ناسا اب مریخ پر ایک ہیلی کاپٹر بھیجے گا


امریکی خلائی ادارہ ناسا پہلی بار ایک ‘ہوا سے زیادہ وزنی’ ہیلی کاپٹر تجرباتی سفر پر کسی دوسرے سیارے کے لیے روانہ کر رہا ہے۔

مریخ بھیجا جانے والا ہیلی کاپٹر ناسا کی مریخ کے لیے روانہ کی جانے والی خلائی گاڑی کے ساتھ سنہ 2020 میں جائے گا۔

اس ہیلی کاپٹر کی ڈیزائن ٹیم نے اس کو بنانے میں چار سال لگائے اور ہیلی کاپٹر کو اس طرح ڈیزائن کیا کہ وہ سکڑ کر ایک سافٹ بال یعنی بیس بال کی گیند سے قدرے بڑے گولے میں سما جائے اور اِس کا وزن پونے دو کلو (8۔1) ہے۔

اسے مریخ کی فضا میں اڑنے کے لیے مخصوص طور پر ڈیزائن کیا گيا ہے۔ مریخ کی فضا زمین سے 100 گنا زیادہ باریک یا پتلی ہے۔

ناسا نے اس ہیلی کاپٹر کو ہوا سے قدرے وزنی ایئر کرافٹ کا نام دیا ہے جبکہ دوسری قسم ‘ایئروسٹیٹ’ کہلاتی ہے، جس میں خلائی اشیا، غبارے اور بلمپس شامل ہیں۔

روسی سائنسدانوں نے زہرہ کی فضا میں سنہ 1980 کی دہائیوں میں دو غبارے چھوڑے تھے۔ ابھی تک کسی بھی دوسرے سیارے کی سطح سے کوئی بھی جہاز پرواز نہیں کر سکا ہے۔

اس ہیلی کاپٹر کی دو پنکھیاں ایک منٹ میں 3000 بار گردش کریں گی جس کے بارے میں ناسا کا کہنا ہے کہ یہ زمین پر کسی معیاری ہیلی کاپٹر سے دس گنا زیادہ رفتار ہے۔

یہ بھی پڑھیے

٭ مریخ پر ’کیوروسٹی‘ کے دو ہزار دن

٭ ’مریخ پر انسانی مشن کے لیے نجی شعبے سے شراکت‘

ناسا کے ایک منتظم جم براڈنسٹائن نے کہا: ‘کسی دوسرے سیارے کی فضا میں ہیلی کاپٹر کے پرواز کرنے کا تصور ہی ولولہ انگیز ہے۔’

مارس ہیلی کاپٹر مریخ کے متعلق ہماری مستقبل کی سائنس، دریافت اور کھوج کے لیے بڑی امید ہے۔

اس چھوٹے طیارے کو ڈرون کے بجائے ہیلی کاپٹر کہا جا رہا ہے۔ اس میں کوئی پائلٹ نہیں ہوگا۔

خلائی گاڑی

پہلے مریخ پر جتنی بھی خلائی گاڑی بھیجی گئی ہے وہ مریخ کی سطح پر چلنے والی گاڑی رہی ہے

یہ زمین سے تقریبا پانچ کروڑ 50 لاکھ کلو میٹر کا سفر کرے گا اور یہ فاصلہ اتنا ہے کہ وہاں تک ریموٹ کنٹرول سگنل نہیں بھیجا جا سکتا۔

ناسا میں جیٹ پروپلزن لیباٹری (جے پی ایل) کی پروجیکٹ مینیجرمیمی آنگ نے کہا: ‘زمین سے مریخ کئي نوری منٹ کے فاصلے پر ہے اس لیے اس مشن کو ایک ہی وقت میں کنٹرول کرنے کا کوئي طریقہ نہیں ہے۔’

اس کے بدلے ہیلی کاپٹر اس مشن پر از خود پرواز کر رہا ہوگا۔

یہ بھی پڑھیے

٭ ’2024 تک عام شہری مریخ کا سفر کر سکیں گے‘

٭ یورپی روبوٹ مریخ پر اترنے کے لیے تیار

جے پی ایل ٹیم نے جہاں تک ممکن تھا مضبوط ترین ہیلی کاپٹر بنانے کی کوشش کی ہے تاکہ اس کے وہاں بچنے کی زیادہ امید ہو۔

میمی آنگ نے کہا کہ زمین کی فضا میں کسی ہیلی کاپٹر کے پرواز کی بلندی 40 ہزار فیٹ ہے لیکن جب ہمار ہیلی کاپٹر مریخ کی سطح پر ہوگا تو وہ زمین کے مطابق ایک لاکھ فیٹ بلندی پر ہوگا۔

یہی وجہ ہے کہ ناسا اس مارس ہیلی کاپٹر کو ایک ‘بڑے خطرے’ کا پروجیکٹ کہتا ہے۔

ناسا نے ایک بیان میں کہا: ‘اگر یہ وہاں اپنا کام نہیں کرتا ہے تو مریخ کا مشن 2020 متاثر ہوگا۔ اگر یہ کام کرتا ہے تو یہ ہیلی کاپٹر واقعی کم بلندی پر اڑنے والے سکاٹ کے روپ میں مریخ کی دریافت کا مستقبل ہوگا کیونکہ زمینی گاڑیاں جہاں نہیں پہنچ سکی ہیں وہاں یہ کم بلندی سے پرواز کرتے ہوئے پہنچے گا۔’


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32294 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp