رمضان سیزفائر: کیا انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں حالات بحال ہوجائیں گے؟


کشمیر

انڈین حکومت نے ماہ رمضان میں وادی کشمیر میں سیز فائر کا اعلان کیا ہے

انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں فوجی آپریشنوں کے دوران مسلح شدت پسندوں کی حمایت میں مظاہرہ کرنے والوں کی پے در پے ہلاکتوں کے بعد وادی میں کشیدگی کی سطح بڑھ گئی جس کے بعد وزیراعلی محبوبہ مفتی نے حزب مخالف کی جماعتوں کے ساتھ مشاورت کی اور حکومت سے کہا کہ وہ رمضان کے مہینے میں سیزفائر کا اعلان کرے۔

شروع میں حکمراں جماعت بھارتیہ جنتہ پارٹی (بی جے پی) کے مقامی رہنماوں نے اس تجویز کو مسترد کیا لیکن ایک ہفتے بعد بدھ کے روز بھارت کی وزارت داخلہ نے اعلان کیا کہ وزیرداخلہ راجناتھ سنگھ نے سیز فائر کے فیصلہ کی اطلاع خود محبوبہ مفتی کو دی ہے۔

محبوبہ مفتی نے اس فیصلہ کا خیر مقدم کرتے ہوئے وزیراعظم نریندر مودی اور وزیرداخلہ راجناتھ سنگھ کا شکریہ ادا کیا۔

انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں جاری آپریشن کے حوالے سے مزید پڑھیے

انڈین مسلم کشمیر کی تحریک میں کیوں؟

کشمیر میں ہلاکتیں، مظاہرے اور سوگ

کشمیر میں ترنگا لہرانا آج بھی مشکل کیوں؟

کشمیر میں شدید جھڑپیں کم از کم 20 افراد ہلاک

کشمیر: شوپیاں ’شدت پسندی‘ کا مرکز کیوں بن رہا ہے؟

اس اعلان میں کہا گیا کہ یہ فیصلہ اس لیے کیا گیا تاکہ مسلمان رمضان کے دوران سکون کے ساتھ روزے رکھ سکیں۔ اعلان میں وضاحت کی گئی ہے کہ اگر فورسز پر حملہ کیا گیا تو وہ جوابی کاروائی کریں گے۔

سیاسی حلقوں نے اس اعلان کا خیر مقدم کیا ہے۔

سابق وزیراعلیِ اور اپوزیشن کے رہنما عمرعبداللہ نے کہا: ‘سبھی سیاسی جماعتوں نے مطالبہ کیا تو دلی نے یہ اعلان کیا۔ اگر اب شدت پسند بھی اس کا مناسب جواب نہیں دیں گے تو وہ ایکسپوز ہوجائیں گے۔’

قابل ذکر بات یہ ہے کہ اس اعلان کے چندگھنٹوں بعد شوپیان کے جنگلات میں فوج اور مسلح شدت پسندوں کے درمیان مختصر تصادم ہوا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ شدت پسند جنگل میں چھپے ہوئے تھے اور انہوں نے فوج پر فائر کیا جسکے بعد ان کا محاصرہ کیا گیا تاہم وہ فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔

علیحدگی پسندوں کے اتحاد ‘مشترکہ مزاحمتی فورم’ نے ابھی تک سیز فائر کے اعلان پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا۔

کشمیر

انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے شدید متاثرہ حصوں میں لوگوں کو توقع ہے کہ رمضان کے دوران انہیں ایک سال سے جاری آپریشن سے نجات ملے گی

تاہم گزشتہ ہفتے جب کل جماعتی اجلاس کے بعد محبوبہ مفتی نے سیز فائر کے مطالبے پر اتفاق رائے کے بعد نئی دلی سے اپیل کی تو فورم کے ایک رہنما میر واعظ عمر فاروق نے اسے مسترد کیا اور کہا کہ حکومت وقت گذاری سے کام لے رہی ہے۔

دریں اثنا مسلح گروپ لشکر طیبہ کے ترجمان ڈاکٹر عبداللہ غزنوی نے گروپ کے چیف محمود شاہ کا بیان نقل کرتے ہوئے کہا ہے کہ ‘راجناتھ سنگھ کا اعلان ڈرامہ ہے۔ ہمارے نزدیک سیزفائر گناہ اور ذلت ہے اور یہ شہدا کے خون سے غداری کے مترادف ہے۔ ہم مزاحمت میں سرگرم تھے اور سرگرم رہیں گے۔’

بیان کے مطابق محمود شاہ کا کہنا ہے: ‘ہم مذاکرات کے حق میں ہیں، لیکن یہ مذاکرات خطے میں فوج کی موجودگی میں نہیں ہوسکتے۔’

تاہم جنوبی کشمیر کے شدید متاثرہ علاقوں میں لوگوں کو توقع ہے کہ رمضان کے دوران انہیں ایک سال سے جاری آپریشن سے نجات ملے گی۔

پلوامہ کے نوجوان راحیل کے بھائی اور ایک کزن تصادم آرائیوں کے دوران فوجی کاروائی میں مارے گئے ہیں۔

کشمیر

کئی دیگر حلقوں کا کہنا ہے کہ سیز فائر کا اعلان سیاسی ہے اور فوج اپنی کاروائیاں جاری رکھے گی

راحیل کہتے ہیں: ‘ہم کبھی چین کی نیند نہیں سوتے۔ ہر پل یہ ڈر رہتا ہے کہ فوج تلاشی کے لیے آئے گی۔ اگر یہ اعلان واقعی سچ ہے اور فوج اس پر عمل بھی کرے تو رمضان میں کم از کم سکون ملے گا۔’

تاہم کئی دیگر حلقوں کا کہنا ہے کہ سیز فائر کا اعلان سیاسی ہے اور فوج اپنا کام جاری رکھے گی۔

ترال کے فاروق احمد کہتے ہیں کہ ‘واجپائی کے زمانے میں جو سیزفائر ہوا اس میں بھی لوگ مارے گئے۔ فوج اپنا کام جاری رکھے گی۔ یہ بی جے پی کا سیاسی اتحاد بچانے کی خاطرصرف ایک خوشنما اعلان ہے۔’

واضح رہے کہ سیز فائر کے مطالبے پر نئی دلی کی خاموشی کے بعد کچھ حلقے یہ تاثر دے رہے تھے کہ پی ڈی پی بی جے پی سے سیاسی اتحاد توڈ دے گی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32290 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp