حال حوال کی بندش، علم و قلم پہ پابندی


جن ممالک نے اپنے عوام کو تعلیم و صحت جیسی سہولیات فراہم کی ہیں انہی ممالک نے دنیا میں خود کو منوایا ہے اور ترقی وہ ممالک کرتے ہیں جو تعلیم اور صحت کے لحاظ سے مضبوط کردار کے حامل ہوتے ہیں۔ ایسے ممالک نہ صرف دنیا میں نام پیدا کرتے ہیں بلکہ دیگر ممالک کے لیے ایک رول ماڈل بن جاتے ہیں۔ جس میں سب سے بڑا دخل تعلیم کا ہوتا ہے۔

مگر آج بدقسمتی کہیں یا سوچی سمجھی سازش پاکستان میں تعلیم کی صورت حال یہ ہے کہ طالب علم روبوٹ بن کر رہ گئے ہیں۔ یہاں اگر کچھ طالب علم معاشرے میں پائے جانے والی اچھائیوں اور برائیوں کا مشاہدہ کر کے اپنے قلم کے ذریعے اصلاح و تبدیلی یا مکالمے کی فضا ہموار کرنے کی کوشش کرتے ہیں تاکہ آگاہی پھیلا سکیں تو اس کے لیے وہ مختلف ذرائع استعمال کرتے ہیں۔ اپنے مضامین، تاثرات اور تحریرات کو کسی آن لائن ویب سائیٹ میں شائع کراتے ہیں۔

ایسی ہی ویب سائیٹس میں سے ایک “حال حوال” ہے جہاں بلوچستان کا تعلیم یافتہ اور دانش ور طبقہ اپنے معاشرتی مسائل پر لکھتا ہے تاکہ اپنے علاقوں میں پیدا شدہ صورتِ حال سے دنیا کو آگاہ کر سکیں۔ مگر مقامِ افسوس ہے کہ قلم اور شعور کی اِس جدوجہد کو روکنے والوں نے “حال حوال” کے گِرد گھیرا تنگ کیا ہوا ہے۔ اور گذشتہ کُچھ دنوں سے اس ویب سائیٹ کو ملک کے اکثر حصوں میں بند کر دیا گیا ہے.

یہ پابندی نہ صرف ایک ویب سائیٹ پہ پابندی ہے بلکہ یہ سوچ و فکر اور قلم پر پابندی ہے. اگر یہ پابندی صرف ایک نام یا کارکردگی پر لگائی گئی ہے تو یہ بالکل غلط ہے. یہ ہمارے طالب علم اور باشعور طبقہ پر لگائی گئی پابندی ہے۔ “حال حوال” کے ذریعے تحریر کے رجحان نے ہمیں یہ یقین دلایا تھا کہ ہم قلم سے اپنے مسائل تمام ایوانوں تک پہنچا سکتے ہیں لیکن بدقسمتی سے اس سلسلے کو روک دیا گیا ہے.

ہمیں یقین ہے کہ یہ بندش طویل نہیں ہو سکتی کیونکہ “حال حوال” کی طاقت علم و قلم کی طاقت ہے جو انسانوں میں شعور اجاگر کرتی ہے. اس کی بندش سے علم و قلم کے رجحانات کو روکنے کی کوشش کی جا رہی ہے اور یہ انتہائی افسوس کا مقام ہے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ اس پابندی کو ختم کر کے خصوصا بلوچستان کے طالب علم اور باشعور طبقے کو اپنے خیالات کے اظہار کا موقع فراہم کیا جائے تاکہ جہالت اور پسماندگی کا خاتمہ ہو سکے اور علم و دانش کو فروغ حاصل ہو۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).