امریکی پابندیوں سے بچنے کے لیے یورپی قانون
ایران کے ساتھ بین الاقوامی جوہری معاہدے کو قائم رکھنے کے مقصد کے تحت یورپی یونین نے جمعے کو یورپی تجارتی کمپنیوں کو ایران سے کاروبار کرنے کی صورت میں امریکی پابندیوں سے بچانے کے لیے قانونی اقدامات کرنے شروع کر دیے ہیں۔
یورپی یونین کے رہنماؤں نے جمعرات کو بلغاریہ میں ہونے والی ایک ملاقات میں یورپی کمیشن کو اس بارے میں قانون سازی کرنے کا اشارہ دے دیا تھا۔
کمیشن نے جمعے کو جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ اس نے قانون میں تبدیلیاں کرنے کا عمل شروع کر دیا گیا تاکہ ان امریکی پابندیوں کا سدِباب کیا جا سکے جن کا اطلاق ایران سے تجارت کرنے کی صورت میں یورپی کمپنیوں پر ہو گا۔
کمیشن کا کہنا ہے اگست کی چھ تاریخ تک جب امریکی کی طرف سے نئی پابندی لگایں گی یہ قانون نافذ العمل ہو جائے گا۔
یورپی تجارتی کمپنیوں کو کیوبا کے ساتھ تجارت کرنے کی صورت میں امریکی اقتصادی پابندیوں سے بچانے کے لیے یورپی یونین نے 1996 میں یہ قانون متعارف کروایا تھا۔
اسی بارے میں
ایران جوہری معاہدہ بچانے کے لیے یورپ کی سرتوڑ کوششیں
’ٹرمپ جیسے دوستوں کی موجودگی میں دشمنوں کی کیا ضرورت؟‘
یہ قانون یورپی کمپنیوں کو جرمانوں سے مستثنٰی کرے گا اور متاثرہ فرمز کو معاوضہ ادا کرے گا۔
واشنگٹن ایران کے خلاف دوبارہ سخت پابندیاں عائد کر رہا ہے جو اس سے پہلے سنہ 2015 جوہری معاہدے کے تحت اٹھا لی گئی تھیں۔
یورپی کمیشن کے سربراہ کا کہنا تھا کہ یہ قانون یورپی کمپنیوں کو بچانے کے لیے متعارف کروایا گیا تھا۔ ’
ان کا کہنا تھا ’یہ یورپی یونین کا فرض ہے کہ وہ یورپی کاروباروں کو تحفظ دے اور خاص طور پر چھوٹے اور متوسط کاروباروں کو۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ قانون بیرون ملک لاگو ان پابندیوں کے لیے بنایا گیا تھا جو یورپی یونین پر اثر انداز ہوتی ہے۔
امریکہ ایران پر پابندیاں کیوں لگا رہا ہے؟
امریکی صدر نے ایران کے جوہری معاہدے سے الگ ہونے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایران پر دباؤ بڑھا رہے ہیں۔ اس معاہدے میں امریکہ کے علاوہ یورپی ممالک بھی شامل تھے۔
گذشتہ ہفتے امریکہ نے چھ افراد اور تین کمپنیوں پر یہ کہہ کر پابندی عائد کر دیں کہ ان کے ایران کی عسکری فورس کے ساتھ تعلقات ہیں۔
اس پابندی کے بعد امریکی افراد اور کمپنیاں ایران کے ساتھ کسی قسم کا کاروبار نہیں کر سکے۔
ایسے میں امریکہ عجیب صورتحال سے دوچار ہے کیونکہ فرانس، جرمنی اور برطانیہ کا کہنا ہے کہ وہ معاہدے پر قائم ہیں اور ایران کے ساتھ تجارت کو فروغ دے رہے ہیں۔
یہ پابندیاں یورپ کے لیے کیا حیثیت رکھتی ہیں؟
یورپی کاروباری کمپنیاں پریشان ہیں کہ اگر وہ ایران کے ساتھ معاہدے کرتے رہے تو ان کے امریکہ کے ساتھ تعلقات خراب ہو سکتے ہیں۔
ایران کا جوہری معاہدے طے پانے کے بعد یورپ کی کئی بڑی فرمز نے فوری ایران میں کاروبار کرنے کی کوشش کی۔
سنہ 2017 میں یورپ نے ایران کو 10 ارب 80 کروڑ یورو کی برآمدات کی اور ایران سے 10 ارب ایک کروڑ کی درآمدات کیں۔ اور یہ درآمدات سنہ 2016 میں لگ بھگ دوگنی تھیں۔
اب خطرہ ہے کہ اربوں ڈالر کی تجارت اور ہزاروں ملازمتیں خطرے میں پڑ گئی ہیں۔
- جمیلہ علم الہدیٰ: مشکل وقت میں شوہر کے ہمراہ ’گھریلو اخراجات اٹھانے والی‘ ایرانی صدر کی اہلیہ کون ہیں؟ - 23/04/2024
- ’مایوس‘ والدہ کی چیٹ روم میں اپیل جس نے اُن کی پانچ سالہ بیٹی کی جان بچائی - 23/04/2024
- مبینہ امریکی دباؤ یا عقلمندانہ فیصلہ: صدر ابراہیم رئیسی کے دورہ پاکستان کے دوران ’ایران، پاکستان گیس پائپ لائن‘ منصوبے کا تذکرہ کیوں نہیں ہوا؟ - 23/04/2024
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).