خود نمائی اورذاتی تشہیر ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی کمزوری رہی ہے؛ جنرل (ر) اسد درانی


پاکستان کے سابق آئی ایس آئی چیف جنرل(ر) اسد درانی نے بھارت کی خفیہ ایجنسی کے سابق سربراہ اے ایس دلت کے ساتھ اپنے دوستانہ مراسم کے زیر اثر شائع ہونے والی کتاب میں کئی اہم نوعیت کے بھیانک انکشافات بھی کئے ہیں جس کی وجہ سے بھارت سے شائع ہونےو الی اس کتاب پر قومی سلامتی کے تحفظات کا بھی اظہار کیا جارہا ہے ۔جنرل اسد درانی نے کتاب The Spy Chronicles: RAW, ISI And The Illusion of Peace ‘ میں بھارتی مصنف کے پوچھنے پر اپنی زندگی کا ایک اہم اور یادگار واقعہ سناتے ہوئے ڈاکٹر عبدالقدیر خان کے بارے بتایا ہے کہ  ملٹری انٹیلی جنس کے ڈی جی کے طور پر وہ مخصوص تقریبات میں بھی شرکت    کرتے تھے۔غلام اسحق خان کے دور صدارت میں وہ ایک قومی دن کی تقریب میں گئے  تو واپسی پر دروازے پر کھڑے دربان نے آواز لگائی کہ جنرل درانی صاحب کی گاڑی لے آو۔ اس دوران وہ میرے قریب آگیا اور سرگوشی کے انداز میں بولا ” جنرل صاحب آپ ایک طرف کھڑے ہوجائیں ،میں نے آپ سے بات کرنی ہے “میں نے پوچھا ”کیا ہوا؟“تو بولا کہ” ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی اس طرح کی تقریبات میں آنے کی کیا تُُک ہے ۔مطلب یہ کہ اس شخص کو خود سوچنا چاہئے کہ اسکو ایسی تقریبات میں نہیں جانا چاہئے ۔صاحب میں اپنی ڈیوٹی کرتا ہوں ،میں نے کبھی نہیں کہا ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی گاڑی لے آو۔میں ہمیشہ یہ کہتا ہوں کہ ڈرائیور فضلو خان گاڑی لے آﺅ۔اس طرح کسی کو معلوم نہیں ہوپاتا کہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان اس تقریب میں شامل تھے ۔میری کوشش ہوتی ہے کہ انہیں گمنام ہی رکھوں مگر وہ آتے ہیں اور ہر چیز میں نمایاں ہوتے ہیں ۔“

جنرل اسد درانی نے بتایا کہ ڈاکٹر اے کیو خان کو ہر جگہ جانے سے بڑا اطمینان ہوتا تھا لیکن بہت سے لوگوں کو انکی یہ حرکت پسند نہیں تھی کہ وہ ہرجگہ پہنچ جایا کرتے تھے ،خود نمائی اورذاتی تشہرانکی کمزوری رہی ہے۔میں نے صدر اسحاق خان سے ملاقات کی کیونکہ پاکستان کے ایٹمی پروگرام کے وہی سرپرست تھے  اورصدر سے کہا کہ” سر ڈاکٹر عبدالقدیر خان لگاتار مختلف تقریبات میں جاتے اور بیانات بھی دیتے ہیں ،ان کا یہ طریقہ ٹھیک نہیں ہے “صدر نے کہا کہ وہ سب جانتے ہیں مگر یہ شخص ایٹمی پروگرام کے لئے انتہائی ناگزیر ہے اس لئے اس کی کچھ چیزیں برداشت کرنا پڑتی ہیں ۔جنرل درانی نے مزید بتایاکہ میں نے یہ بھی سنا تھا کہ جب کوئی ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو اس بارے کہتا تو وہ کہتے کہ تمہیں اس سے کیا سروکار،جاﺅ جاکر صدر سے بات کرو“میرا اندازہ ہے کہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو یہ یقین تھا کہ وہ جہاں بھی چلے جائیں،اس سے کوئی فرق نہیں پڑے گا کیونکہ ایٹمی پروگرام کو کچھ نہیں ہوسکتا ،کوئی اس سے چھیڑ خانی نہیں کرسکتا نہ اسکو ڈی ریل کرسکتا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).