اسد درانی کو سیاسی انجینئرنگ سے سختی سے منع کیا تھا: اسلم بیگ


سابق آرمی چیف جنرل ریٹائرڈ مرزا اسلم بیگ نے کہا ہے کہ انھوں نے سن نوے کے انتخابات سے پہلے سابق آئی ایس آئی چیف اسد درانی کو سختی سے منع کیا تھا کہ فوج کو سیاسی انجینئرنگ میں نہ گھسیٹیں، اسد درانی نے آرمی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پیسے تقسیم کیے تاہم سیاست دانوں میں ان کی تقسیم کا کوئی تحریری یا زبانی ثبوت موجود نہیں۔ اصغر خان کیس میں ایف آئی اے کی ٹیم ایک سو اڑتالیس کروڑ روپے کی مبینہ تقسیم کی تحقیقات کر رہی ہے۔

مرزا اسلم بیگ نے ایف آئی اے کو اپنے تحریری بیان میں بتایا کہ انھوں نے اسد درانی سے کہا تھا کہ آئی ایس آئی کے فنڈ کو بہت احتیاط سے استعمال کیا جائے، فوج کے 202 سروے سیکشن کو آپریشنل انٹیلی جنس مقاصد کے لیے اسد درانی کی کمانڈ میں دیا گیا تھا لیکن اسد درانی نے آرمی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سروے سیکشن کے نام پر کئی اکاؤنٹ کھولے، مجھے اس خلاف ورزی کا علم انیس سو چھیانوے میں ہوا جب اسد درانی نے سپریم کورٹ میں اس سلسلے میں اپنا بیان حلفی جمع کرایا۔

اسد درانی نے سیاست دانوں کو فنڈز تقسیم کرنے کا ذکر اپنے ہاتھ سے لکھی تحریر میں کیا ہے جس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں، ان فنڈز کی تقسیم کا کوئی گواہ نہیں، نہ ہی اس کا کوئی تحریری یا زبانی ثبوت موجود ہے، اسد درانی نے فوج کے 202 سروے سیکشن کو جان بوجھ کر اس کھیل کے لیے استعمال کیا تاکہ فوج کو اپنے مذموم مقصد کے لیے استعمال کیا جا سکے۔

اسلم بیگ نے الزام لگایا کہ اسد درانی نے وردی میں رہتے ہوئے پیپلز پارٹی کی مرکزی ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاسوں میں شرکت کرنا شروع کر دی تھی جس کی اطلاع اس وقت کے آرمی چیف جنرل عبدالوحید کاکڑ کو دی گئی جنھوں نے اسد درانی کو فوری طور پر ریٹائر کر دیا، بے نظیر بھٹو نے سن ترانوے میں اقتدار میں آ کر اسد درانی کو جرمنی میں پاکستان کا سفیر بنا دیا، سیاست دانوں میں پیسوں کی تقسیم کی کہانی انھوں نے اس کے بعد بنائی۔

انھوں نے کہا کہ سن نوے میں ایک الیکشن سیل صدر غلام اسحاق خان کی سربراہی میں قائم تھا اور یونس حبیب کی جانب سے آئی ایس آئی کو پیسے دینے کا معاملہ غلام اسحاق خان کے علم میں تھا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).