نرسوں کے انکشافات


 نرسنگ کے شعبے کو بہت سے لڑکیاں آئیڈیل پیشہ سمجھتی ہیں لیکن اب ایک سروے میں نرسوں نے ایسے انکشافات کر دیئے ہیں کہ یہ پیشہ اپنانے کی خواہش مند لڑکیاں اپنی خواہش پر نظرثانی کرنے پر مجبور ہو جائیں گی۔ دی میٹرو کی رپورٹ کے مطابق نرسنگ سٹینڈرڈ نامی جریدے کی طرف سے کیے گئے اس سروے میں تین چوتھائی نرسوں نے انکشاف کیا ہے کہ انہیں ہفتے میں ایک سے دو شفٹیں ایسی کرنی پڑتی ہیں جن کے دوران انہیں کوئی بریک نہیں ملتا اور ان کے پاس پانی پینے کا وقت بھی نہیں ہوتا۔

آدھی سے زیادہ نرسز کا کہنا تھا کہ ان پر ہر روز کام کا اتنا دباؤ ہوتا ہے کہ وہ اپنی شفٹ کے دوران کھا پی نہیں سکتیں، جبکہ 57فیصد کا کہنا تھا کہ جب وہ کام پر ہوتی ہیں تو انہیں صحت مندانہ کھانا میسر نہیں ہوتا۔انفرادی طور پر بعض نرسوں نے تو انتہائی خوفناک انکشافات کیے۔ ایک نرس کا کہنا تھا کہ ’’کام کے دباؤ کی وجہ سے میں مناسب مقدار میں پانی نہیں پی سکتی تھی جس کی وجہ سے میرے گردے میں پتھری بن گئی اور مجھے آپریشن کروانا پڑا۔‘‘ایک اور نرس نے بتایا کہ ’’کام کے دباؤ کی وجہ سے میری ذہنی حالت انتہائی ناگفتہ بہ ہو چکی ہے اور اسی دباؤ کی وجہ سے بسااوقات میرے ذہن میں خودکشی کے خیالات آتے ہیں۔‘‘رپورٹ کے مطابق اس سروے میں 2ہزار سے زائد نرسوں سے سوالات پوچھے گئے، انہوں نے جو بڑے مسائل بیان کیے ان میں کام کے دوران بریک کا نہ ہونا، حد سے زیادہ کام کا دباؤ، بھوک اورپانی کی کمی سرفہرست تھے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).