ایران یورینیئم کی لامحدود افزودگی دوبارہ شروع کر سکتا ہے: حسن روحانی


حسن روحانی

ایران کے صدر حسن روحانی نے امریکی صدر کے اعلان کے بعد کہا ہے کہ وہ اس معاہدے میں شامل دیگر ممالک کے ساتھ بات چیت جاری رکھیں گے۔

حسن روحانی نے کہا کہ ایران امریکی صدر کے جوہری معاہدے سے نکلنے کے فیصلے کے جواب میں یورینیئم کی ’لا محدود‘ افزودگی دوبارہ شروع کر سکتا ہے۔

سرکاری ٹی وی پر بات کرتے ہوئے حسن روحانی نے کہا کہ ’میں نے ایرانی اٹامک اینرجی آرگنائزیشن کو مستقبل کے اقدامات کے لیے موثر تدابیر کی ہدایت کی ہے تاکہ ہم لامحدود صنعتی افزودگی دوبارہ شروع کر سکیں۔‘

’جوہری معاہدے سے نکل رہے ہیں، ایران پر پابندیاں لگیں گی‘

’جوہری معاہدہ ختم کرنے پر امریکہ کو پچھتاوا ہو گا‘

ان کا کہنا تھا کہ وہ اس فیصلے کا اعلان کرنے سے قبل چند ہفتے انتظار کریں گے اور 2015 کے معاہدے میں شامل دیگر ممالک برطانیہ، فرانس، جرمنی، روس، چین اور یورپی یونین کے ساتھ بات کریں گے۔

اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا کہ ان کا ملک 2015 میں ہونے والے ایران جوہری معاہدے سے نکل رہا ہے اور اب ایران کے خلاف دوبارہ سخت پابندیاں عائد کی جائیں گی۔

بدھ کو وائٹ ہاؤس میں ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے خصوصی خطاب میں کہا کہ اس جوہری معاہدے کا مقصد امریکہ اور اس کے اتحادیوں کو محفوظ رکھنا تھا لیکن اس معاہدے نے ایران کو یورینئیم کی افزودگی جاری رکھنے کی اجازت دے دی۔

ٹرمپ

ایرانی صدر نے ڈونلڈ ٹرمپ کے اس فیصلے کو ’ایران کے خلاف نفسیاتی جنگ‘ قرار دیا ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق حسن روحانی نے اس بات پر زور دیا کہ ایران نے ہمیشہ اس معاہدے کی پاسداری کی ہے۔

انھوں نے اسرائیل کے نام لیا بغیر کہا کہ ’آج ہم دیکھ رہے ہیں کہ کون سا ملک بین الاقوامی معاہدوں کا احترام نہیں کر رہا۔ واحد ناجائز اور یہودی ملک ہے جس نے ڈونلڈ ٹرمپ کے فیصلے کی حمایت کی ہے۔‘

اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کا صدر ٹرمپ کے فیصلے پر کہنا تھا کہ اسرائیل صدر ٹرمپ کے فیصلے کی ‘قدر’ کرتا ہے۔

حسن روحانی نے مزید کہا کہ ’ہمیں یہ دیکھنے کے لیے انتظار کرنا ہوگا کہ پانچ عظیم ممالک کیا کرتے ہیں۔‘

انھوں نے اس بارے میں کہا کہ ’اگر ہمارے مفادات کو نظر میں نہ رکھا گیا تو میں لوگوں سے بات کروں گا اور انھیں ان فیصلوں سے آگاہ کروں گا جو لیے جا چکے ہیں۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32291 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp