عمران خان وزیر اعظم بن کر آئی ایم ایف سے رابطہ کریں گے


تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے برسر اقتدار آنے کی صورت آئی ایم ایف سے رابطہ کرنے اور امریکا سے مثبت تعمیری تعلقات کی جانب اشارہ کیا ہے۔ اپنے گزشتہ دورہ برطانیہ میں ایک ایکویٹی انوسٹمنٹ کمپنی ایگزوٹکس کیپٹل نے عمران خان کیلئے ایک نجی نشست کا بندوبست کیا تھا جس نے دنیا میں ابھرتی مالی منڈیوں کے بارے میں بین الاقوامی سرمایہ کاروں کو مشورہ دیا تھا۔ اسی اجلاس کے دوران عمران خان نے مالی امور اور اقتصادی پالیسیوں میں معاونت کیلئے آئی ایم ایف کے تعاون کو ضروری قرار دیا تھا۔ اس کے علاوہ تحریک انصاف کے سربراہ نے امریکا سے تعمیری تعلقات کیلئے حقیقت پسندانہ حکمت عملی کو ضروری قرار دیا، عمران خان نے سی پیک اور چین کی امداد سے دیگر منصوبوں میں عدم شفافیت پر تشویش ظاہر کی۔

ایگزوٹکس کیپٹل کی رپورٹ کے مطابق عمران خان کے مذکورہ ریمارکس حیران کن ہیں، تاہم یہ بھی کہا گیا کہ آئی ایم ایف اور امریکا پر عمران خان کے ریمارکس خصوصاً غیر ملکی سرمایہ کاروں کیلئے حوصلہ افزا ہونے چاہیں۔ چینی منصوبوں پر عمران خان کے تبصرے کا یہ مطلب نہیں کہ ان پر مکمل نظرثانی ہو ( سری لنکا طرز پر) بلکہ آئندہ کے منصوبوں کے حوالے سے شفافیت ہو اور زیادہ کھلی بولیوں کے ذریعہ معاہدے ہوں۔

اقتدار میں آنے کے حوالے سے عمران خان کے بیان پر رپورٹ میں زیادہ حیرانی ظاہر نہیں کی گئی۔ عمران خان کے ساتھ اجلاس کے بعد 24 اپریل 2018 کو جاری ایگزوٹکس کیپٹل کی رپورٹ تحریک انصاف کے آئندہ عام انتخابات میں کامیابی کے امکانات کو بڑھا کر 50 فیصد اور مسلم لیگ (ن) کے کم کرکے 40 فیصد کر دیئے ہیں جبکہ ملک میں مارشل لاء کا کوئی امکان ظاہر نہیں کیا گیا ۔ رپورٹ میں عمران خان کی قیادت میں تحریک انصاف کو اسٹرکچرل اصلاحات میں بہترین امید قرار دیا گیا جس میں سرکاری اداروں اور بیورو کریسی کی کارکردگی میں بہتری، ٹیکس نیٹ میں وسعت، بجلی کے شعبے میں چوری اور عدم ادائیگیوں پر گرفت اور 70 سے 80 لاکھ تارکین وطن کے مالی اور انسانی وسائل کو دوبارہ بروئے کار لانا شامل ہے، تحریک انصاف کے سیکرٹری اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ اقتصادیات کا احیا پارٹی کے 11 نکاتی منشور کا حصہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ امریکا سپر پاور ہے، پاکستان اس کے علاوہ روس اور چین سے بھی تعلقات نہیں بگاڑے گا، تاہم امریکا سے تعلقات برابری کی بنیاد پر ہوں گے۔ منصوبوں میں شفافیت کے حوالے سے شکایت چین سے نہیں، پاکستانی حکام سے ہے ۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).