر نے۔ کیوں کہ سسر بھی بم بنانے کا سارا کریڈٹ خود کو دیتے ہیں۔

عبدالسلام ویسے بہت مکار آدمی تھا۔ اشفاق احمد لکھتے ہیں کہ ایک بار جب میں اٹلی گیا تو عبدالسلام سے بھی ملا۔ وہ رقم طراز ہیں کہ جیسے ہی میں عبدالسلام کے کمرے میں داخل ہوا تو اس نے رونا شروع کر دیا کہ میں پاکستان کو بہت مس کرتا ہوں۔ حالانکہ اشفاق حسین کو پتہ ہوگا کہ وہ مکر کر رہا ہے۔

خیر جناب کیپٹن صفدر صاحب کی خدمات صرف سائنس تک ہی محدود نہیں ہیں۔ شنید ہے کہ وہ جلد ہی کافر جیمز ایبٹ کے نام سے منسوب شہر ایبٹ آباد کا نام تبدیل کرا کہ اس کا نام المشہور مجاہد امت مرحوم اسامہ بن لادن سے منسوب کرتے ہوئے لادن آباد یا کالونی رکھنے کی قرارداد پیش کریں گے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).