’جب ہزار ہزار روپے دیے جائیں گے تو نتائج بھی سنگین ہوں گے‘


نواز شریف، احتساب عدالت

وزیر داخلہ احسن اقبال پر حملہ تشویش ناک امر ہے: نواز شریف

سابق وزیر اعظم اور حکمراں جماعت کے قائد میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ فیض آباد پر دھرنا دینے والے لوگوں کو ہزار ہزار روپے دیے جائیں گے تو اس کے نتائج بھی سنگین ہوں گے۔

احتساب عدالت میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے اانھوں نے کہا کہ قوم جاننا چاہتی ہے کہ فیض آباد پر دھرنا دینے والی جماعت کے کارکنوں کو ایک ایک ہزار روپیہ کیوں دیا گیا۔

واضح رہے کہ رکن پارلیمان کے حلف میں مبینہ تبدیلی کے خلاف مذہبی جماعت لبیک یا رسول اللہ کے کارکنوں کی طرف سے دیے گئے دھرنے کے اختتام پر پنجاب رینجرز کے میجر جنرل کی طرف سے دھرنے کے شرکا کو ایک ایک ہزار روپیہ دیا گیا تھا۔

مزید پڑھیے

وزیر داخلہ پر قاتلانہ حملہ، حالت خطرے سے باہر

’احسن اقبال پر حملہ کرنے والے کا تعلق تحریکِ لبیک سے ہے‘

وزیر داخلہ احسن اقبال کے حملے میں ملوث ملزم کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ اس کا تعلق بھی فیض آباد پر دھرنا دینے والی جماعت سے ہے۔

اُنھوں نے کہا کہ وزیر داخلہ احسن اقبال پر حملہ تشویش ناک امر ہے۔

’اب سے کچھ دیر پہلے وزیر داخلہ کے بیٹے سے بات ہوئی ہے اور اُنھوں نے بتایا ہے کہ احسن اقبال کی حالت اب پہلے سے بہتر ہے۔‘

میاں نواز شریف نے فوج کے خفیہ اداروں کا نام لیے بغیر کہا کہ فیض آباد دھرنے سے متعلق اسلام آباد ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کی طرف سے بارہا سوالات کیے گئے لیکن اس کا جواب نہیں ملا۔

اُنھوں نے کہا کہ ملک میں ’خلائی مخلوق‘ پر ابھی بات چلنے دیں تو لوگوں کو بھی حقائق سے آگاہی ہو۔

’قوم اس ملک کی مالک ہے کوئی مزارع نہیں ہے۔‘

انھوں نے کہا کہ اگر ان کی جماعت سنہ 2018 میں ہونے والے عام انتخابات میں کامیابی حاصل کر کے آئی تو وہ اعلیٰ عدلیہ میں ججز کی تعیناتی اور ججز کے خلاف دائر ہونے والے ریفرنس کے طریقہ کار کو تبدیل کریں گے۔

سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ایک جج کی سپریم کورٹ میں تعیناتی کے خلاف وکلا کا احتجاج کرنا ان کا قانونی حق ہے لیکن اُنھیں اس احتجاج سے روکا جا رہا ہے۔

’جب میاں ثاقب نثار قانون توڑتے ہیں تو اُنھیں دکھ ہوتا ہے۔‘

میاں نواز شریف نے عندیہ دیا ہے کہ وہ ان کے خلاف دائر ہونے والے ریفرنس میں بریت کی درخواست دائر کریں گے۔

اُنھوں نے کہا کہ آج احتساب عدالت میں ان کے خلاف دائر ہونے ہونے والی ریفرنس کی سماعت کے دوران وہ اپنے وکیل سے مشورہ کرر ہے تھے کہ ’کیا اب وہ وقت نہیں آ گیا کہ بریت کی درخواست دائر کر دی جائے۔‘

نواز شریف اور عدالتیں

میاں نواز شریف کا کہنا تھا کہ آٹھ ماہ ہونے کو ہیں لیکن ان کے خلاف دائر ہونے والے مقدمات اپنے منطقتی انجام کو نہیں پہنچ رہے۔

اُنھوں نے دعوی کیا کہ اُن کے اور ان کے خاندان کے خلاف بدعنوانی کے کوئی ثبوت نہیں ہیں اور استغاثہ نے جو غیر ملکی گواہ بھی پیش کیے ہیں وہ بھی ان (نواز شریف) کے حق میں بیان دے کر گئے ہیں۔

سابق وزیر اعظم نے حزب مخالف کی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کا نام لیے بغیر کہا کہ اُنھوں نے اپنے خلاف درج ہونے والے مقدمات میں بمشکل تین سے چار مرتبہ عدالت میں پیش ہوئے ہوں گے جبکہ وہ 62 ویں بار عدالت میں پیش ہو رہے ہیں اور ہر ہفتے ان کی پانچ پیشیاں لگائی جاتی ہیں۔

اُنھوں نے کہا کہ اُن کے خلاف یکطرفہ کارروائی کی جارہی ہے لیکن اب پاکستانی عوام باشعور ہوچکے ہیں اور وہ ووٹ کے تقدس کو پامال نہیں ہونے دیں گے۔

میاں نواز شریف کا کہنا تھا کہ ان کے خلاف دائر ریفرنس میں کچھ بھی نہیں ہے لیکن اس کے باوجود کچھ لوگ اُنھیں سزا دلوانے کے لیے بضد ہیں۔

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی طرف سے سنہ 2013 میں ہونے والے عام انتخابات میں فوج کی طرف سے پاکستان مسلم لیگ نواز کی مدد کرنے کے بارے میں سوال کے جواب میں سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ فوج کو عمران خان سے جواب طلب کرنا چاہیے کہ اُنھوں نے یہ الزام کس بنیاد پر لگایا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32288 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp