آج میں نے پہلی مرتبہ ایک خاتون کو بچے کو جنم دیتے دیکھا


مردوں کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ انہیں خواتین کے مسائل کا احساس کم ہی ہوتا ہے، اور شاید کسی حد تک یہ بات درست بھی ہو، مگر ایک نوجوان پاکستانی ڈاکٹر نے نئی زندگی کی تخلیق کرتی عورت کے براہ راست مشاہدے کے بعد ایسی جذباتی تحریرلکھی ہے کہ جس نے ہر کسی کی آنکھیں نم کر دی ہیں۔

ویب سائٹ مینگو باز کے مطابق شبیر مصطفی ایک ینگ ڈاکٹر ہیں جو کہ کراچی کی آغا خان یونیورسٹی میں زیر تعلیم ہیں۔ وہ حال ہی میں جس تجربے سے گزرے اس کے بارے میں لکھتے ہیں ”میں نے پہلی بار سی سیکشن (بچے کی پیدائش کے لئے آپریشن) گزشتہ منگل کے روز دیکھا اور سچی بات ہے کہ اس نے میرے دل میں خواتین کے لئے ایک نئی عزت کو جنم دیا ہے۔ میں نے بچے کی پیدائش کے معجزے کے بارے میں بہت کچھ سنا اور پڑھا تھا لیکن مجھے اندازہ نہیں تھا کہ ذاتی طور پر اس کا مشاہدہ انسان پر اتنا اثر انداز ہوتاہے۔ گائنی وارڈ میں کچھ ہفتوں کی روٹیشن کے بعد میں پہلے ہی ہر اس خاتون کی ہمت پر حیران ہوں جس کے ساتھ یہاں مجھے ملنے کا موقع ملا۔ سی سیکشن کے دوران خاتون کے جسم کو کمر سے نیچے سن کردیا جاتا ہے لیکن تمام تر مشقت طلب عمل کے بعد جب اس کا بچہ دنیا میں آتا ہے تو اس کے ذہن پر صرف اس کی خیریت کی فکر سوار ہوتی ہے۔ پہلی بار میں نے اس عمل کا مشاہدہ کیا تو جب سرجن نے بچے کو ماں کے جسم سے نکالا (اور بچے کے فوراً رونے کی آواز ایک اور معجزہ ہے) تو آپریشن ٹیبل پر پڑی خاتون جو شدید نقاہت کی شکار تھی اس نے سب سے پہلی بات یہ پوچھی کہ کیا میرا بچہ ٹھیک ہے؟ جب میں اس خاتون کو بتارہا تھا کہ اس کا بچہ ٹھیک ہے تو شدت جذبات سے میری آنکھیں نم ہوگئیں۔

ہم میں سے کوئی بھی محسوس نہیں کرسکتا کہ درحقیقت خواتین کتنی باصلاحیت ہیں۔ اس موقع پر مجھے میکس ویل کا وہ گیت یاد آگیا جو بچے کی پیدائش اور درد زہ کے متعلق ہے۔ آپ کو یہ گیت سننے کے لئے کچھ وقت ضرور نکالنا چاہیے۔ (اس پوسٹ کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ خواتین صرف بچے پیدا کرنے والی مشینیں ہیں اور یہ کہ صرف مائیں قابل احترام ہیں۔ یہ محض ایک موقع تھا جس نے مجھے یہ سوچنے پر مجبو رکردیا کہ ایک عورت میں کس قدر ہمدردی، انکساری اور ہمت پائی جاتی ہے۔ خواتین اس سے کہیں زیادہ صلاحیتوں کی مالک رہی ہیں اور ہمیشہ رہیں گی)“


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).