’لائبریری میں نیم برہنہ نہ آئیں، مرد طالب علموں کا دھیان بٹ جاتا ہے‘


افریقی ملک زیمبیا کی صف اول کی یونیورسٹیوں میں سے ایک نے خواتین طلبہ سے درخواست کی ہے کہ وہ لائبریری میں ’نیم برہنہ‘ نہ آئیں کیونکہ اس سے مرد طالب علموں کا دھیان بٹ جاتا ہے۔

یونیورسٹی آف زیمبیا کی جانب سے لائبریری میں نوٹس لگایا گیا ہے جس میں معتدل لباس پہننے کا کہا گیا ہے۔

جنوبی افریقی ملک زیمبیا ویسے تو ثقافتی طور پر اعتدال پسند سمجھا جاتا ہے لیکن بی بی سی کے نامہ نگار کینیڈی گونڈوے کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی میں طلبا زیادہ تر فیشن کے مطابق لباس پہنتے ہیں۔

یونیورسٹی کی لائبریری میں لگے نوٹس پر لکھا ہے : ’ہمیں معلوم ہوا ہے کہ بعض خواتین طلبہ نیم برہنہ لباس پہن کر لائبریری کا استعمال کرتی ہیں، جس سے مرد طالب علم پریشان ہوتے ہیں۔‘

اس میں مزید کہا گیا ہے: ’جس کی وجہ سے ہم خواتین طلبہ سے کہتے ہیں کہ وہ یونیورسٹی میں معتدل لباس پہنیں۔ اعتدال ہی صحیح طریقہ ہے۔‘

’کتابوں کو دیکھیں، ٹانگوں کو نہیں‘

بعض خواتین طلبہ اس ہدایت نامے سے متفق نہیں ہیں۔

13ویں جماعت کی طلبہ دکینی موزایا نے بی بی سی کو بتایا : ’اگر آپ لائبریری میں پڑھائی کرنے جاتے ہیں تو آپ خواتین کی ٹانگوں جیسی دیگر چیزوں کو کیوں دیکھنے لگتے ہیں؟‘

انھوں نے مزید کہا ’اپنی کتابوں پر توجہ دیں، اور بس۔‘

تاہم مرد طالبعلم کلیون فری اس اقدام کے حق میں ہیں۔

انھوں نے بی بی سی کو بتایا کہ ’آپ جانتے ہیں کہ خواتین کا جسم کتنا پرکشش ہے۔‘

ان کا کہنا ہے کہ ’آپ کیسے اپنی پڑھائی پر توجہ دے سکتے ہیں جب کوئی منی سکرٹ یا چست لباس پہنے آ جائے؟ آپ دوسری چیزوں کے بارے میں سوچنے لگتے ہیں اور توجہ نہیں دے سکتے۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32288 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp